الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاضاحي
قربانی کے احکام و مسائل
1. قربانی کے لیے جانور کی عمر کا بیان
حدیث نمبر: 656
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي كِبَاشٍ، قَالَ: جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا بِالْمَدِينَةِ فَكَسَدَتْ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ))، قَالَ: فَانْتَهَبَهَا النَّاسُ.
ابوکباش نے بیان کیا: میں مدینے میں بکری کا چھ ماہ کا بچہ لایا تو مجھے نقصان ہوا، پس میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو میں نے اس کا ان سے تذکرہ کیا، انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بھیڑ کا آٹھ یا نو ماہ کا بچہ بہترین قربانی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 656]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاضاحي، باب الجذع من الضان فى الاضاحي، رقم: 1499 . مسند احمد: 444/2 . قال الشيخ الالباني، وشعيب الارناوط، اسناده ضعيفة .»

2. عقیقہ کی قربانی کا بیان
حدیث نمبر: 657
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْعَقِيقَةِ: ((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ لَا يَضُرُّكَ ذُكْرَانًا أَمْ إِنَاثًا)).
سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عقیقے کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (ذبح کی جائے گی) ان کا نر یا مادہ ہونا تمہارے لیے مضر نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 657]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الاضحي، ((((يهاں سے مسنگ هے))) . سنن ترمذي، ابواب الاضاحي، باب الاذان فى اذن المولود، رقم: 1516 . قال الشيخ الالباني: صحيح . سنن نسائي، رقم: 4216 . سنن ابن ماجه، رقم: 3162 . مسند احمد: 422/6 .»

حدیث نمبر: 658
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أُمَّ كُرْزٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ، فَقَالَ: ((عَنِ الْغُلَامِ ثِنْتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ وَاحِدَةٌ، لَا يَضُرُّكَ ذُكْرَانًا أَوْ إِنَاثًا)).
سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقے کے متعلق پوچھا: تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری اور ان (بکریوں) کا نر یا مادہ ہونا تمہارے لیے نقصان وہ نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 658]
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 5507 .»

حدیث نمبر: 659
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ بْنِ أَبِي خُثَيْمٍ، عَنْ أُمِّ بَنِي كُرْزٍ الْكَعْبِيِّينَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْعَقِيقَةِ: ((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ)) , فَقُلْتُ لَهُ - يَعْنِي عَطَاءً -: فَمَا الْمُكَافِئَتَانِ؟ قَالَ: مِثْلَانِ ذُكْرَانُهَا أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ إِنَاثِهَا رَأْيًا مِنْهُ.
سیدہ ام بنی کرز کعبین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے عقیقے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کی طرف سے برابر برابر (ایک جیسی) دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (ذبح کی جائے گی)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 659]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله: 557 .»

حدیث نمبر: 660
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((عَلَى الْغُلَامِ عَقِيقَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ عَقِيقَةٌ)).
سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کی طرف سے دو عقیقے (دو جانور) اور لڑکی کی طرف سے ایک عقیقہ ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 660]
3. لگاتار روزہ رکھنا خلافِ سنت ہے
حدیث نمبر: 661
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ فَشَرِبَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَشَرِبُوا، فَمَرَّ الْإِنَاءُ عَلَى قَوْمٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّهُ يَصُومُ كُلَّ يَوْمٍ وَلَا يُفْطِرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا صَامَ وَلَا آلَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ)) قَالَ إِسْحَاقُ: قَالَ جَرِيرٌ: وَلَا آلَ يَعْنِي: وَلَا رَجَعَ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہم ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، تو پانی کا ایک برتن آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا، پھر انہیں حکم فرمایا تو انہوں نے پیا، وہ برتن تمام حاضرین کے پاس پہنچایا گیا، حاضرین میں سے ایک آدمی نے کہا: میں روزہ دار ہوں، ان میں سے ایک شخص نے کہا: یہ روزانہ روزہ رکھتا ہے بالکل ناغہ نہیں کرتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمیشہ روزہ رکھتا ہے تو (شرعی طور پر) وہ نہ روزہ رکھتا ہے نہ رجوع کرتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاضاحي/حدیث: 661]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصوم، باب حق الاهل فى الصوم، رقم: 1977 . مسلم، كتاب الصيام، باب النهي عن صوم الذهر الخ، رقم: 1159 . سنن نسائي، رقم: 2373 . سنن ابن ماجه، رقم: 1706 . مسند احمد: 426/4 .»