الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاطعمة
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
1. مکھی کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے پر میں شفا ہے
حدیث نمبر: 716
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ دَوَاءً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں گر جائے تو وہ اسے ڈبوئے، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں دوا (شفاء) ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 716]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب اذا وقع الذباب فى شراب، رقم: 3320 . سنن ابوداود، كتاب الاطعمة باب فى الذباب يقع فى الطعام، رقم: 3844 . مسند احمد: 388/2 . صحيح الجامع الصغير، رقم: 835 .»

2. کھڑے ہو کر پانی پینا
حدیث نمبر: 717
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا يُونُسُ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ غَالِبٍ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ مُسْلِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ الشُّرْبِ، قَائِمًا وَشُرْبِ النَّاسِ قِيَامًا.
مسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہو کر پینے کے متعلق پوچھا:۔۔۔ اور لوگوں نے کھڑے ہو کر پیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 717]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف لانقطاعه رواة يونس بن عبيد عن الصلت مرسلاً، انظر التاريخ الكبير: 299/4 .»

3. اسلام کے ابتدائی دور میں بھوک پیاس کا بیان
حدیث نمبر: 718
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، نا دَاوُدُ بْنُ فَرَاهِيجَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: ((مَا كَانَ لَنَا طَعَامٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْأسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دو ہی چیزیں کھجور اور پانی ہمارا کھانا ہوتی تھیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 718]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 416/2 . قال شعيب الارناوط: صحيح . صحيح ابن حبان، رقم: 6345 .»

حدیث نمبر: 719
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ دَاوُدَ بْنَ فَرَاهِيجَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ مِثْلَهُ سَوَاءً.
داود بن فراہیج سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسی طرح بیان کرتے ہیں ہوئے سنا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق»

حدیث نمبر: 720
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ فِي أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَبَعَثَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرِ عَجْوَةٍ، فَجَعَلْنَا نَأْكُلُ السِّنِينَ مِنَ الْجُوعِ، وَجَعَلَ أَصْحَابُنَا إِذَا قَرَنَ أَحَدُهُمْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: إِنِّي قَرَنْتُ فَاقْرِنُوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں اصحاب صفہ میں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف عجوہ کھجور بھیجی، اسے ہمارے درمیان جھکا دیا گیا، ہم بھوک کی وجہ سے دو دو کھجوریں کھانے لگے، جب ہم میں سے کوئی دو کھجوریں ملا کر کھاتا تو وہ اپنے ساتھی سے کہتا: میں نے دو کھجوریں ملائی ہیں پس تم بھی ملاؤ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: «ابن حبان: 5233 . قال شعيب الارناوط، اسناده ضعيف .»

4. کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے
حدیث نمبر: 721
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَسْلَمَ رَجُلٌ وَكَانَ يَأْكُلُ أكْلَا كَثِيرَا، فَلَمَّا أَسْلَمَ جَعَلَ يَأْكُلُ أكْلَا قَلِيلَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعَاءٍ وَاحِدٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک آدمی نے اسلام قبول کیا جبکہ وہ بہت زیادہ کھایا کرتا تھا، پس جب اس نے اسلام قبول کر لیا تو وہ کم کھانے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے، جبکہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 721]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب المومن ياكل فى معي واحد، رقم: 5397 . مسلم، كتاب الاشرية، باب المومن ياكل فى معي واحد الخ، رقم: 3060 . سنن ترمذي، رقم: 1818 . مسند احمد: 415/2 .»

حدیث نمبر: 722
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا شُعْبَةُ، نا عَدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعَاءٍ وَاحِدٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے، جبکہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 722]
تخریج الحدیث: «انظر: 211»

5. کھانے میں عیب نکالنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 723
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانے میں عیب نہیں نکالا جب اسے پسند فرمایا تو اسے کھا لیا، اور جب ناپسند فرمایا تو اسے چھوڑ دیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 723]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب ما عار النبى صلى الله عليه وسلم طعاما، رقم: 5409 . مسلم، كتاب الاشرية، باب لا يعيب الطعام، رقم: 2064 . سنن ابوداود، رقم: 3763 . سنن ترمذي، رقم: 2031 .»

حدیث نمبر: 724
أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
جعدہ کے آزاد کردہ غلام ابویحیٰی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: «السابق .»

6. مقروض شخص خوشحالی میں قرض ادا نہ کرے تو وہ حرام کھانے کے مانند ہے
حدیث نمبر: 725
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ضِرَارِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْمَعَايِكِ الْهُجَيْمِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا قَالَ: ((كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِذًا بِخِطَامِ الْعَضْبَاءِ بِيَدِي وَهُوَ عَلَى ظَهْرِهَا وَقَدَمَايَ عَلَى ذِرَاعَيْهَا فَدَعَا بِشَرَابٍ فشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَ فُلَانَا وَفُلَانَا وَهُمَا عَنْ يَمِينِهِ وَتَرَكَنِي بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَثَرَةً بَعْدِي فَلَا تُنْكِرُوا ذَلِكَ))، قَالَ أَبُو الْمَعَازِكِ: وَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: ((مَنْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَأَيْسَرَ وَلَمْ يَقْضِهِ فَهُوَ كَآكِلِ السُّحْتِ)).
ابوالمعارک بحجہیمی نے بیان کیا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہو کر پینے کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، میں اونٹنی کی لگام اپنے ہاتھ میں تھامے ہوئے تھا، جبکہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم اس پر سوار تھے، میرے پاؤں اس کے بازوؤں پر تھے، پس آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے مشروب منگوایا اور نوش فرمایا، پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فلاں فلاں کو دیا جو کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھے، اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر مجھے چھوڑ دیا، پس اگر تم میرے بعد دوسروں کو ترجیح دیا جانا نہ دیکھو، تو اسے معیوب نہ جاننا۔ ابوالمعارک نے کہا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص کے ذمے قرض ہو اور وہ خوش حال ہو، اس کے باوجود وہ اسے ادا نہ کرے تو وہ حرام کھانے والے کے مانند ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاطعمة/حدیث: 725]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 260/2 قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف .»


1    2    Next