الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الوصايا
وصیت کے احکام و مسائل
1. وصیت میں برابری کو ملحوظ رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 741
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ سَبْعِينَ سَنَةً، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ عُمُرِهِ أَوْصَى فَحَافَ فِي وَصِيَّتِهِ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الشَّرِّ فَيَدْخُلُ النَّارَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الشَّرِّ سَبْعِينَ سَنَةً حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ عُمُرِهِ أَوْصَى فَيَعْدِلُ فِي وَصِيَّتِهِ فَيَخْتِمُ اللَّهُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ قَرَأَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: ﴿وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ﴾ [النساء: 13] إِلَى قَوْلِهِ: ﴿وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ﴾ [النساء: 14]".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی ستر سال تک جنتیوں والے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ اپنی عمر کے آخری حصے میں ہوتا ہے اور وصیت کرتا ہے تو اپنی وصیت میں برابری کو ملحوظ نہیں رکھتا تو اس کا خاتمہ اہل شر کے عمل سے ہوتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، آدمی ستر سال تک اہل شر کے سے عمل کرتا ہے حتیٰ کہ جب وہ اپنی عمر کے آخری حصے میں ہوتا ہے تو وہ وصیت کرتا ہے اور اپنی وصیت میں انصاف کرتا ہے، اللہ اس کا جنتیوں کے عمل سے خاتمہ کرتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔۔۔ آیت کے آخر تک کہ اس کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الوصايا/حدیث: 741]
تخریج الحدیث: «طبراني اوسط، رقم: 2448 . ضلال الجنة، رقم: 217 . قال الشيخ الباني: صحيح .»

2. وارث کے لیے وصیت جائز نہیں
حدیث نمبر: 742
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، نا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا رَفَعَتْهُ، قَالَ: ((لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے مرفوعاً بیان کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وارث کے لیے وصیت جائز نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الوصايا/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الوصايا، باب ماجاء فى الوصية للوارث، رقم: 2870 . سنن ترمذي، ابواب الوصايا، باب الاوصية لوارث، رقم: 2120 . سنن نسائي، رقم: 3641 . سنن ابن ماجه، رقم: 2713 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 426/4 . مستدرك حاكم: 435/1 .»

3. مرنے والے کی طرف سے صدقہ کرنے کا ثواب مرنے والے کو ملتا ہے
حدیث نمبر: 743
اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، یَنْفَعُهَا اِنْ اَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ۔ قَالَ: فَاِنَّ لِیْ مَخْرَفَةٌ، فَاُشْهِدُ اَنِّیْ تَصَدَّقْتُ بِهَا عَنْهَا۔ قَالَ رَوْحٌ: وَالْمَخْرَفَةَ: النَّخْلُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اس کی والدہ وفات پا گئی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انہیں فائدہ دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا: میرا کھجوروں کا باغ ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے ان کی طرف سے صدقہ کر دیا۔ روح فرماتے ہیں: «مخرفة» کا معنی کھجوروں کا باغ ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الوصايا/حدیث: 743]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوصايا، باب اذا وقف ارضا الخ، رقم: 2770 . مسلم، كتاب الوصية، باب وصول ثواب الصدقات الي الميت، رقم: 1004 . سنن ابوداود، رقم: 2882 . سنن ترمذي، رقم: 669 . سنن نسائي، رقم: 3655 . سنن ابن ماجه، رقم: 2717 .»