الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الدعوات
دعاؤں کے فضائل و مسائل
1. شفاعتِ امت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
حدیث نمبر: 818
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ فِي أُمَّتِهِ مُسْتَجَابٌ لَهُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَدَّخِرَ دَعْوَتِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے حق میں اپنی امت کے لیے ایک دعا، مستحاب ہے، میں چاہتا ہوں کہ اگر اللہ نے چاہا تو میں اپنی دعا اپنی امت کے لیے یوم قیامت شفاعت کرنے کے لیے موخر کر دوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 818]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الدعوات، باب قوله تعالىٰ ادعوني ستجب لكم الخ، رقم: 6304 . مسلم، كتاب الايمان، باب اختياء النبى صلى الله عليه وسلم دعوة الشفاعة لا منه، رقم: 199 . سنن ترمذي، رقم: 3602 . مسند احمد: 275/2 .»

حدیث نمبر: 819
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
ایک دوسری سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند مروی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 819]
تخریج الحدیث: «السابق .»

2. موت کے وقت اللہ ذوالجلال سے ملاقات کا شوق ہونا
حدیث نمبر: 820
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ أَبْغَضَ لِقَاءَ اللَّهِ أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ))، قَالَ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا: لَئِنْ كَانَ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا لَقَدْ هَلَكْنَا، فَقَالَتْ: إِنَّ الْهَالِكَ لَمَنْ يَهْلِكُ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: وَمَا ذَاكَ؟ قُلْتُ: يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ أَبْغَضَ لِقَاءَ اللَّهِ أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ))، فَقَالَتْ: وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ، هَلْ تَدْرِي مَتَى يَكُونَ ذَاكَ؟ ذَاكَ إِذَا طَمَحَ الْبَصَرُ وَحُشْرِجَتِ الصَّدُورُ وَانْشَجَبَتِ الْأَصَابِعُ وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ، فَحِينَئِذٍ، مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ أَبْغَضَ لِقَاءَ اللَّهِ أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے، جو اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے۔ راوی نے بیان کیا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو میں نے ان سے کہا: ابوہریرہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو بیان کرتے ہیں اگر تو وہ حق ہے تو پھر ہم ہلاک ہو گئے، انہوں نے فرمایا: ہلاک ہونے والا تو وہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں ہلاک ہوتا ہے، پس انہوں نے فرمایا: وہ کیا بیان کرتے ہیں؟ میں نے کہا: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند فرماتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے تو اللہ اس سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے۔ انہوں نے فرمایا: میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، کیا تم جانتے ہو کہ یہ کب ہو گا؟ یہ تب ہو گا جب نزع کے وقت نگاہ اٹھ جائے گی، جب سینوں میں سانس گھٹ / رک جائے گی، انگلیاں زخمی ہو جائیں گی اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، پس اس وقت جو اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرے گا اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرے گا، اور جو اس سے ملاقات کرنا ناپسند کرے گا تو اللہ اس سے ملاقات کرنا ناپسند کرے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 820]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الذكر والدعاء باب من احب لقاء الله الخ، رقم: 2685 . سنن ترمذي، رقم: 1067 . سنن نسائي، رقم: 1834 . مسند احمد: 346/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 3010 .»

3. لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 821
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ كَانَتْ لَهُ دَوَاءً مِنْ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ دَاءً أَيْسَرُهَا الْهَمُّ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو «لا حول ولا قوة الا بالله» پڑھتا ہے تو یہ اس کے لیے ننانوے بیماریوں کے لیے دوا ہے، ان میں سے سب سے آسان / معمولی بیماری غم ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 727/1 . ضعيف الجامع الصغير، رقم: 6286 . ضعيف ترغيب وترهيب، رقم: 970 .»

4. ہر نبی کی ایک مقبول دعا کا بیان
حدیث نمبر: 822
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً يَدْعُو بِهَا فَيُسْتَجَابُ لَهُ، فَيُؤْتَاهَا وَإِنِّي خَبَّأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک مقبول دعا ہے، وہ دعا کرتے تو ان کی دعا قبول ہو جاتی اور وہ جو مانگتے انہیں وہی دیا جاتا، جبکہ میں نے قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے اپنی دعا کو (محفوظ کر رکھا ہے)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 67 .»

5. اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیزہ چیزیں ہی قبول کرتا ہے
حدیث نمبر: 823
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ، وَلَا يَقْبَلُ إِلَّا الطَّيِّبَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ فِيمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ قَالَ: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ [المؤمنون: 51] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، وَقَالَ: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ﴾ [البقرة: 172]، ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ وَمَطْعَمُهُ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَقَدْ غُذِّيَ فِي الْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک ذات ہے اور وہ پاکیزہ چیز ہی قبول فرماتا ہے، اللہ نے جس چیز کا رسولوں کو حکم فرمایا، اس کا مومنوں کو حکم فرمایا، رسولوں کی جماعت! پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ اور فرمایا: ایمان دارو! ہم نے جو تمہیں رزق عطا فرمایا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔ پھر آپ نے اس آدمی کا ذکر کیا جو دور دراز کا سفر کرتا ہے،بال بکھرے ہوئے ہیں اور پاؤں غبار آلود ہیں، وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا (دعا کرتا) ہے، جبکہ اس کا کھانا، پینا اور لباس حرام (کی کمائی سے) ہے، اور اس کی نشونما بھی حرام سے ہوئی ہے، تو اس کی دعا کہاں سے قبول ہو گی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 823]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الزكاة، باب قبول الصدقة من الكسب الخ، رقم: 1015 . سن ترمذي، ابواب تفسير القرآن، باب سورة البقرة، رقم: 2989 . مسند احمد: 328/2 .»

6. ذکرِ الٰہی کرنے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 824
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ ذَكَرَ اللَّهَ فِي نَفْسِهِ ذَكَرَهُ اللَّهُ فِي نَفْسِهِ، وَمَنْ ذَكَرَ اللَّهَ فِي مَلَإِ ذَكَرَهُ اللَّهُ فِي مَلَإِ هُمْ خَيْرٌ مِنَ الْمَلَإِ الَّذِي ذَكَرَهُ فِيهِمْ، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيْهِ شِبْرًا تَقَرَّبَ إِلَيْهِ ذِرَاعَا، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيْهِ ذِرَاعَا تَقَرَّبَ مِنْهُ بَاعَا، وَمَنْ أَتَاهُ يَمْشِي أَتَاهُ هَرْوَلَةً، وَمَنْ أَتَاهُ هَرْوَلَةً أَتَاهُ سَعْيًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کو اپنے نفس میں یاد کرتا ہے تو اللہ اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہے، جو اللہ کو کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو اللہ اسے اپنے ہاں جماعت میں یاد کرتا ہے جو کہ اس جماعت سے بہتر ہے جس جماعت میں اس نے اسے یاد کیا تھا، جو ایک بالشت اس کے قریب آتا ہے تو وہ ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہے، جو ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہے تو وہ دو ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوتا ہے، جو چل کر اس کی طرف آتا ہے تو وہ تیز چل کر اس کی طرف آتا ہے، اور جو تیز چل کر اس کی طرف آتا ہے تو وہ دوڑ کر اس کی طرف آٹا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 824]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التوحيد، باب قول الله تعالىٰ (وبحذركم الله نفسه) رقم: 7405 . مسلم، كتاب الذكر والدعاء باب الحث على ذكر الله تعالىٰ، رقم: 2675 . مسند احمد: 435/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 376 .»

7. لا حول ولا قوۃ الا باللہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے
حدیث نمبر: 825
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا أَبُو بَلْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَسْلَمَ عَبْدِي وَاسْتَسْلَمَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاوں؟ «لا حول ولا قوة الا بالله» اللہ فرماتا ہے: میرا بندہ اسلام لایا اور اس نے میری مکمل اطاعت کر لی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 825]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الذكر والدعا، باب استحباب خفض الصوت بالذكر، رقم: 2704 . سنن ابن ماجه، كتاب الادب، باب ماجاء فى لا حول قوة الا بالله، رقم: 3825 . مسند احمد: 298/2 .»

8. تین قسم کے اشخاص کی دعا رد نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 826
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لَا يُرَدُّ لَهُمْ دَعْوَةٌ: الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَإِمَامٌ عَادِلٌ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَوَاتِ، فَيَقُولُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ بَعْدَ حِينٍ".
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے اشخاص ہیں ان کی دعا رد نہیں کی جاتی: روزہ دار حتیٰ کہ افطار کر لے، عادل حکمران اور مظلوم کی دعا، اللہ اسے بادلوں کے اوپر اٹھتا لیتا ہے، آسمانوں کے دروازے اس کے لیے کھول دیئے جاتے ہیں، تو رب تعالیٰ فرماتا ہے: مجھے میری عزت کی قسم! میں تمہاری ضرور مدد کروں گا خواہ کچھ مدت بعد ہی سہی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 826]
تخریج الحدیث: «سلسلة الضعيفة، رقم: 1358 . ضعيف ترغيب وترهيب، رقم: 1349، 1317 .»

حدیث نمبر: 827
أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِیُّ، عَنْ أَبِی مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِی مُدِلَّةِ، عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْاِمَامُ الْعَادِلُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ..
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منصف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الدعوات/حدیث: 827]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 443/2 . قال شعيب الارناوط: حسن .»


1    2    Next