الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الاقضية
فیصلہ کرنے کرانے کے مسائل
1. بیع میں اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 892
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خِلَاسٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي رَجُلَيْنِ تَدَارَا فِي بَيْعٍ وَلَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، قَالَ: أَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ أَحَبَّا ذَلِكَ أَمْ كَرِهَا.
سیدہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دو آدمیوں کے متعلق مروی ہے، جنہوں نے ایک بیع میں اختلاف کیا، ان میں سے کسی کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو، انہوں نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو حکم فرمایا: وہ قسم اٹھانے کے لیے قرعہ اندازی کر لیں، خواہ وہ اسے پسند کریں یا ناپسند کریں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 892]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الاقضية، باب الرجلين يدعيان الخ، رقم: 3616 . قال الشيخ الالباني: صحيح . سنن كبري بيهقي، رقم: 67/6 . سنن نسائي كبريٰ، رقم: 6000 .»

حدیث نمبر: 893
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا أُكْرِهَ الرَّجُلَانَ عَلَى الْيَمِينِ فَاسْتَحَبَّاهَا أُسْهِمَ بَيْنَهُمَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی اٹھانے پر مجبور کر دیئے جائیں تو پھر ان دونوں کے درمیان قرعہ اندازی کرنا پسندیدہ امر ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 893]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الاقضية، باب الرجلين يدعيان الخ، رقم: 3617 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 317/2 .»

2. شرکاء کا راستے کی چوڑائی میں اختلاف کا بیان
حدیث نمبر: 894
أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا الْحَذَّاءَ، يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ، مِنْ آلِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي الطَّرِيقِ فَاجْعَلُوهُ عَلَى سَبْعَةِ أَذْرُعٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگوں کا راستے کے متعلق اختلاف ہو جائے تو اسے سات ہاتھ مقرر کر لو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 894]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المظالم، باب اذا اختلفوا فى الطريق الخ، رقم: 2473 . مسلم، كتاب المسافاة، باب قدر الطريق اذا اختلفوا فيه، رقم: 1613 . سنن ترمذي، رقم: 1355 . مسند احمد: 228/2 .»

حدیث نمبر: 895
أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ، نا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي الطَّرِيقِ فَاجْعَلُوهُ عَلَى سَبْعَةِ أَذْرُعٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگوں کا راستے کے متعلق اختلاف ہو جائے تو اسے سات ہاتھ مقرر کر لو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 895]
تخریج الحدیث: «السابق .»

3. مدفون خزانے کی ملکیت کا بیان
حدیث نمبر: 896
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ آخَرَ أَرْضًا فَأَصَابَ فِيهَا جَرَّةً مِنْ ذَهَبٍ مَخْتُومَةً، فَقَالَ لِلَّذِي بَاعَ الْأَرْضَ: خُذْ جَرَّتَكَ هَذِهِ فَإِنِّي إِنَّمَا ابْتَعْتُ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعِ الذَّهَبَ، فَقَالَ الْآخَرُ: أَتَرُدُّ عَلَيَّ مَالًا قَدْ نَزَعَهُ اللَّهُ مِنِّي؟ فَاخْتَصَمَا إِلَى قَاضٍ، فَقَالَ: أَلَكُمَا أَوْلَادٌ؟ فَقَالَا: نَعَمْ، قَالَ: هَذَا لِي غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، قَالَ: فَأَنْكِحُوا أَحَدَهُمَا الْآخَرَ وَأَعْطُوهُمَا الْمَالَ فَلْيَسْتَعِينَا مِنْهُ وَلْيَتَصَدَّقَا".
اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کے ایک آدمی نے دوسرے سے زمین خریدی، اسے اس میں سے سونے کا مٹکا ملا جو کہ سیل بند تھا، پس اس نے زمین بیچنے والے سے کہا: اپنا یہ مٹکا لے لو، کیونکہ میں نے تو زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا، دوسرے شخص نے کہا: کیا تم وہ مال مجھے لوٹانا چاہتے ہے جسے اللہ نے مجھ سے چھین لیا ہے؟ پس وہ دونوں قاضی کے پاس مقدمہ لائے۔ تو اس نے کہا: کیا تم دونوں کی اولاد ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ایک نے کہا: میرا ایک بیٹا ہے اور دوسرے نے کہا: میری ایک بیٹی ہے، اس نے کہا: پس ایک کی دوسرے سے شادی کر دو اور یہ مال ان دونوں کو دے دو وہ دونوں اس مال کو خود پر بھی خرچ کریں اور صدقہ بھی کریں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 896]
تخریج الحدیث: «مسلم كتاب الاقضية، باب استحباب اصلاح الحاكم، رقم: 1721 . مسند احمد: 316/2 .»

4. چھوٹ بولنے کا بیان
حدیث نمبر: 897
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى أَبُو هَمَّامٍ، نا دَاوُدُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَمَرُّوا بِرَجُلٍ أَعْرَابِيٍّ فِي غَنِيمَةٍ لَهُ، فَقَالُوا لَهُ: اذْبَحْ لَنَا فَجَاءَهُمْ بَعِيرَهُ، فَقَالُوا: هَذِهِ مَهْزُولَةٌ، فَجَاءَهُمْ بِآخَرَ، فَقَالُوا: هَذَا مَهْزُولٌ، فَأَخَذُوا شَاةً سَمِينَةً فَذَبَحُوهَا، وَأَكَلُوا، فَلَمَّا اشْتَدَّ الْحَرُّ وَكَانَ لَهُ غَنِيمَةٌ فِي ظِلٍّ لَهُ، فَقَالُوا لَهُ: أَخْرِجْ غَنَمَكَ حَتَّى نَسْتَظِلَّ فِي هَذَا الظِّلِّ، فَقَالَ: إِنَّ غَنَمِي وَلِدُوا، وَإِنِّي مَتَى مَا أَخْرَجْتُهَا فَيُصِيبُهَا السَّمُومُ تَخْدُجُ، فَقَالُوا: أَنْفُسُنَا أَحَبُّ إِلَيْنَا مِنْ غَنَمِكَ، فَأَخْرَجُوهَا، فَخَرَجَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَانْتَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَتِ السَّرِيَّةُ، فَسَأَلَهُمْ، فَجَعَلُوا يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا فَعَلُوا، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ فَعَلُوا الَّذِي أَخْبَرْتُكَ بِهِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: ((إِنْ يَكُ فِي الْقَوْمِ خَيْرٌ فَعِنْدَ هَذَا))، فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: مِثْلُ مَا قَالَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَتَهَافَتُونَ فِي الْكَذِبِ تَهَافُتَ الْفَرَاشِ فِي النَّارِ، وَإِنَّ كُلَّ كَذِبٍ مَكْتُوبٌ لَا مَحَالَةَ كَذِبًا إِلَّا ثَلَاثَةً: الْكَذِبُ فِي الْحَرْبِ وَالْحَرْبُ خُدْعَةٌ، وَالْكَذِبُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمَا، وَكَذِبُ الرَّجُلِ عَلَى امْرَأَتِهِ يُمَنِّيهَا".
شہر بن حوشب نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، وہ ایک اعرابی کے پاس گزرے جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا، انہوں نے اسے کہا: ہمارے لیے ذبح کرو، پس وہ ایک بکری لے کر ان کے پاس آیا، تو انہوں نے کہا: یہ تو لاغر ہے، وہ ایک دوسری لایا تو انہوں نے کہا: یہ بھی لاغر ہے، پس انہوں نے ایک موٹی تازی بکری پکڑی اور اسے ذبح کر کے کھا لیا، جب گرمی کی تپش زیادہ ہوئی اور اس کی بکریاں اس کے سائبان میں تھیں، انہوں نے اسے کہا: اپنی بکریاں نکالو حتیٰ کہ ہم اس سائبان میں سایہ حاصل کریں، اس نے کہا: میری بکری نے ابھی ابھی بچہ جنا ہے، اگر میں نے اس باہر نکالا تو وہ فوراً ہی تپش سے متاثر ہو جائے گی کہ وہ ناقص الخلقت ہو جائے گی، انہوں نے کہا: تیری بکری کی نسبت ہمیں اپنی جانیں زیادہ عزیز ہیں، پس انہوں نے اسے نکال باہر کیا، پس وہ باہر نکل گئی، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آپ کو بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتظار فرمایا حتیٰ کہ وہ لشکر آ گیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا:، وہ اللہ کی قسم اٹھانے لگے کہ انہوں نے ایسے نہیں کیا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آپ کو جو بتایا ہے وہ انہوں نے کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں میں سے ایک آدمی کو دیکھا اور فرمایا: اگر ان میں کوئی خیر ہے تو وہ اس میں ہے۔ پس آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تو اس نے آپ کو بالکل اسی طرح بتا دیا جس طرح کہ اعرابی نے کہا: تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جھوٹ میں اس طرح گرتے ہو جس طرح پتنگے آگ میں گرتے ہیں، ہر جھوٹ ضرور جھوٹ لکھا جاتا ہے سوائے تین کے: جنگ میں جھوٹ، جبکہ لڑائی دھوکے کے نام ہے، دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا اور آدمی کا اپنی اہلیہ کو خوش کرنے کے لیے اس سے جھوٹ بولنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 897]
تخریج الحدیث: «المعجم الكبير للطبراني: 164/24، وهناد بن السري فى الزهد: 634/2، رقم: 1374 . اسناده مرسلً حسن .»

حدیث نمبر: 898
أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِيَّةٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: غَنِيمَةٌ فِي خَيْمَةٍ لَهُ فَأَدْخَلُوا خُيُولَهُمْ.
شہر بن حوشب نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، پس راوی نے حدیث سابق کے مانند ذکر کیا، اور کہا: ریوڑ ایک خیمے میں تھا، پس انہوں نے اپنے گھوڑے داخل کر دیئے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 898]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله .»

5. اختلافات کا فیصلہ گواہی اہمیت
حدیث نمبر: 899
اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عَبَادَةَ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ ابْنُ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، اَنَّ اِمْرَاٰتَیْنِ کَانَتَا تَخْرِزَانِ فِي الْبَیْتِ، وَلَیْسَ فِی الْبَیْتِ مَعَهُمَا غَیْرُهُمَا، وَفِی الْحُجْرِةِ (حداث)، فَطَعَنَتْ اِحْدَاهُمَا الْاُخْرٰی فِی کَفِّهَا بَاشِفًا، حَتّٰی خَرَجَتْ مِنْ ظَهْرِ کَفِّهَا، تَقُوْلُ: طَعَنَتْهَا الْاُخْرٰی، فَکَتَبَتْ اِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فِیْهَا وَاَخْبَرَتْهٗ فَقَالَ: لَا تَوَطَّأْ اِلَّا بِبَیِّنَةٍ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ اُعْطِیَ النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعٰی رِجَالٌ دِمَاءَ قَوْمٍ وَاَمْوَالِهِمْ، وَلٰکِنَّ الْیَمِیْنَ عَلَی الْمُدّٰعَی عَلَیْہِ، فَادْعُهُمَا فَاقْرَأْ عَلَیْهِمَا الْقُرْاٰنَ وَاقْرَأْ: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ واَیْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِیْـلًا﴾ (آل عمران:۷۷)، قَالَ: فَفَعَلَتْ، فَاعْتَرَفَتْ.
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ دو عورتیں گھر میں جوتے / موزے سینے کا کام کرتی تھیں اور وہاں ان دونوں کے علاوہ کوئی اور ان کے ساتھ نہ تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کے ہاتھ میں ستاری مار دی اور وہ ہاتھ کے پار ہو گئی، وہ کہنے لگی: دوسری نے اسے ستاری ماری ہے، اس کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نام خط لکھا گیا اور اس نے اسے بتایا تو انہوں نے کہا: دلیل اور ثبوت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو محض ان کے دعوے کی بنا پر چیز دے دی جائے تو لوگ دوسروں کے جان و مال پر دعویٰ کر دیں گے، لیکن قسم مدعی علیہ کے ذمے ہے، ان دونوں کو بلاؤ اور انہیں قرآن سناو: جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں۔ پس اس نے یہ کہا: تو اس نے اعتراف کر لیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 899]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب سورة الاعمران، رقم: 4552 . مسلم، كتاب الاقضية، باب اليمين على المدعي عليه: 1711 . سنن ابن ماجه، رقم: 2321 . سنن نسائي، رقم: 5425 .»

حدیث نمبر: 900
اَخْبَرَنَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَکِّیُّ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَضَی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِالْیَمِیْنِ مَعَ الشَّاهِدِ۔ قَالَ عَمْرٌو: ذٰلِكَ فِی الْاَمْوَالِ۔ قَالَ اَبُوْ مُحَمَّدٍ: لَیْسَ فِیْ هٰذَا الْبَابِ حَدِیْثَ اَصَحَّ مِنْ هٰذَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اور ایک گواہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔ عمرو نے بیان کیا: یہ اموال کے بارے میں ہے، ابومحمد (ابن دینار) نے کہا: اس باب میں اس سے زیادہ صحیح حدیث کوئی نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الاقضية/حدیث: 900]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الاقضيه، باب القضاء باليمين والشاهد، رقم: 1712 . سنن ابوداود، رقم: 3608 . 3610 . سنن ترمذي، رقم: 1344 . سنن ابن ماجه، رقم: 2370، 2368 .»