الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزهد
زہد کے فضائل
1. غلام کے لیے دو اجر کا بیان
حدیث نمبر: 915
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ لَهُ أَجْرَانِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے رب اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 344، 406، 263/2 . و ابويعليٰ، رقم: 6427، اسناده صحيح .»

2. حکمت و دانائی کی بات کو غلط انداز میں لینے کا بیان
حدیث نمبر: 916
أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يَحْمِلُ إِلَّا شَرَّ مَا يَسْمَعُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا فَقَالَ: يَا رَاعِي أَجْزِرْ لِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ خَيْرَ شَاةٍ، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو حکمت و دانائی کی بات سنتا ہے، لیکن وہ جو سنتا ہے اسے برے انداز میں لیتا ہے۔ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آتا ہے اور اسے کہتا ہے: اے چرواہے! اپنی بکریوں میں سے گوشت کے لیے ایک بکری مجھے دو۔ وہ کہتا ہے: جاؤ اور بہترین بکری پکڑ لو، پس وہ (جا کر) ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ لیتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب الحكمة، رقم: 4172 . قال الشيخ الالباني: ضعيف . مسند احمد: 353/2 . مسند ابي يعلي، رقم: 6388 .»

3. روزی کی دعا بقدرِ ضرورت ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 917
أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَافًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بقدر ضرورت روزی عطا فرما۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرفاق، باب كيف كان عيش النبى صلى الله عليه وسلم واصحابه، رقم: 6460 . مسلم، كتاب الزكاة، باب فى الكفاف والقناعة، رقم: 1055 . سنن ترمذي، رقم: 2361 . مسند احمد: 7173 .»

4. مال و دولت باعثِ ہلاکت ہے
حدیث نمبر: 918
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، نا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ مِنْ نَخْلِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ((هَلَكَ الْمُكْثِرُونَ، إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا))، يَعْنِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَخَلْفَهُ، وَعَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَى آخِرِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں مدینہ کے کھجوروں کے باغ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں چل رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! زیادہ مال والے ہلاک ہوں گے، بے شک زیادہ مال والے زیادہ نیچے ہوں گے، مگر وہ جس نے اسی طرح، اس طرح اور اس طرح خرچ کیا یعنی! اپنے آگے پیچھے، اپنی دائیں جانب اور بائیں جانب، پھر حدیث سابق (رقم: 266، 265) کے مطابق آخر تک روایت کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 918]
تخریج الحدیث: «انظر: 265 .»

5. تکبر اختیار کرنے سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 919
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَجَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعِزُّ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَظَمْتُهُ أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: کبریائی میری چادر ہے اور عزت میرا ازار ہے، پس جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کی تو میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب اللباس، باب ماجاء فى الكبر، رقم: 4090 . سنن ابن ماجه، كتاب الزهد، باب البراءة من الكبر والتواضع، رقم: 4174 . قال الشيخ الالباني . مسند احمد: 427/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 5671 . مسند حميدي، رقم: 1149 .»

6. ہمیشہ ذکرِ الٰہی میں مشغول رہنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 920
أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا حَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ سَعْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُدَلَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ كَأَنَّ قُلُوبَنَا فِي الْآخِرَةِ، وَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ فَلَقِينَا الْأَهْلَ وَالْوَلَدَ ذَهَبَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كُنْتُمْ إِذَا خَرَجْتُمْ مِنْ عِنْدِي تَكُونُونَ كَمَا تَكُونُونَ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ بِأَكُفِّهَا وَلَزَارَتْكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَجَاءَ اللَّهُ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَغْفِرَ لَهُمْ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي مِمَّا خُلِقَ الْخَلْقُ، فَقَالَ: ((مِنَ الْمَاءِ))، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْجَنَّةِ مَا بِنَاؤُهَا، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ عِيسَى إِلَى آخِرِهِ سَوَاءً، وَقَالَ: ((الْمِسْكُ الْإِذْخِرُ وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ))، وَقَالَ: ((وَالْإِمَامُ الْمُقْسِطُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا کیا معاملہ ہے کہ جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو گویا ہمارے دل آخرت میں (لگے) ہوتے ہیں، جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں اور اپنے اہل و عیال سے ملاقات کرتے ہیں تو ہماری یہ کیفیت جاتی رہتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری میرے پاس سے جانے کے بعد بھی وہی کیفیت رہے جو کہ میرے پاس ہوتے ہوئے ہوتی ہے تو پھر فرشتے اپنے ہاتھوں کے ساتھ مصافحہ کریں، تمہارے گھروں میں تمہاری زیارت کریں، اور اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جو کہ گناہ کریں گے تو انہیں بخش دیا جائے گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ مخلوق کی تخلیق کس چیز سے ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی سے میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے جنت اور اس کی تعمیر کے متعلق بتائیں؟ پس راوی نے روایت عیسیٰ کے مثل ذکر کی اور آخر تک اسی طرح بیان کیا اور فرمایا: مسک (کستوری) اذخر ہے اور اس کے سنگریزے، ہیرے جواہرات اور یاقوت ہیں۔ اور فرمایا: مصنف بادشاہ کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 920]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 304/2 . قال شعيب الارناوط: صحيح بطرقه وشواهد . صحيح الجامع الصغير، رقم: 5253 .»

7. نعمتوں میں نشوونما پانے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 921
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا الْأَفْرِيقِيُّ، نا عُمَارَةُ بْنُ رَاشِدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شَرُّ أُمَّتِي الَّذِينَ غُذُّوا فِي النِّعَمِ وَنَبَتَتْ عَلَيْهِمْ أَجْسَامُهُمْ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہوں نے نعمتوں میں نشو نما پائی اور اس پر ان کے اجسام کی بڑھوتری ہوئی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 921]
تخریج الحدیث: «صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2147 . قال الشيخ الالباني: حسن لغيره .»

8. حلال طریقے سے دنیا طلب کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 922
أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا اسْتِعْفَافًا عَنِ الْمَسْأَلَةِ وَسَعْيًا عَلَى أَهْلِهِ وَتَعَطُّفًا عَلَى جَارِهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَمَنْ طَلَبَ الدُّنْيَا حَلَالًا مُفَاخِرًا مُكَاثِرًا مُرَائِيًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حلال طریقے سے دنیا طلب کرتا ہے وہ کسی سے مانگنے سے بچنا چاہتا ہے اور اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں پوری کرنا چاہتا ہے، نیز وہ اپنے ہمسائے پر شفقت کرنا چاہتا ہے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا، اور جو دنیا حلال طریقے سے چاہتا ہے اور باہم فخر و تکاثر اور دکھلاوا چاہتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 922]
تخریج الحدیث: «سلسلة ضعيفه، رقم: 1032 . مسند عبد بن حميد، رقم: 1433 . مسند الشامين، رقم: 3456 .»

9. اللہ تعالیٰ کسے پسند اور کسے باپسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 923
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ الْحَكَمُ الْمُتَحَكِّمُ الْعَفِيفُ الْمُتَعَفِّفُ، وَيَكْرَهُ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ الْبَذِيءَ السَّائِلَ الْمُلْحِفَ)).
اسی (سابقہ) سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ دانا، پختہ رائے والے اور سوال کرنے سے اجتناب کرنے والے کو پسند فرماتا ہے اور وہ فحش گو، بدکلام اور چمٹ کر سوال کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 923]
تخریج الحدیث: «مجمع الزوائد: 79، 78/8 .»

10. اللہ کے ذکر کی طرف رکنے کا بیان
حدیث نمبر: 924
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ فَانْتَهُوا)).
تخریج الحدیث: «»


1    2    3    Next