الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنة و النار و صفتهما
جنت اور جہنم کے خصائل
1. جنت کی نعمتوں کا بیان
حدیث نمبر: 957
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَمَّادٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ، وَفِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنت میں داخل ہو گا، وہ ہمیشہ نعمتوں میں خوشحال رہے گا کبھی خستہ حال نہ ہو گا، اس کا لباس پرانا ہو گا نہ اس کی جوانی ختم ہو گی، اور جنت میں وہ کچھ ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے، نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ ہی کسی انسان کے خیال نے اس کا احاطہ کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 957]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجنة وصفة، باب فى دوام نعيم اهل الجنة الخ، رقم: 2836 . مسند احمد: 369/2 . سنن دارمي، رقم: 2819 . مسند ابي يعلي، رقم: 6428 .»

2. جنت کے درختوں کے طویل سایوں کا بیان
حدیث نمبر: 958
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، فِي قَوْلِهِ: ﴿وَظِلٍّ مَمْدُودٍ﴾ [الواقعة: 30]"، قَالَ: زَعَمَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ مَا تَقْطَعُهَاقَالَ: مَعْمَرٌ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ((وَظِلٍّ مَمْدُودٍ)).
قتادہ رحمہ اللہ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: لمبے سائے۔ کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس کے سائے میں سو سال سفر کرتا رہے گا، لیکن وہ اسے ختم نہیں کر سکے گا۔ معمر نے کہا: مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے (اسی بات کو) سنا، پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر تم چاہو تو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «وظل ممدود» کو پڑھ لو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 958]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب ماجاء فى صفة الجنة وانها مخلوقة، رقم: 3251 . مسلم، كتاب الجنة وصفة، باب ان فى الجنة شجرة الخ، رقم: 2826 . سنن ترمذي، رقم: 2523 . مسند احمد: 438/2 .»

حدیث نمبر: 959
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے سوار اس کے سائے میں سو برس سفر کرتا رہے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 959]
تخریج الحدیث: «السابق»

3. جہنم کی وسعت کا بیان
حدیث نمبر: 960
أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُلْقَى فِي النَّارِ أَهْلُهَا وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَأْتِيَهَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَيَضَعَ فِيهَا قَدَمَهُ فَتَبْرَدَ أَوْ تَقُولَ: قَطْ قَطْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمیوں کو جہنم میں ڈالا جائے گا، تو وہ یہی کہے گی، کیا کچھ اور ہے؟ حتیٰ کہ اس کے پاس اللہ تبارک وتعالیٰ آئے گا تو وہ اپنا قدم اس میں رکھے گا تو وہ سمٹ جائے گی اور کہے گی، کافی ہے، کافی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 960]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب قوله (وتقول هل من مزيد)، رقم: 4849 . مسلم، كتاب الجنة وصفة، باب النار يدخلها الجبارون الخ، رقم: 2848 .»

4. جنت میں جانے والوں کے حسن و قد وقامت کا بیان
حدیث نمبر: 961
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى صُورَةِ أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، لَا يَبُولُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ وَلَا يَتْفُلُونَ وَلَا يَمْتَخِطُونَ، أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَمَجَامِرُهُمُ الَأَلُوَّةُ وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ وَأَخَلَاقُهُمْ عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سُتُّونَ ذِرَاعًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے جنت میں جانے والا پہلا گروہ چودھویں رات کے چاند کی صورت پر ہو گا، پھر جو ان کے بعد داخل ہو گا وہ آسمان پر سب سے زیادہ چمکنے والے ستارے کی صورت پر ہو گا، نہ انہیں بول و براز کی حاجت ہو گی نہ وہ تھوکیں گے اور نہ وہ ناک صاف کریں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ کستوری کا ہو گا، ان کے دھونی دان اگر بتی (عود) کے ہوں گے، ان کی ازواج حوریں ہوں گی، اور ان کی تخلیق ایک جیسی ہو گی اپنے باپ آدم علیہ السلام کی طرح ساٹھ ساٹھ (لمبے ہوں گے)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 961]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 3327 . مسلم، كتاب الجنة، باب اول زمرة تدخل الجنة الخ، رقم: 2834 . سنن ترمذي، رقم: 2535 . مسند احمد: 230/2 .»

5. جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 962
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا اسْتَجَارَ عَبْدٌ مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ النَّارُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا اسْتَجَارَكَ مِنِي فَأَجِرْهُ، وَلَا يَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ الْجَنَّةُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا سَأَلَنِي فَأَدْخِلْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ سات بار جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ طلب کی ہے پس تو اسے پناہ دے دے، اور جو شخص اللہ سے سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے میرے متعلق سوال کیا، پس تو اسے داخل فرما دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 962]
تخریج الحدیث: «صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 3653 . مسند ابي يعلي، رقم: 6192 .»

6. زمین پر جنت کی تین اشیاء کا بیان
حدیث نمبر: 963
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْحَسَنُ بْنُ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَمْ يَبْقَ مِنَ الْجَنَّةِ فِي الْأَرْضِ شَيْءٌ إِلَّا هَذَا الْحَجَرُ وَغَرْسُ الْعَجْوَةِ وَأَوْدَاءٌ مِنَ الْجَنَّةِ يَصُبُّ فِي مَاءِ الْفُرَاتِ كُلَّ يَوْمٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ))، فَقَالَ رَجُلٌ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى فَأَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر جنت کی اشیاء میں سے صرف یہ پتھر (حجر اسود) اور عجوہ کھجور کا پودا لگانا باقی رہ گیا ہے، جنتی برتنوں کو روزانہ تین بار فرات کے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ سے نہ سنا ہو۔ اس نے پھر پوچھا: تو انہوں نے کہا: کہ میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے نہ سنا ہو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 963]
تخریج الحدیث: «اسناده حسن .»

7. جہنم کی آگ کی شدت کا بیان
حدیث نمبر: 964
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ نَارٍ أَوْقَدَهَا بَنُو آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ))، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَكَافِيَةً، فَقَالَ: ((إِنَّهَا ضُعِّفَتْ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان جو ساری آگ جلاتے ہیں وہ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو پھر کافی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے انہتر درجے بڑھا دیا گیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 964]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب صفة النار وانها مخلوقة، رقم: 3265 . مسلم، كتاب الجنة وصفة، باب فى شدة حرنار جهنم الخ، رقم: 2843 . سنن ترمذي، رقم: 2589 . مسند احمد: 313/2 .»

حدیث نمبر: 965
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، نا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ جَهَنَّمَ وَلَوْلَا مَا ضُرِبَ بِهَا الْمَاءُ سَبْعَ مَرَّاتٍ مَا انْتَفَعَ بِهَا بَنُو آدَمَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے، اگر اس پر سات بار پانی نہ ڈالا جاتا تو انسان اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا تھا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 965]
8. امتِ محمدیہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 966
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ زِيَادٍ، مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، صُورَةُ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَشَدِّ ضَوْءِ كَوْكَبٍ فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ بَعْدَ ذَلِكَ هُمْ مَنَازِلُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم دنیا میں سب سے آخر پر آئے اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے، میری امت کا پہلا گروہ وہ جو جنت میں داخل ہو گا وہ ستر ہزار افراد ہوں گے جن کا کوئی حساب نہیں ہو گا، ان میں سے ہر ایک کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہو گا، پھر وہ جو ان کے بعد والے ہوں گے وہ آسمان میں سب سے زیادہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہوں گے، پھر اس کے بعد وہ درجہ بدرجہ ہوں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 966]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب بدء الخلق، باب ماجاء فى صفة الجنة الخ، رقم: 3246 . مسلم، كتاب الجنة وصفة، باب اول زمرة تدخل الجنة الخ، رقم: 2834 . سنن ابن ماجه، رقم: 4333 . مسند احمد: 473/2 .»


1    2    3    Next