الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الصَّغِيرِ
كتاب الصغير
168. بَابُ يُعْطَى الثَّمَرَةَ أَصْغَرُ مَنْ حَضَرَ مِنَ الْوِلْدَانِ
168. بچوں میں سے سب سے چھوٹے کو پھل دینا
حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالزَّهْوِ قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَمُدِّنَا، وَصَاعِنَا، بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ“، ثُمَّ نَاوَلَهُ أَصْغَرَ مَنْ يَلِيهِ مِنَ الْوِلْدَانِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب نیا پھل لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے: اے اللہ! ہمارے مدینہ طیبہ اور ہمارے مد اور صاع میں برکت در برکت فرما۔ پھر وہاں موجود بچوں میں سے سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الحج: 1373 و الترمذي: 3454 و ابن ماجه: 3329»

قال الشيخ الألباني: صحيح

169. چھوٹوں پر رحمت و شفقت کرنا
169. چھوٹوں پر رحمت و شفقت کرنا
حدیث نمبر: 363
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا، اور ہمارے بڑوں کے حق (تکریم) کو نہیں پہچانتا، وہ ہم سے نہیں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث، رقم: 354»

قال الشيخ الألباني: صحيح

170. بَابُ مُعَانَقَةِ الصَّبِيِّ
170. بچے سے گلے ملنا
حدیث نمبر: 364
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ أَنَّهُ قَالَ‏:‏ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَدُعِينَا إِلَى طَعَامٍ فَإِذَا حُسَيْنٌ يَلْعَبُ فِي الطَّرِيقِ، فَأَسْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ، ثُمَّ بَسَطَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَمُرُّ مَرَّةً هَا هُنَا وَمَرَّةً هَا هُنَا، يُضَاحِكُهُ حَتَّى أَخَذَهُ، فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ فِي ذَقْنِهِ وَالأُخْرَى فِي رَأْسِهِ، ثُمَّ اعْتَنَقَهُ فَقَبَّلَهُ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، سَبِطَانِ مِنَ الأَسْبَاطِ‏.‏“
سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کھانے کی دعوت پر باہر نکلے تو راستے میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کھیل رہے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے لوگوں سے آگے بڑھے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا۔ بچے نے ادھر ادھر بھاگنا شروع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ ہنسی کرتے رہے یہاں تک کہ اس کو پکڑ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ اس کی ٹھوڑی کے نیچے رکھا اور دوسرا اس کے سر پر رکھا اور اسے گلے لگا لیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ اللہ اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرے۔ حسین ہمارے بچوں میں سے ایک بچہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 364]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب المناقب، باب حلمه و وضعه صلى الله عليه وسلم الحسن و الحسين بين يديه: 3775 و ابن ماجه: 144 - أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 414/8 - انظر الصحيحة: 1227»

قال الشيخ الألباني: حسن

171. بَابُ قُبْلَةِ الرَّجُلِ الْجَارِيَةَ الصَّغِيرَةَ
171. چھوٹی بچی کا بوسہ لینا
حدیث نمبر: 365
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللهِ بْنَ جَعْفَرٍ يُقَبِّلُ زَيْنَبَ بِنْتَ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَهِيَ ابْنَةُ سَنَتَيْنِ أَوْ نَحْوَهُ‏.‏
حضرت بکیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ زینب بنت عمر بن ابی سلمہ کا بوسہ لیتے تھے جبکہ وہ تقریباً دو سال کی تھیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 365]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 366
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ خُطَّافٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ‏:‏ إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ تَنْظُرَ إِلَى شَعْرِ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِكَ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ أَهْلَكَ أَوْ صَبِيَّةً، فَافْعَلْ‏.‏
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہو سکے تو اپنی بیوی اور چھوٹی بچیوں کے علاوہ اپنے اہل و عیال میں سے کسی کے بال بھی نہ دیکھو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 366]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

172. بَابُ مَسْحِ رَأْسِ الصَّبِيِّ
172. بچے کے سر پر ہاتھ پھیرنا
حدیث نمبر: 367
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْعَطَّارُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلاَّمٍ قَالَ‏:‏ سَمَّانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ، وَأَقْعَدَنِي عَلَى حِجْرِهِ، وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي‏.‏
سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، مجھے اپنی گود مبارک میں بٹھایا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 367]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23836 و الترمذي فى الشمائل: 340 و ابن أبى شيبة: 689 و الطبراني فى الكبير: 285/22 و البيهقي فى شعب الإيمان: 11033»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 368
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ‏:‏ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَنْقَمِعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ، فَيَلْعَبْنَ مَعِي‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں (نکاح کے بعد) گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی اور میری کئی سہیلیاں بھی میرے ساتھ کھیلتی تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیا کی وجہ سے ادھر ادھر بھاگ جاتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھجوا دیتے، چنانچہ وہ پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 368]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الانبساط إلى الناس: 6130 و مسلم: 2440 و أبوداؤد: 4931 و ابن ماجه: 1982»

قال الشيخ الألباني: صحيح

173. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلصَّغِيرِ ‏:‏ يَا بُنَيَّ
173. چھوٹے بچے کو اپنا بیٹا کہہ کر بلانا
حدیث نمبر: 369
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْعَجْلاَنِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ‏:‏ كُنْتُ فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَتُوُفِّيَ ابْنُ عَمٍّ لِي، وَأَوْصَى بِجَمَلٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَقُلْتُ لِابْنِهِ‏:‏ ادْفَعْ إِلَيَّ الْجَمَلَ، فَإِنِّي فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ‏:‏ اذْهَبْ بِنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ حَتَّى نَسْأَلَهُ، فَأَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ‏:‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ وَالِدِي تُوُفِّيَ، وَأَوْصَى بِجَمَلٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَهَذَا ابْنُ عَمِّي، وَهُوَ فِي جَيْشِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، أَفَأَدْفَعُ إِلَيْهِ الْجَمَلَ‏؟‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ‏:‏ يَا بُنَيَّ، إِنَّ سَبِيلَ اللهِ كُلُّ عَمَلٍ صَالِحٍ، فَإِنْ كَانَ وَالِدُكَ إِنَّمَا أَوْصَى بِجَمَلِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا مُسْلِمِينَ يَغْزُونَ قَوْمًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْفَعْ إِلَيْهِمُ الْجَمَلَ، فَإِنْ هَذَا وَأَصْحَابَهُ فِي سَبِيلِ غِلْمَانِ قَوْمٍ أَيُّهُمْ يَضَعُ الطَّابَعَ‏.‏
ابوالعجلان محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے لشکر میں تھا کہ میرا ایک چچا زاد فوت ہو گیا اور اس کا ایک اونٹ تھا جس کے بارے میں وصیت کر گیا کہ یہ اللہ کی راہ میں دے دینا۔ میں نے اس کے بیٹے سے کہا: وہ اونٹ مجھے دے دو کیونکہ میں سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے لشکر میں ہوں۔ اس نے کہا: ہمیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس لے جاؤ تاکہ مسئلہ دریافت کریں۔ ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور اس نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میرا باپ فوت ہو گیا ہے اور ایک اونٹ اللہ کی راہ میں وقف کر گیا ہے، اور یہ میرا چچا زاد سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی فوج میں ہے۔ کیا یہ اونٹ میں اسے دے سکتا ہوں؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے بیٹے! بلاشبہ ہر عمل صالح اللہ کی راہ ہے۔ اگر تیرے والد نے یہ اونٹ صرف اللہ عزوجل کی راہ میں دینے کی وصیت کی ہے تو جب تم دیکھو کہ مسلمانوں کی کوئی جماعت مشرکین سے برسر پیکار ہے تو انہیں وہ اونٹ دے دینا۔ یہ صاحب اور اس کے ساتھی تو اپنے لڑکوں کے راستے میں جنگ کر رہے ہیں جن میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ اس کا حکم نافذ ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 369]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبو إسحاق الفزاري فى السيد، ص: 137»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 370
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ جَرِيرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ لاَ يَرْحَمِ النَّاسَ لاَ يَرْحَمْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏“
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں کرتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 370]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7376 و مسلم كتاب الفضائل، رقم: 2319»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 371
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ قَبِيصَةَ بْنَ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ‏:‏ مَنْ لاَ يَرْحَمُ لاَ يُرْحَمُ، وَلاَ يُغْفَرُ مَنْ لاَ يَغْفِرُ، وَلاَ يُعْفَ عَمَّنْ لَمْ يَعْفُ، وَلاَ يُوقَّ مَنْ لا يَتَوَقَّ‏.‏
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا، اور جو معاف نہیں کرتا اسے معاف نہیں کیا جاتا، اور اس سے درگز نہیں کیا جاتا جو دوسروں سے درگز نہیں کرتا، اور جو گناہ سے بچنے کی کوشش نہیں کرتا اسے گناہ سے نہیں بچایا جاتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الصَّغِيرِ/حدیث: 371]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أبوداؤد فى الزهد: 82 و الضبي فى الدعاء: 147 - انظر الصحيحة: 483»

قال الشيخ الألباني: حسن