الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
406. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا
406. کسی کا یہ کہنا کہ فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی
حدیث نمبر: 907
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ‏:‏ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى أَثَرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلَةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ‏:‏ ”هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ‏؟‏“ قَالُوا‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ‏:‏ ”أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ‏:‏ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللهِ وَرَحْمَتِهِ، فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ‏:‏ بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي، مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ‏.‏“
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی جبکہ اس رات بارش ہو چکی تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے کچھ بندے مجھ پر ایمان لائے ہیں اور کچھ نے کفر کیا ہے، جس نے کہا: ہمیں اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش نصیب ہوئی ہے، وہ مجھ پر یقین رکھنے والا اور ستاروں کی تاثیر کا منکر ہے، اور جس نے کہا کہ ہم پر فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی، اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 907]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأذان، باب يستقبل الامام الناس إذا سلم: 846 و مسلم: 71 و أبوداؤد: 3906 و النسائي: 1525»

قال الشيخ الألباني: صحيح

407. بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى غَيْمًا
407. بادل دیکھ کر کیا کہنا چاہیے
حدیث نمبر: 908
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى مَخِيلَةً دَخَلَ وَخَرَجَ، وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَإِذَا مَطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ، فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”وَمَا أَدْرِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏: ﴿‏فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ‏﴾ [الأحقاف: 24].“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل دیکھتے تو (پریشان ہو جاتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوتے، نکلتے اور آتے جاتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل جاتا، پھر جب آسمان سے بارش برستی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پریشانی ختم ہوتی۔ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی وجہ دریافت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے کیا معلوم کہ وہ اسی طرح ہو جس طرح اللہ عز و جل نے فرمایا ہے: پھر جب انہوں نے بادل اپنی وادیوں کی طرف آتا دیکھا ......۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 908]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3206 و مسلم: 899 و الترمذي: 3257»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 909
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”الطِّيَرَةُ شِرْكٌ، وَمَا مِنَّا، وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدشگونی شرک ہے، اور ہم میں سے ہر ایک کو خدشات پیدا ہوتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰٰ اسے توکل کے ذریعے سے ختم کر دیتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 909]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطب، باب الطيرة: 2910 و الترمذي: 1614 و ابن ماجه: 3538»

قال الشيخ الألباني: صحيح

408. بَابُ الطِّيَرَةِ
408. برا شگون لینے کا حکم
حدیث نمبر: 910
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، يَعْنِي‏:‏ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ“، قَالُوا‏:‏ وَمَا الْفَأْلُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”كَلِمَةٌ صَالِحَةٌ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بدشگونی کوئی چیز نہیں، اس میں سے بہتر فال ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: فال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سن لے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 910]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الطب، باب الفال: 5755 و مسلم: 2223»

قال الشيخ الألباني: صحيح

409. بَابُ فَضْلِ مَنْ لَمْ يَتَطَيَّرْ
409. بدشگونی نہ لینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 911
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَآدَمُ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ بِالْمَوْسِمِ أَيَّامَ الْحَجِّ، فَأَعْجَبَنِي كَثْرَةُ أُمَّتِي، قَدْ مَلَأُوا السَّهْلَ وَالْجَبَلَ، قَالُوا‏:‏ يَا مُحَمَّدُ، أَرَضِيتَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، أَيْ رَبِّ، قَالَ‏:‏ فَإِنَّ مَعَ هَؤُلاَءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَهُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ وَلاَ يَكْتَوُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ“، قَالَ عُكَّاشَةُ‏:‏ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ“، فَقَالَ رَجُلٌ آخَرُ‏:‏ ادْعُ اللَّهَ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ‏:‏ ”سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ‏“.‏
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایامِ حج کے موسم میں مجھ پر ساری امتیں (خواب میں) پیش کی گئیں تو میں اپنی امت کی کثرت پر بہت خوش ہوا جس سے صحراء اور پہاڑ بھرے ہوئے تھے۔ فرشتوں نے کہا: اے محمد! کیا آپ خوش ہیں؟ میں نے کہا: ہاں۔ اے میرے رب! اللہ تعالیٰٰ نے فرمایا: ان کے ساتھ ستر ہزار وہ بھی ہوں گے جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے، اور وہ، وہ ہوں گے جو دم کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے، جسم کو داغ نہیں لگواتے، بدشگونی نہیں لیتے، اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (اللہ کے رسول!) میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰٰ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے ان میں سے کر دے۔ ایک اور شخص نے عرض کیا: میرے لیے بھی دعا کر دیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ اس بارے میں تم سے سبقت لے گیا ہے۔
ایک دوسرے طریق سے بھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً اسی طرح مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 911]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أحمد: 4339 و الطيالسي: 350 و أبويعلي: 5319 و ابن حبان: 6084 و الحاكم: 460/4 و البخاري: 5705 و مسلم: 216 من حديث ابن عباس»

قال الشيخ الألباني: صحيح

410. بَابُ الطِّيَرَةِ مِنَ الْجِنِّ
410. جن سے بدشگونی لینا
حدیث نمبر: 912
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ إِذَا وُلِدُوا، فَتَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ، فَأُتِيَتْ بِصَبِيٍّ، فَذَهَبَتْ تَضَعُ وِسَادَتَهُ، فَإِذَا تَحْتَ رَأْسِهِ مُوسَى، فَسَأَلَتْهُمْ عَنِ الْمُوسَى، فَقَالُوا‏:‏ نَجْعَلُهَا مِنَ الْجِنِّ، فَأَخَذَتِ الْمُوسَى فَرَمَتْ بِهَا، وَنَهَتْهُمْ عَنْهَا وَقَالَتْ‏:‏ إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الطِّيَرَةَ وَيُبْغِضُهَا، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَنْهَى عَنْهَا‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس نومولود بچے لائے جاتے تو وہ ان کے لیے برکت کی دعا کرتیں۔ ایک دفعہ ایک بچہ لایا گیا۔ وہ اس کا تکیہ رکھنے لگیں تو اس کے نیچے استرا تھا۔ انہوں نے استرے کے متعلق استفسار کیا تو ان لوگوں نے بتایا: ہم جنات سے بچاؤ کے لیے یہ رکھتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے استرا اٹھا کر پھینک دیا، اور انہیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدشگونی کو ناپسند کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے نفرت تھی۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اس سے منع کرتی تھیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 912]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 669 و أبويعلى كما فى المطالب العالية: 191/11»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

411. بَابُ الْفَأْلِ
411. نیک فال لینے کا بیان
حدیث نمبر: 913
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”لَا عَدْوَى، وَلاَ طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ الصَّالِحُ، الْكَلِمَةُ الْحَسَنَةُ‏.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) بیماری متعدی ہونے اور بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں، اور مجھے تو نیک فال، یعنی اچھا کلمہ سن کر نیک شگون لینا پسند ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 913]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الطب، باب الفال: 5756 و مسلم: 2224 و أبوداؤد: 3916 و الترمذي: 1615 و ابن ماجه: 3537»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 914
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي حَيَّةُ التَّمِيمِيُّ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏: ”لَا شَيْءَ فِي الْهَامِّ، وَأَصْدَقُ الطِّيَرَةِ الْفَأْلُ، وَالْعَيْنُ حَقٌّ‏.“
سیدنا حابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اُلو کوئی چیز نہیں، اور سب سے سچا شگون نیک فال ہے، اور نظر کا لگ جانا برحق ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 914]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: أخرجه الترمذي، كتاب الطب: 2061 - انظر الصحيحة: 78، 782، 785، 789، 2924»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

412. بَابُ التَّبَرُّكِ بِالاسْمِ الْحَسَنِ
412. اچھے نام سے نیک شگون لینے کا بیان
حدیث نمبر: 915
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ مَعْنِ بْنِ عِيسَى قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُؤَمَّلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، حِينَ ذَكَرَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَنَّ سُهَيْلاً قَدْ أَرْسَلَهُ إِلَيْهِ قَوْمُهُ، فَصَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَرْجِعَ عَنْهُمْ هَذَا الْعَامَ، وَيُخَلُّوهَا لَهُمْ قَابِلَ ثَلاَثَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَى فَقِيلَ‏:‏ أَتَى سُهَيْلٌ‏:‏ ”سَهَّلَ اللَّهُ أَمْرَكُمْ“، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ السَّائِبِ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سہیل کی آمد کا ذکر کیا کہ انہیں ان کی قوم نے بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اس شرط پر صلح کر لیں کہ اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے جائیں اور اگلے سال وہ تین دن کے لیے بیت اللہ مسلمانوں کے لیے خالی کر دیں گے۔ جب ان کا سفیر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ سہیل آیا ہے، فرمایا: اللہ تعالیٰٰ نے تمہارے کام کو آسان کر دیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «حسن لغيره: تخريج الكلم الطيب، التعليق: 192 - مختصر البخاري: 18/234/2»

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

413. بَابُ الشُّؤْمِ فِي الْفَرَسِ
413. گھوڑے میں نحوست کی حقیقت
حدیث نمبر: 916
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ، وَسَالِمٍ ابْنَيْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ‏.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست گھر، عورت اور گھوڑے میں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: «شاذ و المحفوظ عن ابن عمر وغيره (إن كان الشؤم فى شيء فى الدَّار): أخرجه البخاري، كتاب النكاح: 5093 و مسلم: 2225 و أبوداؤد: 3922 و الترمذي: 2824 و النسائي: 3569»

قال الشيخ الألباني: شاذ و المحفوظ عن ابن عمر وغيره (إن كان الشؤم فى شيء فى الدَّار)


1    2    Next