الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْبَهَائِمِ
كتاب البهائم
588. بَابُ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ
588. جانوروں کو لڑانے کے لیے ابھارنا
حدیث نمبر: 1232
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُحَرِّشَ بَيْنَ الْبَهَائِمِ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے جانوروں کو آپس میں لڑانے کو ناپسند کیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1232]
تخریج الحدیث: «حسن لغيره موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه الجعد: 2121 و البيهقي فى الكبرىٰ: 22/10 - غاية المرام: 383»

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره موقوفًا و روي مرفوعًا

589. بَابُ نُبَاحِ الْكَلْبِ وَنَهِيقِ الْحِمَارِ
589. کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کے وقت کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 1233
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”أَقِلُّوا الْخُرُوجَ بَعْدَ هُدُوءٍ، فَإِنَّ لِلَّهِ دَوَابَّ يَبُثُّهُنَّ، فَمَنْ سَمِعَ نُبَاحَ الْكَلْبِ، أَوْ نُهَاقَ حِمَارٍ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَإِنَّهُمْ يَرَوْنَ مَا لا تَرَوْنَ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو جب سکون ہو جائے تو گھروں سے نکلنا کم کر دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے جانور ہیں جنہیں وہ (رات کو) زمین میں پھیلا دیتا ہے۔ جو کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کی آواز سنے تو وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے شیطان مردود کے شر سے، کیونکہ جو وہ دیکھتے ہیں تم نہیں دیکھ پاتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1233]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5104 - أنظر الصحيحة: 1518»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1234
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلاَبِ أَوْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ مِنَ اللَّيْلِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّهُمْ يَرَوْنَ مَالاَ تَرَوْنَ، وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللهِ عَلَيْهَا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ بَابًا أُجِيفَ وَذُكِرَ اسْمُ اللهِ عَلَيْهِ، وَغَطُّوا الْجِرَارَ، وَأَوْكِئُوا الْقِرَبَ وَأَكْفِئُوا الآنِيَةَ‏.‏“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات کو کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کی آواز سنو تو اللہ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم نہیں دیکھتے۔ دروازے بند رکھو اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھو، کیونکہ جس دروازے کو بسم اللہ پڑھ کر بند کیا جائے شیطان اسے نہیں کھولتا۔ نیز مٹکے ڈھانپ کر رکھو، اور مشکیزوں کے تسمے باندھ کر رکھو، اور برتن اوندھے کر کے رکھو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1234]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5103 و النسائي فى الكبريٰ: 10712»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1235
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏ قَالَ ابْنُ الْهَادِ‏:‏ وَحَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”أَقِلُّوا الْخُرُوجَ بَعْدَ هُدُوءٍ، فَإِنَّ لِلَّهِ خَلْقًا يَبُثُّهُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلاَبِ أَوْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ، فَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ‏.‏“
عمر بن علی بن حسین رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رات کو سکون ہو جانے کے بعد باہر نکلنا کم کر دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی کئی مخلوقات ہیں جنہیں وہ (رات کو) پھیلا دیتا ہے۔ اگر تمہیں کتوں کے بھونکنے یا گدھوں کے رینکنے کی آواز سنائی دے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو شیطان سے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1235]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1233»

قال الشيخ الألباني: صحيح

590. بَابُ إِذَا سَمِعَ الدِّيَكَةَ
590. مرغوں کی آواز سن کر کیا کہے
حدیث نمبر: 1236
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ‏:‏ إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ مِنَ اللَّيْلِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، فَسَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ مِنَ اللَّيْلِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات کو مرغوں کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کرو، کیونکہ وہ فرشتے کو دیکھ کر آواز نکالتے ہیں۔ اور جب تم رات کو گدھوں کے رینکنے کی آواز سنو تو اللہ تعالیٰ کی شیطان سے پناہ طلب کرو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر آواز نکالتے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1236]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3303 و مسلم: 2729 و أبوداؤد: 5102 و الترمذي: 3459 و النسائي فى الكبريٰ: 10713»

قال الشيخ الألباني: صحيح

591. بَابُ لا تَسُبُّوا الْبُرْغُوثَ
591. پسو کو گالی نہ د ینے کا بیان
حدیث نمبر: 1237
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَبُو حَاتِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً لَعَنَ بُرْغُوثًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ ”لَا تَلْعَنْهُ، فَإِنَّهُ أَيْقَظَ نَبِيًّا مِنَ الأنْبِيَاءِ لِلصَّلاةِ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پسو (کھٹمل) پر لعنت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو کیونکہ اس نے انبیاء میں سے ایک نبی کو نماز کے لیے جگایا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْبَهَائِمِ/حدیث: 1237]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الدولابي فى الكني: 783 و الطبراني فى الدعاء: 2056 و أبويعلي: 2950 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5179 - أنظر الصحيحة: 6409»

قال الشيخ الألباني: ضعيف