الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْخِتَانِ
كتاب الختان
595. بَابُ الْخِتَانِ
595. ختنہ کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1244
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَمَانِينَ سَنَةً، وَاخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ“، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ‏:‏ يَعْنِي مَوْضِعًا‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اسّی سال بعد ختنہ کیا۔ یہ ختنہ مقام قدوم پر انہوں نے خود کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا: قدوم (سے بسولا نہیں) جگہ مراد ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1244]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6298 و مسلم: 2370»

قال الشيخ الألباني: صحيح

596. بَابُ خَفْضِ الْمَرْأَةِ
596. عورت کا ختنہ
حدیث نمبر: 1245
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَتْنَا عَجُوزٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ جَدَّةُ عَلِيِّ بْنِ غُرَابٍ قَالَتْ‏:‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْمُهَاجِرِ قَالَتْ‏:‏ سُبِيتُ فِي جَوَارِي مِنَ الرُّومِ، فَعَرَضَ عَلَيْنَا عُثْمَانُ الإِسْلاَمَ، فَلَمْ يُسْلِمْ مِنَّا غَيْرِي وَغَيْرُ أُخْرَى، فَقَالَ عُثْمَانُ‏:‏ اذْهَبُوا فَاخْفِضُوهُمَا، وَطَهِّرُوهُمَا‏.‏
ام مہاجر رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ میں روم کی لونڈیوں میں قید ہو کر آئی تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں اسلام کی دعوت دی تو میرے اور ایک عورت کے سوا کسی نے اسلام قبول نہ کیا۔ تب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جاؤ، ان کے ختنے کرو، اور انہیں پاک کردو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1245]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن شبة فى تاريخ المدينة: 986/3 مختصرًا - أنظر الصحيحة تحت الحديث، رقم: 722»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

597. بَابُ الدَّعْوَةِ فِي الْخِتَانِ
597. ختنہ کے موقع پر دعوت
حدیث نمبر: 1246
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ قَالَ‏:‏ خَتَنَنِي ابْنُ عُمَرَ أَنَا وَنُعَيْمًا، فَذَبَحَ عَلَيْنَا كَبْشًا، فَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّا لَنَجْذَلُ بِهِ عَلَى الصِّبْيَانِ أَنْ ذَبَحَ عَنَّا كَبْشًا‏.‏
سالم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرا اور نعیم کا ختنہ کیا تو ہماری طرف سے ایک مینڈھا ذبح کیا، چنانچہ ہم اس بات پر باقی بچوں پر فخر کرتے تھے کہ ہماری طرف سے مینڈھا ذبح ہوا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1246]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 17170»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

598. بَابُ اللَّهْوِ فِي الْخِتَانِ
598. ختنہ کے موقع پر کھیل کود
حدیث نمبر: 1247
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّ عَلْقَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَنَاتَ أَخِي عَائِشَةَ اخْتُتِنَّ، فَقِيلَ لِعَائِشَةَ‏:‏ أَلاَ نَدْعُو لَهُنَّ مَنْ يُلْهِيهِنَّ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ بَلَى‏.‏ فَأَرْسَلْتُ إِلَى عَدِيٍّ فَأَتَاهُنَّ، فَمَرَّتْ عَائِشَةُ فِي الْبَيْتِ فَرَأَتْهُ يَتَغَنَّى وَيُحَرِّكُ رَأْسَهُ طَرَبًا، وَكَانَ ذَا شَعْرٍ كَثِيرٍ، فَقَالَتْ‏:‏ أُفٍّ، شَيْطَانٌ، أَخْرِجُوهُ، أَخْرِجُوهُ‏.‏
ام علقمہ رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھتیجیوں کے ختنے کیے گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی گئی: کیا ہم ان کو بہلانے کے لیے کسی شخص کو نہ بلائیں؟ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ چنانچہ اس نے عدی کی طرف پیغام بھیجا تو وہ آیا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا گھر سے گزریں تو دیکھا کہ وہ گا رہا ہے اور جھوم رہا ہے۔ وہ بہت بالوں والا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اف! اس شیطان کو نکالو، نکالو اسے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1247]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه البيهقي فى الكبرىٰ: 223/10 - أنظر الصحيحة: 722»

قال الشيخ الألباني: حسن

599. بَابُ دَعْوَةِ الذِّمِّيِّ
599. ذمی کے دعوت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1248
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ قَالَ‏:‏ لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الشَّامَ أَتَاهُ الدِّهْقَانُ قَالَ‏:‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي قَدْ صَنَعْتُ لَكَ طَعَامًا، فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي بِأَشْرَافِ مَنْ مَعَكَ، فَإِنَّهُ أَقْوَى لِي فِي عَمَلِي، وَأَشْرَفُ لِي، قَالَ‏:‏ إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَدْخُلَ كَنَائِسَكُمْ هَذِهِ مَعَ الصُّوَرِ الَّتِي فِيهَا‏.‏
حضرت اسلم مولی عمر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب ہم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام آئے تو ان کے پاس وہاں کا چودھری آیا اور عرض کی: امیر المومنین! میں نے آپ کے لیے کھانا بنایا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ آپ چند معززین کے ساتھ میرے ہاں تشریف لائیں۔ اس سے میرے عمل میں قوت ہوگی اور عزت افزائی بھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم تمہارے گرجا گھروں میں ان تصویروں کے ہوتے ہوئے داخل نہیں ہو سکتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1248]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه عبدالرزاق: 1610 و ابن أبى شيبة: 25196 و ابن المنذر فى الأوسط: 773 و البيهقي فى الكبريٰ: 268/7»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

600. بَابُ خِتَانِ الإِمَاءِ
600. لونڈیوں کا ختنہ کرانے کا بیان
حدیث نمبر: 1249
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَتْنَا عَجُوزٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ جَدَّةُ عَلِيِّ بْنِ غُرَابٍ قَالَتْ‏:‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْمُهَاجِرِ قَالَتْ‏:‏ سُبِيتُ وَجَوَارِي مِنَ الرُّومِ، فَعَرَضَ عَلَيْنَا عُثْمَانُ الإِسْلاَمَ، فَلَمْ يُسْلِمْ مِنَّا غَيْرِي وَغَيْرُ أُخْرَى، فَقَالَ‏:‏ اخْفِضُوهُمَا، وَطَهِّرُوهُمَا فَكُنْتُ أَخْدُمُ عُثْمَانَ‏.‏
ام مہاجر رحمہا اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں: میں اور کچھ لونڈیاں قیدی بنا کر روم سے لائی گئیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں اسلام کی دعوت دی۔ چنانچہ میرے اور ایک دوسری عورت کے سوا کسی نے اسلام قبول نہ کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان دونوں کے ختنے کراؤ اور انہیں پاک کرو۔ پھر میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت کرتی تھی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1249]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أنظر الحديث، رقم: 1245»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

601. بَابُ الْخِتَانِ لِلْكَبِيرِ
601. بڑی عمر والے کے ختنے کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1250
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، ثُمَّ عَاشَ بَعْدَ ذَلِكَ ثَمَانِينَ سَنَةً‏.‏
قَالَ سَعِيدٌ: إِبْرَاهِيمُ أَوَّلُ مَنِ اخْتَتَنَ، وَأَوَّلُ مَنْ أَضَافَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الشَّارِبَ، وَأَوَّلُ مَنْ قَصَّ الظُّفُرَ، وَأَوَّلُ مَنْ شَابَ، فَقَالَ: يَا رَبِّ، مَا هَذَا؟ قَالَ: ”وَقَارٌ“، قَالَ: يَا رَبِّ، زِدْنِي وَقَارًا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے ختنے کیے جبکہ ان کی عمر ایک سو بیس سال تھی، پھر اس کے بعد اسّی سال تک زندہ رہے۔
سعید رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیدنا ابراہیم علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے ختنے کیے، سب سے پہلے مہمانی بھی انہوں نے کی۔ اسی طرح مونچھیں اور ناخن بھی سب سے پہلے انہوں نے کاٹے، اور سب سے پہلے انہی کے بال سفید ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: اے میرے رب! یہ کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ وقار ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا: اے میرے رب! میرے وقار میں اضافہ فرما۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1250]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة فى الأدب: 184، 185 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8640»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و مقطوعًا

حدیث نمبر: 1251
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الذَّيَّالِ، وَكَانَ صَاحِبَ حَدِيثٍ، قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ‏:‏ أَمَا تَعْجَبُونَ لِهَذَا‏؟‏ يَعْنِي‏:‏ مَالِكَ بْنَ الْمُنْذِرِ عَمَدَ إِلَى شُيُوخٍ مِنْ أَهْلِ كَسْكَرَ أَسْلَمُوا، فَفَتَّشَهُمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَخُتِنُوا، وَهَذَا الشِّتَاءُ، فَبَلَغَنِي أَنَّ بَعْضَهُمْ مَاتَ، وَلَقَدْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّومِيُّ وَالْحَبَشِيُّ فَمَا فُتِّشُوا عَنْ شَيْءٍ‏.‏
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ کیا آپ ان مالک بن منذر پر تعجب نہیں کرتے کہ وہ روم کے عمر رسیدہ نومسلم کاشتکاروں کو تلاش کرنے کے لیے گئے اور ان کا معائنہ کر کے حکم دیا کیا کہ ان کے ختنے کیے جائیں حالانکہ سردی ہے (اور زخم بھی تکلیف دیتا ہے)، مجھے پتہ چلا کہ ان میں سے بعض لوگ مر بھی گئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رومی اور حبشی مسلمان ہوئے تو ان کی کسی چیز کی تلاشی نہیں لی گئی (کہ ان کا ختنہ ہوا یا نہیں)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1251]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و مرسلًا و رواه الخلال من طريق أحمد بسنده الصحيح عن الحسن: 197/150»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و مرسلًا و رواه الخلال من طريق أحمد بسنده الصحيح عن الحسن

حدیث نمبر: 1252
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ الأُوَيْسِيُّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ‏:‏ وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَسْلَمَ أُمِرَ بِالِاخْتِتَانِ وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا‏.‏
ابن شہاب زہری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جب کوئی آدمی مسلمان ہوتا تھا تو اسے ختنے کروانے کا حکم دیا جاتا، خواہ وہ بڑی عمر کا ہوتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1252]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا أو مقطوعًا»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا أو مقطوعًا

602. بَابُ الدَّعْوَةِ فِي الْوِلادَةِ
602. بچے کی پیدائش پر دعوت کرنا
حدیث نمبر: 1253
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعُمَرِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ كَعْبٍ الْعَكِّيِّ قَالَ‏:‏ زُرْنَا يَحْيَى بْنَ حَسَّانَ فِي قَرْيَتِهِ، أَنَا وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَدْهَمَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ قَرِيرٍ، وَمُوسَى بْنُ يَسَارٍ، فَجَاءَنَا بِطَعَامٍ، فَأَمْسَكَ مُوسَى، وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ يَحْيَى‏:‏ أَمَّنَا فِي هَذَا الْمَسْجِدِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَنَّى أَبَا قِرْصَافَةَ أَرْبَعِينَ سَنَةً، يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، فَوُلِدَ لأَبِي غُلاَمٌ، فَدَعَاهُ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يَصُومُ فِيهِ فَأَفْطَرَ، فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ فَكَنَسَهُ بِكِسَائِهِ، وَأَفْطَرَ مُوسَى قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ‏:‏ أَبُو قِرْصَافَةَ اسْمُهُ جَنْدَرَةُ بْنُ خَيْشَنَةَ‏.‏
بلال بن کعب عکی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور ابراہیم بن ادہم، عبدالعزیز بن قریر اور موسیٰ بن یسار چاروں نے یحییٰ بن حسان رحمہ اللہ کی ان کی بستی میں زیارت کی تو انہوں نے کھانا پیش کیا۔ موسیٰ بن یسار نے کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ روزے سے تھے۔ یحییٰ رحمہ اللہ نے کہا: اس مسجد میں بنوکنانہ کے ایک صحابیٔ رسول، جن کی کنیت ابوقرصافہ تھی، چالیس سال تک ہماری امامت کراتے رہے۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے۔ میرے والد کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو انہوں نے اس صحابیٔ رسول کو ان کے روزے والے دن دعوت پر بلایا تو انہوں نے روزہ افطار کر دیا۔ چنانچہ ابراہیم اٹھے اور اپنی چادر سے ان کے لیے جگہ صاف کی اور موسیٰ نے روزہ افطار کر دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابوقرصافہ کا نام جندره بن خیشنہ تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْخِتَانِ/حدیث: 1253]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى عاصم فى الآحاد: 1035 و البيهقي فى الكبريٰ: 264/7»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


1    2    Next