الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
1. باب الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ:
1. نذر پوری کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2369
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ امْرَأَةً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ، فَجَاءَ أَخُوهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: "فَاقْضُوا اللَّهَ، فَاللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ حج کرے گی لیکن اس کا انتقال ہو گیا، تو ان کا بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس بارے میں دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں ضرور ادا کرتا، فرمایا: اس نذر کو پورا کرو، یہ نذر وفا کی زیادہ مستحق ہے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2369]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2377] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6699] ، [مسلم 1655]

حدیث نمبر: 2370
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ نَذْرًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ جَاءَ الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: "فِ بِنَذْرِكَ".
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے ایامِ جاہلیت میں ایک نذر مانی تھی پھر اسلام لے آیا؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اپنی نذر کو پورا کرو۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2370]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2378] »
یہ حدیث صحیح اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6697] ، [مسلم 1656] ، [أبوداؤد 3325] ، [ترمذي 1539] ، [نسائي 3829] ، [ابن ماجه 1772، 2129]

2. باب في كَفَّارَةِ النَّذْرِ:
2. نذر کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2371
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَحُجَّ لِلَّهِ مَاشِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کی بہن نے نذر مانی کہ وہ حج کے لئے پیدل اور ننگے سر جائے گی، میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بہن سے کہو سر ڈھانپ لے اور سوار ہو جائے اور تین دن کے روزے رکھے۔ (یعنی نذر پوری نہ کرنے کا کفارہ دے)۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2371]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبيد الله بن زحر وأبو سعيد الرعيني هو: جعثل بن هاعان. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2379] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1866] ، [مسلم 1644] ، [أبوداؤد 3299] ، [ترمذي 1544] ، [نسائي 3823] ، [ابن ماجه 2134] ، [أبويعلی 1753]

حدیث نمبر: 2372
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِكَ، لِتَرْكَبْ وَلْتُهْدِ هَدْيًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے نذر مانی کہ بیت اللہ شریف پیدل چل کر جائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ غنی ہے تمہاری بہن کی نذر سے، اس کو چاہیے کہ سوار ہو جائے اور کفارے میں ایک ہدی ذبح کرے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2372]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2380] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3295] ، [أحمد 239/1] ، [طبراني 308/11، 11828] ، [ابن الجارود 936]

حدیث نمبر: 2373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ:"مَا شَأْنُ هَذَا الشَّيْخِ؟"، فَقَالَ ابْنَاهُ: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، فَقَالَ: "ارْكَبْ، فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے صحابی کو اپنے دو بیٹوں کے درمیان پیدل چلتا پایا تو پوچھا کہ ان بزرگ کو کیا ہوا؟ (جوتمہارا سہارا لے کر چلتے ہیں) اس کے بیٹوں نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انہوں نے (حج کے لئے) پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بزرگ! سوار ہوجاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ غنی ہے تم سے اور تمہاری نذر سے۔ (یعنی اللہ تعالیٰ کو اس کی حاجت نہیں۔ بخاری شریف میں ہے: الله تعالیٰ اس سے بے پرواہ (غنی) ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے۔) [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2373]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2381] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6701] ، [مسلم 1643] ، [أبوداؤد 3301] ، [ابن ماجه 2135] ، [أبويعلی 6354]

3. باب لاَ نَذْرَ في مَعْصِيَةِ اللَّهِ:
3. اللہ کی معصیت میں کوئی نذر (صحیح) نہیں
حدیث نمبر: 2374
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گناه و معصیت کی نذر کو پورا نہ کرنا چاہیے اور نہ اس نذر کو پورا کرے جس کا ابنِ آدم کو اختیار (یعنی قدرت) نہیں ہوتا ہے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2374]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2382] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1641] ، [أبوداؤد 3316] ، [نسائي 3860] ، [ابن ماجه 2124] ، [ابن حبان 4391] ، [الحميدي 851]

حدیث نمبر: 2375
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأَيْلِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ نَذَرَ أَنْ يَطِيعَ اللَّهَ، فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ، فَلَا يَعْصِهِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی ہو اسے چاہیے کہ الله کی اطاعت کرے اور جس نے گناہ کرنے کی نذر مانی ہو پس وہ گناہ کا کام نہ کرے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2375]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2383] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6700] ، [أبوداؤد 3289] ، [ترمذي 1526] ، [نسائي 3816] ، [ابن ماجه 2126] ، [أبويعلی 4863] ، [ابن حبان 4387]

4. باب مَنْ نَذَرَ أَنْ يُصَلِّيَ في بَيْتِ الْمَقْدِسِ أَيُجْزِئُهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِمَكَّةَ:
4. جو شخص بیت المقدس میں نماز کی نذر مانے کیا بیت اللہ میں اس کا نماز پڑھنا کافی ہو گا؟
حدیث نمبر: 2376
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي بَقِيَّةَ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟ فَقَالَ: "صَلِّ هَاهُنَا". فَأَعَادَ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"شَأْنُكَ إِذَنْ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر الله تعالیٰ آپ کو مکہ کی فتح نصیب کرے تو میں بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہیں (کعبہ میں) نماز پڑھ لو۔ اس نے تین بار اپنے سوال کو دہرایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تمہاری مرضی ہے (یعنی تم کو اختیار ہے کہ بیت المقدس جا کر وہاں نماز پڑھو اور اپنی نذر کو پورا کرو)۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2376]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2384] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3305] ، [أبويعلی 2116] ، [ابن الجارود 945] ، [الحاكم 304/4] ، [البيهقي فى المعرفة 19707]

5. باب النَّهْيِ عَنِ النَّذْرِ:
5. نذر کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2377
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: "إِنَّ النَّذْرَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر کسی چیز کو لوٹا نہیں سکتی ہے، بس اس کے ذریعہ بخیل و کنجوس سے پیسہ نکل آتا ہے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2377]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2385] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6608] ، [مسلم 1639] ، [أبوداؤد 3287] ، [نسائي 2810] ، [ابن ماجه 2122] ، [أبويعلی 237/11] ، [ابن حبان 4375]

6. باب النَّهْيِ أَنْ يُحْلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ:
6. اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی غیر کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2378
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ، وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيه، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، أَوْ لِيَصْمُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو ایک کارواں میں اپنے باپ کی قسم اٹھاتے سنا تو فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباء و اجداد کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے، پس اب جو کوئی قسم کھانا چاہے تو وہ اللہ کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔ [سنن دارمي/من النذور و الايمان/حدیث: 2378]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2386] »
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2679] ، [مسلم 1646] ، [أبوداؤد 3249] ، [ترمذي 1534] ، [نسائي 3776] ، [ابن ماجه 2094] ، [أبويعلی 5430] ، [ابن حبان 4359] ، [الحميدي 703]


1    2    Next