الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الديات
دیت کے مسائل
1. باب الدِّيَةِ في قَتْلِ الْعَمْدِ:
1. قتل عمد کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 2388
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ: الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ: فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ، فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ، أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ أَخَذَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا".
سیدنا ابوشرح خزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس شخص کا خون کیا جائے یا وہ زخمی کیا جائے تو اس کو (یا اس کے وارث کو) تین باتوں میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی بات کرنا چاہے تو اس کو روکو، وہ تین باتیں یہ ہیں، یا تو قصاص (قتل کے بدلے قتل) طلب کرے، یا معاف کر دے، یا دیت لے لے، ان تین باتوں میں سے کوئی ایک اختیار کرے پھر چوتھی بات زیادہ کرے تو اس (وارث یا والی) کے لئے جہنم کی آگ ہے جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2388]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وهو حديث منكر، [مكتبه الشامله نمبر: 2396] »
اس روایت کی سند ضعیف اور حدیث منکر ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4496] ، [ابن ماجه 2623] ، [ابن أبي شيبه 8045] ، [دارقطني 96/3] ، [البيهقي فى معرفة السنن و الآثار 15885، وغيرهم]

حدیث نمبر: 2389
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ، وَكَانَ فِي كِتَابِهِ: "أَنَّ مَنْ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ فَإِنَّهُ قَوَدُ يَديِهِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: اعْتَبَطَ: قَتَلَ مِنْ غَيْرِ عِلَّةٍ.
ابوبکر بن عمرو بن حزم عن ابیہ عن جدہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کے لئے (پروانہ) لکھا اور اس مکتوب میں یہ تھا: جو شخص کسی مسلمان کو بے وجہ مار ڈالے اور گواہوں سے اس پر خون ثابت ہو تو اس پر قصاص لازم ہے (یعنی اس سے بدلہ لیا جائے گا) الا یہ کہ مقتول کے وارثین راضی ہوں۔ (یعنی معاف کر دیں)۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «اعتبط» کا معنی ہے بلاکسی عذر کے قتل کرنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2389]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2397] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [نسائي 4868، 4869] ، [مسند أبي يعلی 5954]

2. باب في الْقَسَامَةِ:
2. قسامہ کا بیان
حدیث نمبر: 2390
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ أَبي حَثْمَةَ أَحَدُ بَنِي حَارِثَةَ إِلَى خَيْبَرَ مَعَ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ يُرِيدُونَ الْمِيرَةَ بِخَيْبَرَ، قَالَ: فَعُدِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقُتِلَ: فَتُلَّتْ عُنُقُهُ حَتَّى نُخَعَ ثُمَّ طُرِحَ فِي مَنْهَلٍ مِنْ مَنَاهِلِ خَيْبَرَ، فَاسْتُصْرِخَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ، فَاسْتَخْرَجُوهُ فَغَيَّبُوهُ، ثُمَّ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَتَقَدَّمَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ ذَا قِدَمٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنَا عَمِّهِ مَعَهُ: حُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَيِّصَةُ، فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَكَانَ أَحْدَثَهُمْ سِنًّا، وَهُوَ صَاحِبُ الدَّمِ وَذَا قَدَمٍ فِي الْقَوْمِ فَلَمَّا تَكَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"الْكُبْرَ الْكُبْرَ". قَالَ: فَاسْتَأْخَرَ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ، ثُمَّ هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تُسَمُّونَ قَاتِلَكُمْ، ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَيْهِ خَمْسِينَ يَمِينًا، ثُمَّ نُسَلِّمُهُ إِلَيْكُمْ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنَّا لِنَحْلِفَ عَلَى مَا لَا نَعْلَمُ، مَا نَدْرِي مَنْ قَتَلَهُ، إِلَّا أَنَّ اليَهُودَ عَدُوُّنَا، وَبَيْنَ أَظْهُرِهِمْ قُتِلَ. قَالَ:"فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَبُرَاءُ مِنْ دَمِ صَاحِبِكُمْ، ثُمَّ يَبْرَءُونَ مِنْهُ". قَالُوا: مَا كُنَّا لِنَقْبَلَ أَيْمَانَ يَهُودَ، مَا فِيهِمْ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ يَحْلِفُوا عَلَى إِثْمٍ. قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ بِمِائَةِ نَاقَةٍ.
سہل بن ابی حثمہ نے کہا: بنوحارثہ کے ایک فرد عبدالله بن سہل بن ابی حثمہ اپنی قوم کے کچھ افراد کے ساتھ روزی روٹی کی تلاش میں خیبر کی طرف گئے تو عبداللہ پر زیادتی ہوئی، وہ مارے گئے، ان کی گردن مروڑ دی گئی اور مہرے (منکے) ٹوٹ گئے (یعنی بری طرح ان کی گردن کچل دی گئی) اور ان کی لاش کو خیبر کے چشموں میں سے ایک چشمے کے اندر ڈال دیا گیا، ان کے ساتھیوں نے چیخ و پکار کی اور ان کی لاش کو نکال کر چھپا دیا، پھر وہ لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ طیبہ حاضر ہوئے، اور مقتول کے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ آگے آئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پرانے ساتھی اور ان کے چچیرے بھائی حویصہ اور محیصہ ابنا مسعود ان کے ساتھ تھے، سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے بات کرنی چاہی، جو ان سے چھوٹے تھے اور مقتول کے وارث بھی تھے اور قوم کے پرانے مسلمان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑے بڑوں کو بات کرنے دو، چنانچہ وہ پیچھے ہٹ گئے اور حويصہ و محیصہ نے پھر بات کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم قاتل کا نام بتاؤ، پھر پچاس بار قسم کھاؤ (کہ وہی قاتل ہے) ہم اس قاتل کو تمہارے حوالے کر دیں گے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جس کا ہمیں علم ہی نہیں اس پر قسم کیسے کھائیں؟ ہمیں نہیں معلوم انہیں کس نے قتل کیا؟ ہاں اتنا ضرور ہے کہ یہودی ہمارے دشمن ہیں اور انہیں کے درمیان ان کا قتل ہوا ہے، آپ نے فرمایا: پھر ان (یہود) کو قسم کھانی ہوگی کہ وہ تمہارے مقتول کے قتل سے بری ہیں (یعنی انہوں نے قتل نہیں کیا) پھر وہ اس سے بری کر دیئے جائیں گے، انہوں نے کہا: ہم یہود کی قسموں کا اعتبار نہیں کریں گے کیونکہ وہ تو جھوٹی قسم اکثر کھا جاتے ہیں، راوی نے کہا: چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کے وارثین کو اپنی طرف سے سو اونٹنیاں دیت کی ادا کر دیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2390]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2398] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2702] ، [مسلم 1669] ، [أبوداؤد 4521] ، [ترمذي 1422] ، [نسائي 4724] ، [ابن ماجه 2677] ، [ابن حبان 6009] ، [الحميدي 407]

3. باب الْقَوَدِ بَيْنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ:
3. آدمی و عورت کے درمیان قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 2391
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ: "أَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم عن ابیہ عن جدہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو جو مکتوب بھیجا اس میں تھا کہ: عورت کے بدلے مرد کو قتل کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2391]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2399] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیحین میں اس کا شاہد صحیح موجود ہے۔ [ديكهئے: نسائي 4868] ، [ابن حبان 5990، 6559] ، [موارد الظمآن 792] ، [وشاهده فى البخاري، نبي كريم صلى الله عليه وسلم نے ايك بچي كے بدلے يهودي كو قصاص ميں قتل كيا 2413]

4. باب كَيْفَ الْعَمَلُ في الْقَوَدِ:
4. قاتل بدلے میں کس طرح قتل کیا جائے گا
حدیث نمبر: 2392
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ جَارِيَةً رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا أَفُلَانٌ، أَفُلَانٌ؟ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَبُعِثَ إِلَيْهِ فَجِيءَ بِهِ، فَاعْتَرَفَ، "فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضَّ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک لڑکی کا دو پتھروں کے درمیان سر کچل دیا گیا، اس سے کہا گیا: کیا فلاں یا فلاں نے تمہارے ساتھ یہ سلوک کیا ہے؟ یہاں تک کہ یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے سر کے اشارے سے تائید کی، چنانچہ اس کو بلا بھیجا گیا اور اس نے اعتراف کر لیا، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2392]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2400] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2413] ، [مسلم 1672] ، [أبوداؤد 4527] ، [ترمذي 1394] ، [نسائي 4756] ، [ابن ماجه 2665] ، [أبويعلی 2818] ، [ابن حبان 5991]

5. باب لاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ:
5. کافر کے بدلے مسلمان قاتل قتل نہیں کیا جائے گا
حدیث نمبر: 2393
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيٍّ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، هَلْ عَلِمْتَ شَيْئًا مِنَ الْوَحْيِ إِلَّا مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى؟. قَالَ:"لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ الرَّجُلَ فِي الْقُرْآنِ، وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ". قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟. قَالَ:"الْعَقْلُ، وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ، وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِمُشْرِكٍ".
ابوجحیفہ نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اے امیر المومنین! کتاب اللہ کے سوا وحی (الٰہی) میں سے اور کچھ آپ کے پاس ہے؟ (یعنی جو قرآن پاک میں موجود نہیں)، انہوں نے فرمایا: نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانہ چیر کر ا گایا، اور جان کو پیدا کیا، مجھے قرآن کے علاوہ کچھ نہیں معلوم سوائے اس فہم (و بصیرت) کے جو اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کی جس کو چاہتا ہے عنایت فرماتا ہے، اور جو ورق میں لکھا ہوا ہے، میں نے عرض کیا: اس ورق میں کیا لکھا ہے؟ فرمایا: دیت اور قیدی چھوڑنے کے احکام اور یہ مسئلہ کہ مسلمان کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2393]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2401] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 111] ، [ترمذي 1412] ، [نسائي 4758] ، [ابن ماجه 2658] ، [أبويعلی 338] ، [الحميدي 40]

6. باب في الْقَوَدِ بَيْنَ الْوَالِدِ وَالْوَلَدِ:
6. باپ اور بیٹے کے درمیان قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 2394
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَونٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَلَا يُقَادُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد کے اندر حدیں (سزائیں) نہ قائم کی جائیں اور نہ کوئی باپ بیٹے کے بدلے میں مارا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2394]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل إسماعيل بن مسلم المكي، [مكتبه الشامله نمبر: 2402] »
اس روایت کی سند اسماعیل بن مسلم مکی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1401] ، [ابن ماجه 2599] ، [ابن أبى شيبه 8700] ، [حلية الأولياء 18/4] ، [مجمع الزوائد 2075] ۔ یہ حدیث شواہد کے پیشِ نظر ضعیف ہونے کے باوجود قابلِ عمل ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علماء کا اس پر عمل ہے کہ جب کوئی باپ اپنے بیٹے کو مار ڈالے تو وہ اس کے عوض قتل نہیں کیا جائے، اور جو اپنے بیٹے کو زنا کی تہمت لگائے تو باپ کو حدِ قذف بھی نہ ماری جائے۔

7. باب في الْقَوَدِ بَيْنَ الْعَبْدِ وَسَيِّدِهِ:
7. مالک اور غلام کے درمیان قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 2395
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَهُ، جَدَعْنَاهُ". قَالَ: ثُمَّ نَسِيَ الْحَسَنُ هَذَا الْحَدِيثَ، وَكَانَ يَقُولُ: لَا يُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم قصاصاً اس کو قتل کریں گے، اور جو کوئی اس کی ناک کاٹے ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔ راوی نے کہا: پھر حسن رحمہ اللہ اس حدیث کو بھول گئے اور وہ کہتے تھے: آزاد کو غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2395]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سماع الحسن من سمرة غير ثابت، [مكتبه الشامله نمبر: 2403] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ کا سماع سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4516] ، [ترمذي 1414] ، [نسائي 4750] ، [ابن ماجه 2663] ، [أحمد 10/5، 12، 19] ، [بغوي فى شرح السنة 2533] ، [طبراني 6810]

8. باب لِمَنْ يَعْفُو عَنْ قَاتِلِهِ:
8. جو شخص اپنے قاتل کو معاف کر دے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2396
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ حَمْزَةَ أَبِي عُمَرَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِالرَّجُلِ الْقَاتِلِ يُقَادُ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ:"أَتَعْفُو؟". قَالَ: لَا. قَالَ:"فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟". قَالَ: لَا. قَالَ:"فَتَقْتُلُهُ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ، فَإِنَّهُ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ". قَالَ: فَتَرَكَهُ، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ، قَدْ عَفَا عَنْهُ.
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، ایک قاتل تسمہ سے بندھا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: کیا تم اس قاتل کو معاف کروگے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر دیت لوگے؟ عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اس کو قتل کرو گے؟ کہا: جی ہاں قتل کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس قاتل کو معاف کر دو گے تو یہ تمہارا اور تمہارے مقتول (بھائی) کا گناہ سمیٹ لے جائے گا، وائل نے کہا: چنانچہ اس صحابی نے قاتل کو چھوڑ دیا اور میں دیکھ رہا تھا کہ وہ قاتل اپنا تسمہ کھینچ کر جا رہا تھا، اس نے قاتل کو معاف کر دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2396]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2404] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1680] ، [أبوداؤد 4499، 4500] ، [نسائي 4728] ، [بيهقي فى السنن 55/8] و [معرفة السنن و الآثار 15901، وغيرهم]

9. باب التَّشْدِيدِ في قَتْلِ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ:
9. مسلمانوں کو قتل کرنے کا گناہ
حدیث نمبر: 2397
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ أَوْ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، ناحق کسی کی جان لینا - شعبہ نے شک کیا - یا جھوٹی قسم کھانا۔ [سنن دارمي/من كتاب الديات/حدیث: 2397]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2405] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6675، 6870] ، [ترمذي 3021] ، [نسائي 4022] ، [شرح السنة 44] ۔ نیز دیکھئے: [المحلی 36/8]


1    2    3    4    Next