الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْفَرَائِضِ
وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
1ق. باب لَّا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ
1ق. باب: مسلمان کافر کا اور اسی طرح کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔
حدیث نمبر: 4140
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ ".
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان کافر کا وارث نہیں بنتا، نہ کافر مسلمان کا وارث بنتا ہے۔"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان، کافر کا وارث نہیں ہو گا، اور کافر مسلمان کا وارث نہیں بنے گا۔
1. باب أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ:
1. باب: فرائض کو ان کے حق داروں کو دینے اور بقیہ قریبی مرد کو دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4141
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ وَهُوَ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
) وہیب نے ہمیں ابن طاوس سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مقررہ حصے حقداروں کو دو اور جو بچ جائے وہ سب سے قریبی رشتہ رکھنے والے مرد کے لیے ہے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حصہ والوں کو ان کے حصے دے دو، پھر جو بچ جائے، وہ اس مرد کا حصہ ہے، جو میت کا سب سے زیادہ قریبی ہے۔
حدیث نمبر: 4142
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
روح بن قاسم نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "مقررہ حصے ان کے حقداروں کو دو اور ان سے جو باقی بچے وہ سب سے قریبی مرد کا ہے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل فروض (مقررہ حصے والے) کو ان کے حصے دے دو، اور اہل فرائض جو چھوڑیں، تو وہ اس مرد کا ہے جو سب سے زیادہ نزدیک ہے۔
حدیث نمبر: 4143
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لابْنِ رَافِعٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْسِمُوا الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ، فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ "،
معمر نے ہمیں ابن طاوس سے باقی ماندہ سابقہ سند سے روایت کی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مال کو اللہ کی کتاب کی رو سے مقررہ کردہ حصے والوں کے درمیان تقسیم کرو اور جو ان حصوں سے بچ جائے وہ سب سے قریبی مرد کے لیے ہے۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل فرائض میں، اللہ کے قانون کے مطابق تقسیم کرو، اور جو اہل فرائض چھوڑ دیں، وہ اس مرد کا حصہ ہے، جو سب سے زیادہ قریبی ہو۔
حدیث نمبر: 4144
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ وُهَيْبٍ، وَرَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ.
یحییٰ بن ایوب نے ابن طاوس سے اسی سند کے ساتھ وہیب اور روح بن قاسم کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
2. باب مِيرَاثِ الْكَلاَلَةِ:
2. باب: کلالہ کی وراثت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4145
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي مَاشِيَيْنِ فَأُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176 ".
سفیان بن عیینہ نے ہمیں محمد بن منکدر سے حدیث بیان کی: انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کرنے کے لیے پیدل چل کر تشریف لائے، مجھ پر غشی ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہو گیا، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیسے فیصلہ کروں؟ (اس کو ایسے ہی چھوڑ جاؤں یا وصیت کروں، وصیت کروں تو کتنے حصے میں؟ اس وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد زندہ تھے نہ اور کوئی بیٹا تھا۔) آپ نے مجھے جواب نہ دیا حتی کہ وراثت کی آیت نازل ہوئی: "وہ آپ سے فتویٰ مانتے ہیں، کہہ دیجئے: اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں بیمار پڑ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر پیدل چل کر میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے، تو مجھ پر غشی طاری ہو گئی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا، تو مجھے ہوش آ گیا، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں، کیسے تقسیم کروں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، حتی کہ وراثت کی آیت اتری، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ فرمادیجئے، اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں جواب دیتا ہے۔
حدیث نمبر: 4146
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي بَنِي سَلِمَةَ يَمْشِيَانِ، فَوَجَدَنِي لَا أَعْقِلُ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَشَّ عَلَيَّ مِنْهُ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَنَزَلَتْ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11 ".
ابن جریج نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے ابن منکدر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنوسلمہ (کے علاقے) میں پیدل چل کر میری عیادت کی، آپ نے مجھے اس حالت میں پایا کہ میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا تھا، آپ نے پانی منگوایا، وضو کیا، پھر اس میں سے مجھ پر چھینٹے مارے تو مجھے افاقہ ہو گیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال میں کیا کروں؟ تو (یہ آیت) نازل ہوئی: "اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر نے پیدل چل کر، بنو سلمہ میں میری بیمار پرسی کی، اور انہوں نے مجھے بے ہوش پایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا پھر اس سے مجھ پر چھڑکا، تو میں ہوش میں آ گیا، تو میں نے پوچھا، میں اپنے مال میں کیا کروں؟ یعنی کیسے تقسیم کروں، اے اللہ کے رسول! تو یہ آیت اتری، اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں تلقین فرماتا ہے، کہ مذکر کے لیے مؤنث سے دگنا ہے۔
حدیث نمبر: 4147
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ، فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ ".
سفیان (ثوری) نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے محمد بن منکدر سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں بیمار تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی، آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، دونوں پیدل چل کر تشریف لائے۔ آپ نے مجھے (اس حالت میں) پایا کہ مجھ پر غشی طاری تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا، میں ہوش میں آ گیا تو دیکھا سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا کروں؟ کہا: آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ وراثت کی آیت نازل ہوئی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت فرمائی، جبکہ میں بیمار تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ تھے، اور دونوں پیدل چل کر آئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو میں ہوش میں آ گیا، میرے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے، تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میں اپنا مال کس طرح تقسیم کروں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا، حتی کہ وراثت کے بارے میں آیت اتری۔
حدیث نمبر: 4148
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ فَصَبُّوا عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلَالَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ "، فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ: يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176، قَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ،
بہز نے ہمیں حدیث بیان کی: شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی: مجھے محمد بن منکدر نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میں بیمار تھا اور بے ہوش تھا، آپ نے وضو کیا تو لوگوں نے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا، (اس پر) مجھے افاقہ ہوا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا وارث کلالہ بنے گا۔ (اس وقت حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بہنیں ہی تھیں جو وارث بنتی تھیں) اس پر وراثت کی آیت نازل ہوئی۔ میں نے محمد بن منکدر سے پوچھا: (یَسْتَفْتُونَکَ قُلِ اللَّـہُ یُفْتِیکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ ۚ) (والی آیت)؟ انہوں نے کہا: اسی طرح (حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے سوال پر) نازل کی گئی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، جبکہ میں بیماری کی وجہ سے کچھ شعور نہ رکھتا تھا، (بے ہوش تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تو لوگوں نے مجھ پر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کا پانی ڈالا، تو مجھے ہوش آ گیا، اور میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرا وارث کلالہ ہو گا، اس پر میراث کے بارے میں آیت اتری، امام شعبہ کہتے ہیں، میں نے اپنے استاد محمد بن منکدر سے پوچھا، ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ﴾،
حدیث نمبر: 4149
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ، وَالْعَقَدِيِّ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرْضِ وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ أَحَدٍ مِنْهُمْ قَوْلُ شُعْبَةَ، لِابْنِ الْمُنْكَدِرِ.
نضر بن شمیل، ابو عامر عقدی اور وہب بن جریر سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، وہب بن جریر کی حدیث میں ہے: تو آیت فرائض نازل ہوئی۔ اور ان میں سے کسی کی حدیث میں ابن منکدر سے شعبہ کے سوال کا تذکرہ نہیں ہے۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے شعبہ کے تین شاگردوں سے روایت کرتے ہیں، ان میں سے وہب بن جریر کی روایت ہے کہ فرائض کی آیت اتری، اور نصر اور عَقدی کی روایت ہے، آیت الفرض اتری، (فرائض اور فرض کا معنی و مقصد ایک ہی ہے) لیکن ان میں سے کسی نے، شعبہ کا محمد بن منکدر سے سوال کرنے کا تذکرہ نہیں کیا۔

1    2    3    Next