الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب الرقاق
25. باب بَيَانِ أَنَّهُ يُسْتَجَابُ لِلدَّاعِي مَا لَمْ يَعْجَلْ فَيَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي:
25. باب: جب تک قبولیت کی جلدی نہ کرے دعا قبول ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 6934
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَلَا أَوْ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابوعبید سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کسی شخص کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی کرتے ہوئے یہ نہیں کہتا: میں نے دعا کی، لیکن میرے حق میں قبول نہیں ہوتی۔۔ یا نہیں ہوئی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تمھاری دعائیں اس وقت تک قبول ہوتی ہیں جب تک جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔ وہ کہنے لگتا ہے، میں نے دعا کی تھی مگر وہ قبول ہی نہیں ہوئی۔"
حدیث نمبر: 6935
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ لَيْثٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَكَانَ مِنَ الْقُرَّاءِ وَأَهْلِ الْفِقْهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ رَبِّي فَلَمْ يَسْتَجِبْ لِي ".
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبید نے حدیث بیان کی۔۔ اور وہ قراء اور اہل فقہ میں سے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کسی بھی شخص کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلد بازی نہ کرے اور یہ (نہ) کہے: میں نے اپنے رب سے دعا کی تو اس نے مجھے میری دعا کا جواب نہیں دیا (میری دعا قبول نہیں کی۔) "
عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو عبید جو قراء اور اہل فقہ میں شمار ہوتے تھے بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کسی شخص کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک جلد بازی کرتے ہوئے یہ نہ کہے میں نے اپنے رب سے دعا کی تھی مگر وہ قبول ہی نہیں ہوئی۔"
حدیث نمبر: 6936
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَزَالُ يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الِاسْتِعْجَالُ؟، قَالَ يَقُولُ: " قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يَسْتَجِيبُ لِي، فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعَاءَ ".
ابوادریس خولانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جب تک کوئی بندہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور قبولیت کے معاملے میں جلد بازی نہ کرے، اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے۔" عرض کی گئی: اللہ کے رسول! جلد بازی کرنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ کہے: میں نے دعا کی اور میں نے دعا کی اور مجھے نظر نہیں آتا کہ وہ میرے حق میں قبول کرے گا، پھر اس مرحلے میں (مایوس ہو کر) تھک جائے اور دعا کرنا چھوڑ دے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:" بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے، بشرطیکہ وہ گناہ اور قطع رحمی کی دعا نہ کرے۔ جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے۔"پوچھا گیا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جلد بازی کیا ہے؟آپ نے فرمایا: بندہ کہتا ہے میں دعا کر چکا ہوں میں دعا کر چکا ہوں لیکن میں اس کو قبول ہوتی نہیں دیکھتا اور وہ دعا چھوڑبیٹھتا ہے(اور ناامید ہو جا تا ہے)۔"
26. باب أَكثَرِ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْفُقَرَاءُ، وَ أَكثَرِ أَهْلِ النَّارِ النِّسَاءُ، وَبَيَانِ الْفِتْنَةِ بِالنِّسِاءِ
26. باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6937
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ، وَإِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلَّا أَصْحَابَ النَّارِ، فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ ".
حماد بن سلمہ، معاذ بن معاذ، عنبری، معتمر، جریر اور یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے (جنتی) باہر روکے ہوئے تھے، سوائے (مالدار) دوزخیوں کے، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم (فورا ہی) صادر کر دیا گیا تھا۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔"
حدیث نمبر: 6938
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ "،
اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے ابورجاء عطاروی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے جنت کے اندر جھانک کر دیکھا تو میں نے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دیکھی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو میں نے دوزخ میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے جنت میں جھانکا تو اس کے اکثر باشندے فقراء تھے اور میں نے جب دوزخ میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔"
حدیث نمبر: 6939
وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ،
(عبدالوہاب) ثقفی نے بتایا: ایوب نے ہمیں اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6940
وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطَّلَعَ فِي النَّارِ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَيُّوبَ،
ابو اشہب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو رجاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ (جہنم) میں جھانک کر دیکھا۔ پھر ایوب کی حدیث کے مانند ذکر کیا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوزخ جھانکے آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 6941
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، سَمِعَ أَبَا رَجَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
سعید بن ابی عروبہ سے روایت ہے، انہوں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر اسی کے مانند ذکر کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حدیث نمبر: 6942
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: كَانَ لِمُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ امْرَأَتَانِ، فَجَاءَ مِنْ عِنْدِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتِ الْأُخْرَى: جِئْتَ مِنْ عِنْدِ فُلَانَةَ؟، فَقَالَ: جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَحَدَّثَنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ "،
معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مطرف بن عبداللہ کی دو بیویاں تھیں، وہ ایک بیوی کے پاس سے آئے تو دوسری نے کہا: تم فلاں عورت (دوسری بیوی کا نام لیا) کے پاس سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے (بھی ہو کر) آیا ہوں اور انہوں نے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں رہنے والوں میں سب سے کم تعداد عورتوں کی ہے۔"
ابو تیاح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، مطرف بن عبد اللہ کی دو بیویاں تھیں،چنانچہ وہ ایک کے پاس سے آئے تو دوسری نے کہا، تم فلاں عورت کے پاس آئے ہو تو انھوں نے کہا، میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے آرہا ہوں،انھوں نے ہمیں بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے باشندوں میں عورتیں کم ہوں گی۔"
حدیث نمبر: 6943
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبُو زُرْعَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ ".
) ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی، کہا: میں نے مطرف کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ ان کی دو بیویاں تھیں (آگے) معاذ کی حدیث کے ہم معنی (روایت کی۔)
حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میری دو بیویاں تھیں، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

1    2    Next