الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
--. سورۂ بقرہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2119
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْعَلُوا بِيُوتَكُمْ مَقَابِرَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْفِرُ من الْبَيْت الَّذِي يقْرَأ فِيهِ سُورَة الْبَقَرَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، کیونکہ جس گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جائے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2119]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (780/212)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سورۃ البقرہ اور سورۃ آل عمران کی فضیلت
حدیث نمبر: 2120
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَو فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تستطيعها البطلة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، قرآن پڑھا کرو، کیونکہ وہ روز قیامت اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا، سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران دو چمکتی ہوئی روشن سورتوں کو پڑھو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اس حال میں آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل ہیں یا دو سائبان ہیں یا پرندوں کے غول ہیں جو صفیں باندھے ہوئے اپنے پڑھنے والوں کے حق میں بحث و مباحثہ کریں گے، سورۂ بقرہ پڑھا کرو، کیونکہ اسے حاصل کر لینا باعث برکت اور اسے ترک کر دینا باعث حسرت ہے، اور جادوگر اسے حاصل نہیں کر سکتے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2120]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (804/252)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سورۂ بقرہ اور آل عمران کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2121
وَعَن النواس بن سمْعَان قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُؤْتَى بِالْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَهْلِهِ الَّذِينَ كَانُوا يَعْمَلُونَ بِهِ تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ بَيْنَهُمَا شَرْقٌ أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تحاجان عَن صَاحبهمَا» . رَوَاهُ مُسلم
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قرآن اور اس پر عمل کرنے والوں کو روز قیامت لایا جائے گا، سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران اس (قرآن کی سورتوں) کے آگے ہوں گی گویا وہ سیاہ بادل ہیں یا دو سائبان ہیں ان کے درمیان روشنی ہے، یا وہ پرندوں کے دو غول ہیں جو صفیں باندھے ہوئے اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2121]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (805/253)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2122
وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَك أعظم؟» . قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: «يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِي أَيُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَك أعظم؟» . قَالَ: قُلْتُ (اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ القيوم) قَالَ فَضرب فِي صَدْرِي وَقَالَ: «وَالله لِيَهنك الْعلم أَبَا الْمُنْذر» . رَوَاهُ مُسلم
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابومنذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمہیں قرآن کریم کی کون سی سب سے عظیم آیت یاد ہے؟ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابومنذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمہیں قرآن کریم کی کون سی سب سے عظیم آیت یاد ہے؟ میں نے عرض کیا: (اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ابومنذر! تمہیں علم مبارک ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2122]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (810/258)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. آیۃ الکرسی کی فضیت، بروایت بروایت صحیح بخاری
حدیث نمبر: 2123
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو من الطَّعَام فَأَخَذته وَقلت وَالله لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ قَالَ فَخَلَّيْتُ عَنْهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَة مَا فعل أسيرك البارحة» . قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ» . فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ لِقَوْلِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ سيعود» . فَرَصَدْتُهُ فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ لَا أَعُودُ فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟» قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً وَعِيَالًا فَرَحِمْتُهُ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذبك وَسَيَعُودُ» . فرصدته الثَّالِثَة فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُول الله وَهَذَا آخِرُ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ إِنَّكَ تَزْعُمُ لَا تَعُودُ ثُمَّ تَعُودُ قَالَ دَعْنِي أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ ينفعك الله بهَا قلت مَا هُوَ قَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ (اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ) حَتَّى تَخْتِمَ الْآيَةَ فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ من الله حَافظ وَلَا يقربنك شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟» قُلْتُ: زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَات يَنْفَعنِي الله بهَا فخليت سبيلهقال النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أما إِنَّه قد صدقك وَهُوَ كذوب تعلم من تخاطب مُنْذُ ثَلَاث لَيَال» . يَا أَبَا هُرَيْرَة قَالَ لَا قَالَ: «ذَاك شَيْطَان» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت کرنے پر مامور فرمایا، پس ایک شخص میرے پاس آیا اور غلے سے لپیں بھرنے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر جاؤں گا، اس نے کہا: میں محتاج ہوں، میرے بچے ہیں اور میں بہت ضرورت مند ہوں، راوی بیان کرتے ہیں، میں نے اسے چھوڑ دیا، صبح ہوئی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوہریرہ! گزشتہ رات تیرے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس نے سخت ضرورت اور بچوں کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آ گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تمہارے ساتھ غلط بیانی کی اور وہ پھر آئے گا۔ میں نے جان لیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق وہ پھر آئے گا لہذا میں اس کی تاک میں بیٹھ گیا، وہ آیا اور غلہ بھرنے لگا تو میں نے اسے پکڑ لیا، اور میں نے کہا: میں تمہیں ضرور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ اس نے کہا: میں ضرورت مند اور عیال دار ہوں، میں پھر نہیں آؤں گا۔ میں نے اس پر ترس کھاتے ہوئے اسے چھوڑ دیا، صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: ابوہریرہ! تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس نے سخت ضرورت اور بچوں کی شکایت کی تو میں نے اس پر رحم کھاتے ہوئے اسے چھوڑ دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تو تم سے غلط بیانی کی اور وہ پھر آئے گا۔ میں نے جان لیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق وہ ضرور آئے گا۔ میں اس کی تاک میں بیٹھ گیا، وہ آیا اور غلہ بھرنے لگا تو میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا: میں تمہیں ضرور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا اور یہ تیسری اور آخری مرتبہ ہے، تم کہتے ہو میں پھر نہیں آؤں گا لیکن پھر آ جاتے ہو، اس نے کہا مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں چند کلمات سکھاؤں گا جن کے ذریعے اللہ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ جب تم سونے کے لیے اپنے بستر پر آؤ تو مکمل آیت الکرسی پڑھو، اس طرح اللہ کی طرف سے تم پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا حتیٰ کہ صبح ہو جائے گی، میں نے اسے چھوڑ دیا، صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے عرض کیا، اس نے کہا کہ وہ مجھے چند کلمات سکھائے گا جن کے ذریعے اللہ مجھے فائدہ پہنچائے گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے تم سے سچ کہا حالانکہ وہ جھوٹا ہے، کیا تم جانتے ہو کہ تم تین روز سے کس کے ساتھ باتیں کرتے رہے ہو؟ میں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شیطان تھا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2123]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2311)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سورۂ فاتحہ اور خواتیم بقرہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 2124
وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بَيْنَمَا جِبْرِيلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ نَقِيضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «هَذَا بَابٌ مِنَ السَّمَاءِ فُتِحَ الْيَوْمَ لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَكٌ فَقَالَ هَذَا مَلَكٌ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلَّا أَعْطيته» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس دوران کے جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے زور دار آواز سنی تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: یہ آسمان سے پہلی مرتبہ ایک دروازہ کھلا اور اس سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے، جبریل ؑ نے فرمایا: یہ جو فرشتہ زمین کی طرف نازل ہوا ہے، اس سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا ہے، اس نے سلام عرض کیا، تو کہا: آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو، وہ آپ ہی کو عطا کیے گئے ہیں، آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے، سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری (تین) آیات، آپ (اور آپ کے متبعین) ان دونوں میں سے جو حرف (دعا) پڑھیں گے وہ آپ کو عطا کر دیا جائے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2124]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (806/254)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رات میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات پڑھنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 2125
وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْآيَتَانِ مِنْ آخَرِ سُورَة الْبَقَرَة من قَرَأَ بهما فِي لَيْلَة كفتاه»
ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں ایسی ہیں کہ جو شخص رات کے وقت انہیں پڑھ لے تو وہ اس کے لیے کافی ہو جاتی ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2125]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4008) و مسلم (807/255)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سورۂ کہف کی دس آیات حفظ کرنے سے فتنہ دجال سے محفوظ رہنے کی ضمانت
حدیث نمبر: 2126
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَفِظَ عشر آيَات من أول سُورَة الْكَهْف عصم من فتْنَة الدَّجَّال» . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کر لے تو اسے (فتنہ) دجال سے بچا لیا جائے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2126]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (809/257)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے
حدیث نمبر: 2127
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيَعْجَزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ يَقْرَأُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: «قُلْ هُوَ الله أحد» يعدل ثلث الْقُرْآن. رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہے؟ صحابہ نے عرض کیا، تہائی قرآن کیسے پڑھا جا سکتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2127]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (259/ 811)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سورۃ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر، بروایت صحیح بخاری
حدیث نمبر: 2128
وَرَوَاهُ البُخَارِيّ عَن أبي سعيد
امام بخاری ؒ نے اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2128]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7374)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


1    2    3    4    5    Next