الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب العتق
كتاب العتق
--. مسلمان کو آزاد کرنے کا اجر و ثواب
حدیث نمبر: 3382
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ حَتَّى فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے، اللہ اس کے ایک ایک عضو کے بدلے میں اس (آزاد کرنے والے) کے ایک ایک عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دیتا ہے، حتی کہ اس کی شرم گاہ کو اس کی شرم گاہ کے بدلے میں (آزاد کر دیتا ہے)۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3382]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6715) و مسلم (23/ 1509)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کچھ بےحد اہم نیکیوں کا بیان
حدیث نمبر: 3383
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ» قَالَ: قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَغْلَاهَا ثَمَنًا وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: «تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: «تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بهَا على نَفسك»
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا، کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ وہ (راوی) بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ اپنے اہل کے ہاں بہت پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا، اگر میں ایسا نہ کر سکوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی بھی کام کرنے والے کی مدد کر، یا جو شخص کوئی چیز بنانا نہیں جانتا تو اس کے لیے وہ چیز بنا دے۔ میں نے عرض کیا: اگر میں یہ بھی نہ کر سکوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھ، یہ ایسا صدقہ ہے جس کے ذریعے تو اپنی جان پر صدقہ کرتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3383]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2518) و مسلم (84/136)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جنت میں لے جانے والے اعمال
حدیث نمبر: 3384
عَن الْبَراء بن عَازِب قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ: «لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ أَعْتِقِ النَّسَمَةَ وَفك الرَّقَبَة» . قَالَ: أَو ليسَا وَاحِدًا؟ قَالَ: لَا عِتْقُ النَّسَمَةِ: أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا وَفَكُّ الرَّقَبَةِ: أَنْ تُعِينَ فِي ثَمَنِهَا وَالْمِنْحَةَ: الْوَكُوفَ وَالْفَيْءَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الظَّالِمِ فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ فَأَطْعِمِ الْجَائِعَ وَاسْقِ الظَّمْآنَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَإِنْ لم تطق فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا، مجھے کوئی ایسا عمل سکھائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ تم نے بات مختصر کی ہے لیکن بات بہت اہم دریافت کی ہے۔ ذی روح کو آزاد کر، اور گردن کو غلامی سے آزاد کر۔ اس نے عرض کیا: کیا ان دونوں کا ایک ہی معنی نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، عتق سے مراد ہے کہ تو اکیلا اسے آزاد کرے، جبکہ فک رقبہ یہ ہے کہ تو اس کی قیمت ادا کرنے میں معاونت کر، زیادہ دودھ والا جانور بطورِ عطیہ دے اور ظالم رشتہ دار پر مہربانی و احسان کر، اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو پھر بھوکے کو کھانا کھلاؤ، پیاسے کو پانی پلاؤ، نیکی کا حکم کرو اور برائی سے منع کرو۔ اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو پھر خیر و بھلائی کی بات کے علاوہ اپنی زبان کو روکو۔ اسنادہ صحیح، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3384]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4335، نسخة محققة: 4026 والکبري 272/10. 273) وأبوداود الطيالسي (739) و أحمد (299/4وسنده صحيح) و صححه ابن حبان (1209) والحاکم (217/2) ووافقه الذھبي]
٭ فيه عيسي بن عبد الرحمٰن السلمي ثقة، انظر تهذيب الکمال (558/14) وذکر ھذا الحديث .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. نیک اعمال کا بیان
حدیث نمبر: 3385
وَعَن عَمْرو بن عبسة أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِيُذْكَرَ اللَّهُ فِيهِ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ أَعْتَقَ نَفْسًا مُسْلِمَةً كَانَتْ فِدْيَتَهُ مِنْ جَهَنَّمَ. وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد بناتا ہے تاکہ اس میں اللہ کا ذکر کیا جائے تو اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے، جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرتا ہے تو یہ اس کا جہنم سے فدیہ بن جاتا ہے، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (تحصیل علم یا جہاد کرتے ہوئے) بوڑھا ہو گیا تو روز قیامت (جب اندھیرے ہوں گے) اس کے لیے نور ہو گا۔ صحیح، فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3385]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (355/9 ح 2420) [و أحمد (113/4) و ابن حبان (الموارد: 1208) والنسائي (31/2 ح 689) ]
٭ و للحديث شواھد عند البخاري و مسلم و الترمذي (1635) و أبي داود (4202) و ابن حبان (1477، 1479 الموارد) وغيرهم .»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایسے شخص کا معاملہ جس نے اپنے اوپر جھنم کی آگ واجب کر لی
حدیث نمبر: 3386
عَن الغريف بن عَيَّاش الديلمي قَالَ: أَتَيْنَا وَاثِلَة بن الْأَسْقَع فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ وَلَا نُقْصَانٌ فَغَضِبَ وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَقْرَأُ وَمُصْحَفُهُ مُعَلَّقٌ فِي بَيْتِهِ فَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ فَقُلْنَا: إِنَّمَا أَرَدْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَوْجَبَ يَعْنِي النَّارَ بِالْقَتْلِ فَقَالَ: «أعتقوا عَنهُ بِعِتْق الله بِكُل عُضْو مِنْهُ عُضْو أَمنه من النَّار» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
غریف بن عیاش دیلمی بیان کرتے ہیں، ہم واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے کہا: ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جس میں کوئی کمی بیشی نہ ہو، وہ (اس بات سے) ناراض ہو گئے اور کہا: تم قرآن کی تلاوت کرتے ہو، جبکہ اس کا مصحف اس کے گھر میں موجود ہوتا ہے اس کے باوجود وہ کمی بیشی کر لیتا ہے، ہم نے کہا: ہم نے تو صرف ایسی حدیث کا ارادہ کیا تھا جو آپ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: ہم اپنے ایک ساتھی کے بارے میں، جس نے قتل کی وجہ سے جہنم کو واجب کر لیا تھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے غلام آزاد کرو، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3386]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3964) و النسائي (في الکبري: 4891) [و صححه ابن حبان (1206) والحاکم علي شرط الشيخين (212/2) ووافقه الذهبي]
٭ (عبد الله) الغريف بن الديلمي: حسن الحديث، و ثقه الحاکم وغيره.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بہترین صدقہ
حدیث نمبر: 3387
وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ الشَّفَاعَةُ بِهَا تُفَكُّ الرَّقَبَة» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: افضل صدقہ کسی کے لیے ایسی سفارش کرنا ہے جس کی وجہ سے کسی کی گردن آزاد کر دی جائے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3387]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7683، نسخة محققة: 7279 نحو المعني) [و الطبراني في الکبير (230/7 ح 6962) ]
٭ فيه أبو بکر الھذلي: متروک .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. ایک غلام کے ایک سے زائد مالک ہوں تو اس کی آزادی؟
حدیث نمبر: 3388
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ وَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ فَأُعْطِيَ شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے، تو غلام کی منصفانہ قیمت مقرر کی جائے گی اور وہ اس کے شرکاء کو ان کے حصوں کے مطابق دی جائے گی اور غلام آزاد ہو جائے گا، ورنہ جتنا آزاد ہو گیا سو ہو گیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3388]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2532) و مسلم (1501/1)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مشترک غلام کو آزاد کرنے کا معاملہ
حدیث نمبر: 3389
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي عَبْدٍ أُعْتِقَ كُلُّهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتَسْعَى الْبعد غير مشقوق عَلَيْهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں موجود اپنا حصہ آزاد کر دیا اور اگر وہ شخص مال دار ہے تو غلام کو مکمل طور پر آزاد کر دیا جائے گا، اور اگر اس شخص کے پاس مال نہیں تو غلام سے مال کمانے کے لیے کہا جائے گا لیکن اس پر مشقت نہیں ڈالی جائے گی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3389]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2504) و مسلم (1503/3)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مرتے وقت ناجائز وصیت
حدیث نمبر: 3390
وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَدَعَا بهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْهُ وَذَكَرَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ» بَدَلَ: وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِر الْمُسلمين»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے قریب اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے، اور اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر دیا، پھر ان کے مابین قرعہ اندازی کی تو دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے۔ انہی سے مروی نسائی کی ایک روایت میں اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے کی بجائے یہ ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھوں۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: اگر میں اس کی تدفین سے پہلے موجود ہوتا تو اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جاتا۔ رواہ مسلم، و النسائی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3390]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1668/56) و النسائي (64/4 ح 1960) و أبو داود (3960)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. باپ کے احسانات کا بدلہ اتارنے کی ایک صورت
حدیث نمبر: 3391
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِده إِلَّا أَن يجده مَمْلُوكا فيشتر بِهِ فيعتقه» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹا اپنے والد کے احسانات کا بدلہ صرف اس صورت میں ادا کر سکتا ہے کہ اگر وہ باپ کو مملوک پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3391]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1510/25)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


1    2    3    Next