الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. مجاہد کے لئے جنت میں سو درجے
حدیث نمبر: 3787
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سهل اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا» . قَالُوا: أفَلا نُبشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تُفَجَّرُ أنهارُ الجنَّةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے۔ (خواہ) اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا یا اپنی پیدائش کی سرزمین میں بیٹھا رہا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیا ہم اس کے متعلق لوگوں کو خوشخبری نہ دے دیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں، جنہیں اللہ نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان فاصلہ ہے، جب تم اللہ سے (جنت کا) سوال کرو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرو، کیونکہ وہ افضل و اعلی جنت ہے۔ اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور جنت کی نہریں وہیں سے جاری ہوتی ہیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3787]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2790)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جہاد کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 3788
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہے، قیام کرتا ہے، قرآن حکیم کی تلاوت کرتا ہے، روزے اور نمازوں میں کوتاہی نہیں کرتا حتی کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3788]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2787) و مسلم (1878/110)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ مجاہد کے لیے ذمہ دار ہے
حدیث نمبر: 3789
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي أَنْ أَرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ أَوْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے اپنی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلنے والے شخص کو، جو محض مجھ پر ایمان لانے اور میرے رسولوں کی تصدیق کرنے کی بنا پر نکلتا ہے، اس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ اسے اجر و غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا یا اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3789]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (36) و مسلم (103/ 1876)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مجاہد کی تمنا کا بیان
حدیث نمبر: 3790
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أنْ أُقتَلَ فِي سَبِيل الله ثمَّ أُحْيى ثمَّ أُقتَلُ ثمَّ أُحْيى ثمَّ أُقتَلُ ثمَّ أُحْيى ثمَّ أقتل»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے اس کا خیال نہ ہوتا کہ بہت سے ایسے مومن ہیں جنہیں مجھ سے پیچھے رہ جانا پسند نہیں اور میرے پاس ان کے لیے سواریوں کا انتظام بھی نہیں تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں پسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں، پھر زندہ کر دیا جاؤں، پھر شہید کر دیا جاؤں، پھر زندہ کر دیا جاؤں، پھر شہید کر دیا جاؤں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3790]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2797) و مسلم (106 /1886)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ کے رستے میں پہرہ دینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 3791
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں ایک دن مورچہ بند ہونا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس (کے مل جانے یا اسے خرچ کر دینے) سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3791]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2892) و مسلم (113/ 1881)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ایک صبح اور ایک شام کی فضیلت
حدیث نمبر: 3792
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا، دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، اس سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3792]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6415) و مسلم (1881/113)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. پہرہ دینے کے درمیان مر جانے کا ثواب
حدیث نمبر: 3793
وَعَن سلمانَ الفارسيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ وَإِنْ مَاتَ جَرَى عَلَيْهِ عَمَلُهُ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُهُ وَأُجْرِيَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ وَأَمِنَ الْفَتَّانَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ کی راہ میں ایک دن اور ایک رات مورچہ بند ہونا ایک ماہ کے روزوں اور اس کے قیام سے بہتر ہے، اور اگر وہ (اسی جگہ) فوت ہو جائے تو اس کا وہ عمل جو وہ کیا کرتا تھا، جاری رہتا ہے، اس کا (جنت سے) رزق جاری کر دیا جاتا ہے، اور وہ (قبر میں) فتنوں سے محفوظ رہتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3793]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1913/163)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. راہ جہاد میں غبار آلود ہونے والے پاؤں کی فضیلت
حدیث نمبر: 3794
وَعَن أبي عَبْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ الله فَتَمَسهُ النَّار» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابو عبس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں گرد آلود ہونے والے پاؤں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3794]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2811)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مجاہد اور اس کا مقتول کافر
حدیث نمبر: 3795
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أبدا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کا قاتل (مجاہد) جہنم کی آگ میں کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3795]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1891/130)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مجاہد بہترین آدمی ہے
حدیث نمبر: 3796
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ خَيْرِ مَعَاشِ النَّاسِ لَهُمْ رَجُلٌ مُمْسِكٌ عِنَانَ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ أَوْ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشَّعَفِ أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ وَيَعْبُدُ الله حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خير» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے اس شخص کی زندگی بہترین ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اللہ کی راہ میں نکلتا ہے، وہ جب کبھی خوف یا فریادی کی آواز سنتا ہے تو وہ اس (گھوڑے) کی پشت پر (تیز رفتاری کی وجہ سے) اڑتا ہوا جاتا ہے وہ قتل اور موت کو اس کی ممکنہ جگہ سے تلاش کرتا ہے، یا پھر اس آدمی کی زندگی بہترین ہے جو اپنی بکریاں لے کر کسی پہاڑ کی چوٹی پر یا کسی وادی میں پھرتا ہے، وہ نماز پڑھتا ہے، زکوۃ ادا کرتا ہے اور موت آنے تک اپنے رب کی عبادت کرتا رہتا ہے، یہ دیگر لوگوں سے خیر و بھلائی پر ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3796]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1889/125)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


1    2    3    4    5    Next