الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
سیدہ اسماء بن یزید رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 369
حدیث نمبر: 369
369 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ تَقُولُ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ فَقَرَّبَ أَمْرَهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَعْجِنُ لِأَهْلِيَ الْعَجِينَ فَمَا أَظُنُّ أَنْ يَبْلُغَ حَتَّي يَخْرُجَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ بَعْدِي فَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَي كُلِّ مُسْلِمٍ»
369- سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دجال کے بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملے کو قریب کرکے ظاہر کیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے گھر والوں کے لئے آٹا گوندھ آئی ہوں اور مجھے یوں لگ رہا ہے کہ میرے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی دجال نکل آئے گا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس وقت ظاہر ہوا جب میں تمہارے درمیان موجود ہوا تو میں تمہاری طرف سے اس سے مقابلہ کروں گا اور اگر وہ میرے بعد نکلا تو میری جگہ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کا نگہبان ہوگا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 369]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: وأخرجه أحمد فى «مسنده» ، برقم: 28216، برقم: 28219، برقم: 28227، برقم: 28228، برقم: 28248، والطيالسي فى» ‏‏‏‏مسنده» ، برقم: 1738، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» ، برقم: 1582، وعبد الرزاق فى «مصنفه» ، برقم: 20821، برقم: 20822، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 38622، والطبراني فى «‏‏‏‏الكبير» ، برقم: 404، 405، 406،407،408، 412،430، 438، 439،446»

2. حدیث نمبر 370
حدیث نمبر: 370
370 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا ثُمَّ قَالَ: «إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنْعِمِينَ» قُلْتُ: وَمَا كُفْرُ الْمُنْعِمِينَ؟ قَالَ «لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَطُولَ أَيْمَتُهَا بَيْنَ أَبَوَيْهَا وَتَعْنِسُ، ثُمَّ يَرْزُقُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ زَوْجًا وَيَرْزُقُهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَكْفُرَهَا، فَتَقُولُ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ مَكَانَ يَوْمٍ بِخَيْرٍ قَطُّ»
370- سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں کچھ خواتین کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ انعام دینے والوں کی ناشکری سے بچو۔ میں نے دریافت کیا: انعام دینے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت بیوہ یا مطلقہ ہوجانے کے بعد، یا شادی سے پہلے، ایک طویل عرصے تک اپنے ماں باپ کے ہاں رہتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسے شوہر عطا کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس شوہر کی طرف سے اسے مال اور اولاد عطا کرتا ہے، لیکن (کسی موقع پر) اس کو غصہ آجاتا ہے اور وہ اس کی ناشکری کرتی ہے اور یہ کہتی ہے: میں نے تمہاری طرف سے ایک بھی دن بھلائی کا کبھی نہیں دیکھا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 370]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 5204، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2697، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2679، وابن ماجه في «سننه» برقم: 3701، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28209، برقم: 28237، ابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 26295، والطبراني فى «الكبير» برقم: 418، 436،445، 464»

3. حدیث نمبر 371
حدیث نمبر: 371
371 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: أَتَيْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ فَقَرَّبَتْ إِلِيَّ قِنَاعًا فِيهِ تَمْرٌ أَوْ رُطَبٌ، فَقَالَتْ: كُلْ، فَقُلْتُ: لَا أَشْتَهِيهِ، فَصَاحَتْ بِي كُلْ فَإِنِّي أَنَا الَّتِي قَيَّنْتُ عَائِشَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَجْلَسْتُهَا عَنْ يَمِينِهِ، فَأَتَي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَهَا وَطَأْطَأَتْ رَأْسَهَا وَاسْتَحْيَتْ، فَقُلْتُ: خُذِي مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْ فَشَرِبَتْ ثُمَّ قَالَ لَهَا «نَاوِلِي تِرْبَكِ» فَقُلْتُ: بَلْ أَنْتَ فَاشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ نَاوِلْنِي فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي، فَأَدَرْتُ الْإِنَاءَ لِأَضَعَ فَمِي عَلَي مَوْضِعِ فِيهِ ثُمَّ قَالَ «أَعْطِي صَوَاحِبَاتِكِ» فَقُلْنَ: لَا نَشْتَهِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْمَعْنَ كَذِبًا وَجُوعًا» قَالَتْ: فَأَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي إِحْدَاهُنَّ سِوَارًا مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ: «أَتُحِبِّينَ أَنْ يُسْوِرَكِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَكَانَهُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ» قَالَتْ: فَأَعْتَوْنَا عَلَيْهِ حَتَّي نَزَعْنَاهُ فَرَمَيْنَا بِهِ فَمَا نَدْرِي أَيْنَ هُوَ حَتَّي السَّاعَةِ؟ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا يَكْفِي إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ جُمَانًا مِنْ فِضَّةٍ ثُمَّ تَأْخُذَ شَيْئًا مِنْ زَعْفَرَانَ فَتُدِيفَهُ ثُمَّ تُلَطِّخَهُ عَلَيْهِ فَإِذَا هُوَ كَأَنَّهُ ذَهَبٌ»
371- شهر بن حوشب بیان کرتے ہیں: میں سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ایک تھال میری طرف بڑھایا جس میں خشک اور تازہ کھجوریں تھیں انہوں نے فرمایا تم کھاؤ! میں نے گزارش کی مجھے اس کی خواہش نہیں ہے تو انہوں نے بلند آواز میں مجھ سے فرمایا: تم کھاؤ! میں وہ عورت ہوں جس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو شادی کے موقع پر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے لیے تیار کیا تھا۔
میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی میں نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف بٹھا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن لایا گیا جس میں دودھ موجود تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھایا تو انہوں نے اپنا سر جھکا لیا اور وہ شرما گئیں۔
میں نے کہا: آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے اسے حاصل کرلیں انہوں نے اسے لیا اور پی لیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اسے اپنی ہم عمر لڑکیوں کی طرف بڑھادو۔ میں نے عرض کی: یارسول الله ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ اسے نوش فرمالیں پھر مجھے عطا کر دیجئے گا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا کیا تو میں نے برتن کو گھمایا تا کہ اپنا منہ اسی جگہ پرکھوں جہاں نبی اکرم نے رکھا تھا۔
پھر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنی سہیلیوں کو بھی دو۔ ان خواتین نے عرض کی: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم غلط بیانی اور بھوک کو جمع نہ کرو۔
وہ خاتون بیان کرتی ہیں: نبی اکرم ا نے ان لڑکیوں میں سے ایک خاتون کے ہاتھ میں سونے کے کنگن دیکھے تو ارشاد فرمایا: کیاتم اس بات کو پسند کرتی ہو کہ الله تعالی اس کی جگہ آگ سے بنے ہوئے کنگن تمہیں پہنائے؟ وہ خاتون بیان کرتی ہیں تو ہم نے اسے اتار دیا اور ایک طرف رکھ دیا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اب وہ کہاں ہوگا؟
پھر نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا کسی عورت کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ چاندی کا بنا ہوا دانہ حاصل کرے پھر تھوڑا سا زعفران لے اور وہ دانہ اس میں ملادے اور اسے اس میں لت پت کر دے تو وہ سونے کی مانند ہو جائے گا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 371]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن: وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 3298، وأحمد فى "مسنده"، برقم: 28208، والحميدي فى «مسنده» برقم: 371، 372، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» ، برقم: 63، 459»

4. حدیث نمبر 372
حدیث نمبر: 372
372 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ تَقُولُ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ فَقَالَ: «فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ» فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْنَا فَقَالَ: «إِنِّي لَا أُصَافِحُكُنَّ إِنَّمَا آخُذُ عَلَيْكُنَّ مَا أَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ»
372- شہر بن حوشب بیان کرتے ہیں: میں نے سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: میں نے چند خواتین کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تمہارے ساتھ مصافحہ نہیں کرونگا۔ میں نے تم سے وہ عہد لیا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے لینا تھا (یا جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا) [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ سَكَنٍ الْأَشْهَلِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا/حدیث: 372]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 3298، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 28208، والحميدي في «مسنده» برقم: 371،372، وأخرجه الطبراني في «الكبير» برقم: 63،410، 459»