الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 551
حدیث نمبر: 551
551 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ»
551- سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بنے گا اور کافر، مسلمان کا وارث نہیں بنے گا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 551]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1588، 3058، 4282، 6764، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1351، 1614، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2985، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5149، 6033، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2962، 4200، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4241، 4242، 6337، 6338، 6339، 6340، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2010، 2909، 2910، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2107، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3041، 3043، 3044، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2729، 2730، 2942، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22161»

2. حدیث نمبر 552
حدیث نمبر: 552
552 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ: أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي أُطَمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَي؟ إِنِّي لَأَرَي الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ»
552- سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ ایک گھر سے جھانک کر دیکھا اور ارشاد فرمایا: کیا تم لوگ وہ دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں۔ میں فتنوں کو دیکھ رہا ہوں، جو تمہارے گھروں میں یوں گر رہے ہیں، جس طرح بارش کے قطرے گرتے ہیں۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 552]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1878، 2467، 3597، 7060، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2885، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8644، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22162، 22225، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38282»

3. حدیث نمبر 553
حدیث نمبر: 553
553 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ كَمْ مَرَّةٍ لَا أُحْصِيهِ لَا أَعُدُّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا إِلَي جَنْبِهِ وَكَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّي أَتَي الْمُزْدَلِفَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ؟ قَالَ «كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ؟ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ» قَالَ سُفْيَانُ قَالَ هِشَامٌ «وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ»
553- ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا میں اس وقت ان کے پہلو میں موجود تھا، وہ عرفہ سے مزدلفہ آنے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار پر بیٹھے رہے تھے۔ (سوال یہ تھا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس رفتار سے چلے تھے؟ تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی رفتار سے چلتے رہے تھے، جب کوئی بلندی آتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفتار ذرا تیز کردیتے تھے۔
سفیان نے ہشام کا یہ قول نقل کیا ہے نص کا لفظ عنق کے مقابلے میں ذرا زیادہ تیز رفتار کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 139، 181، 1666، 1667، 1669، 1672، 2999، 4413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1280، 1286، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 64، 973، 2824، 2844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1594، 3857، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1715، 6597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 608، 3011، 3018، 3023، 3024، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1592، 3993، 4000، 4004، 4005، 4006، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1921، 1923،1924، 1925، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1922، 1923، 1924، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3017، 3019، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 390، 9580، 9581، 9582، 9583، 9584، 9595، 9596، 9628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1854، 22156،22163، 22170، 22174، 22175، 22179، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 658، 663، 670، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6722، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14232، 15893»

4. حدیث نمبر 554
حدیث نمبر: 554
554 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي سَعْدٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الطَّاعُونِ وَعِنْدَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ أُسَامَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أُرْسِلَ عَلَي أُنَاسٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَوْ عَلَي طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَهُوَ يَجِيءُ أَحْيَانًا، وَيَذْهَبُ أَحْيَانًا فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا» فَقَالَ عَمْرٌو: «فَلَعَلَّهُ لِقَوْمٍ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ وَلِقَوْمٍ شَهَادَةٌ» قَالَ سُفْيَانُ «فَأَعْجَبَنِي قَوْلُ عَمْرٍو هَذَا»
554- عامر بن سعد بیان کرتے ہیں، ایک شخص سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں طاعون کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو اس وقت ان کے پاس سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : یہ عذاب ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) یہ سزا ہے، جو تم سے پہلے کچھ لوگوں کی طرف بھیجی گئی تھی۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجی گئی تھی، تو کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے، تو جب یہ کسی ایسی زمین میں واقع ہو جہاں تم موجود ہو، تو تم اس جگہ سے فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے باہر نہ نکلو، اور جب تم کسی جگہ کے بارے میں اس کے بارے میں سنو تو تم اس جگہ میں داخل نہ ہو۔
عمرو نامی راوی کہتے ہیں: ہوسکتا ہے یہ کسی قوم کے لئے عذاب اور گناہ ہو اور کسی دوسری قوم کے لئے شہادت ہو۔ سفیان کہتے ہیں: مجھے عمرو کی یہ بات بہت اچھی لگی۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3473، 5728، 6974، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2218، ومالك فى «الموطأ» برقم: 674، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2952، 2954، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7481، 7482، 7483، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1065، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6653، 6654، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1555، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 728»

5. حدیث نمبر 555
حدیث نمبر: 555
555 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثني عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" كَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ؟ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: أَتَّقِيهِ أَحْيَانًا لِكَرَاهِيَةِ الصَّرْفِ؟ فَأَمَّا مَرْفُوعٌ فَهُوَ مَرْفُوعٌ"
555- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: سودا ادھار میں ہوتا ہے۔
ابوبکر حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں، سفیاں بعض اوقات اس حدیث کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کرتے۔ ان سے اس بارے میں بات کی گئی تو وہ بولے: بعض اوقات میں بیع صرف کو ناپسند کرنے کی وجہ سے اس روایت کو بیان کرنے سے بچتا ہوں، باقی جہاں تک مرفوع روایت کا تعلق ہے، تو یہ مرفوع ہی ہے۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2178، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1596، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5023، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4594، 4595، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6128، 6129، 6130، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2622، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2257، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10606، 10607، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22157»

6. حدیث نمبر 556
حدیث نمبر: 556
556 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَا: ثنا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا تَرَكْتُ بَعْدِي عَلَي أُمَّتِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَي الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ»
556- سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے اپنی امت کے لئے ایسی کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لئے خواتین سے بڑھ کر ہو۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 556]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5096، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2740، 2741، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5967، 5969، 5970، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9108، 9225، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2780، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3998، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13653، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22160 برقم: 22245، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 972»

7. حدیث نمبر 557
حدیث نمبر: 557
557 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: قِيلَ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَلَا تُكَلِّمُ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ: تَرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أَسْمَعَكُمْ؟ إِنِّي لَأُكَلِّمُهُ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ لِرَجُلٍ إِنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا أَنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُؤْتَي بِرَجُلٍ كَانَ وَالِيًا فَيُلْقَي فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فَيَدُورُ فِي النَّارِ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَا، فَيُجْمَعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ: أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَانَا عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ"
557- بووائل بیان کرتے ہیں۔ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات نہیں کریں گے، تو وہ بولے تم یہ سمجھتے ہو کہ میں جب ان کے ساتھ بات کروں گا، تو تمہیں سنا کر کروں گا۔ حالانکہ میں ان کے ساتھ بات کروں گا، لیکن یوں کہ میں کسی دروازے کو کھولنے والا پہلا فرد نہیں ہوں گا۔
پھر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ایک بات سنی ہے تو اس کے بعد میں کسی ایسے شخص کے بارے میں جو میرا امیر ہویہ نہیں کہوں گا کہ یہ سب سے بہتر ہے میں نے صلی اللہ علیہ وسلم تم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
(قیامت کے دن) ایک شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں حکمران تھا تو اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا تو اس کی آنتیں اپنی جگہ سے نکل آئیں گی اور وہ جہنم میں یوں چکر کھائے گا۔ جس طرح گدھا چکی کے گرد چکر لگاتا ہے تو اہل جہنم اس کے پاس اکٹھے ہو کر کہیں گے تم تو نیکی کا حکم نہیں دیا کرتے تھے۔؟ اورتم ہمیں برائی سے روکتے نہیں تھے؟ تو وہ کہے گا۔ میں تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیا تھا لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اور میں تمہیں برائی سے منع کرتا تھا۔ لیکن خود اس کا ارکتاب کیا کرتا تھا
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 557]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3267، 7098، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2989، 2989، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7102، والبيهقي فى «سننه الكبير» 20266، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22198، 22208، 22214، 22234»

8. حدیث نمبر 558
حدیث نمبر: 558
558 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ أَحَدُهُمَا أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ وَقَالَ الْآخَرُ: أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنْ أُسَامَةَ وَكَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّي أَتَي الْمُزْدَلِفَةَ قَالَ: «دَفَعْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ فَلَمَّا أَتَي الشِّعْبَ نَزَلَ؟ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ هَرَاقِ الْمَاءَ، ثُمَّ آتَيْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَتَوَضَّأَ وَضُوءًا خَفِيفًا؟» فَقُلْتُ الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكُمْ فَلَمَّا أَتَي جَمْعًا صَلَّي صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ حَطُّوا رِحَالَهُمْ ثُمَّ صَلَّي الْعِشَاءَ» قَالَ سُفْيَانُ:" لَمْ يَخْتَلِفْ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ وَمُحَمَّدٌ فِي شَيْءٍ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا أَنَّ ذَا قَالَ كُرَيْبٌ عَنْ أُسَامَةَ وَقَالَ: هَذَا كُرَيْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ"
558- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے بارے میں یہ بات نقل کرتے ہیں: نبی اکرم کے عرفہ سے مزدلفہ جانے تک سیدنا اسامہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفہ سے روانہ ہوا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی کے پاس تشریف لائے تو آپ سواری سے اترے۔ وہاں آپ نے پیشاب کیا۔ یہاں راوی نے پانی بہانے کا ذکر نہیں کیا۔ پھر میں برتن لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے مختصر وضو کیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نماز ادا کریں گے۔ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: نماز آگے ہوگی۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لے آئے وہاں آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر لوگوں نے اپنے پالان اتارے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کی۔
سفیان کہتے ہیں۔ ابراہیم بن عقبہ اور محمد نامی راوی نے اس روایت کی کسی بھی چیز میں اختلاف ہے، ایک راوی کہتا ہے، یہ کریب کے حوالے سے سیدنا اسامہرضی اللہ عنہ سے منقول ہے، جبکہ دوسرا راوی یہ کہتا ہے، کریب کے سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 558]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 139، 181، 1666، 1667، 1669، 1672، 2999، 4413، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1280، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1465 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 64، 973، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1594 برقم: 3857، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 608، 3011، 3018»