الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 559
حدیث نمبر: 559
559 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: «لَمْ يَأْمُرْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْزِلَ ثَمَّ - يَعْنِي الْأَبْطَحَ - وَلَكِنِّي أَنَا ضَرَبْتُ قُبَّتَهُ ثُمَّ جَاءَهُ فَنَزَلَ»
559- سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ حکم نہیں دیا تھا کہ میں پڑاؤ کروں۔ یعنی وادی ابطح میں پڑاؤ کروں تاہم میں نے وہاں خیمہ لگا لیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پڑاؤ کیا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 559]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1313، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2986، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2009، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9845، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24399، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13503، والطبراني فى "الكبير" برقم: 916»

2. حدیث نمبر 560
حدیث نمبر: 560
560 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانَ وَكَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ فَلَمَّا قَدِمَ صَالِحٌ عَلَيْنَا قَالَ لَنَا عَمْرٌو: اذْهَبُوا إِلَيْهِ فَاسْأَلُوهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ
560- سفیان کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے یہ روایت صالح بن کیسان کے حوالے سے نقل کی ہے، جب صالح ہمارے ہاں تشریف لائے، تو انہوں نے ہم سے کہا: تم ان کے پاس جاؤ اور ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرو۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «وانظر التعليق السابق»

3. حدیث نمبر 561
حدیث نمبر: 561
561 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَي عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعْ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَي أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ: وَأَنَا لِحَدِيثِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَحْفَظُ لِأَنِّي سَمِعْتُهُ أَوَّلًا؟ وَقَدْ حَفِظْتُ هَذَا أَيْضًا
561- عبید اللہ بن ابورافع اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میں تم سے کسی ایک شخص کو ہرگز ایسی حالت میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے تکیے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو، اس کے پاس ہمارے احکام میں سے کوئی حکم آئے جو حکم ہم نے دیا تھا یا جس چیز سے ہم نے منع کیا تھا، تو وہ یہ کہے: مجھے نہیں معلوم، ہمیں اللہ کی کتاب میں یہ نہیں ملا، ورنہ ہم اس کی پیروی کرلیتے۔
حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نے یہ بات بیان کی ہے ابن منکدر کی روایات کو میں نے زیادہ اچھے طریقے سے یاد رکھا ہوا ہے، میں نے سب سے پہلے یہ روایت ان سے سنی تھی اور میں نے یہ روایت یاد بھی رکھی ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 561]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 13، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 368، 369، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4605، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2663، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 13، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24384، 24400»

4. حدیث نمبر 562
حدیث نمبر: 562
562 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: أَخَذَ الْمِسْوَرُ بْنُ الْمَخْرَمَةِ بِيَدِي فَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَي سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَخَرَجْتُ مَعَهُ وَإِنَّ يَدَهُ لَعَلَي أَحَدِ مَنْكِبَيَّ فَجَاءَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ فَقَالَ لِلْمِسْوَرِ: أَلَا تَأْمُرُ هَذَا - يَعْنِي سَعْدًا - يَشْتَرِي مِنْ بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِهِ فَقَالَ سَعْدٌ: لَا وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَي أَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ إِمَّا قَالَ مُقَطَّعَةً، وَإِمَّا قَالَ مُنَجَّمَةً قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو رَافِعٍ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَمْنَعُهَا مِنْ خَمْسِمِائَةِ دِينَارٍ نَقْدًا؟ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا بِعْتُكَ»
562- عمرو بن شرید بیان کرتے ہیں: سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے: تم میرے ساتھ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، میں ان کے ساتھ گیا، ان کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ انہیں یعنی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے محلے میں موجود میرا گھر خرید لیں، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے: نہیں! اللہ کی قسم! میں چار سو دینار سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا، اور وہ ادائیگی بھی قسطوں میں ہوگی (یہاں لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں: تو سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! میں تو پانچ سو دینار نقد میں منع کرچکا ہوں، اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا ہوتا: پڑوسی اپنی قریبی جگہ کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ تو یہ میں آپ کو فروخت نہ کرتا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 562]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2258، 6977، 6978، 6980، 6981 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5180، 5181، 5183 والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4716، 4717 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 6256 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3516، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2495، 2496، 2498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11693»