الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 591
حدیث نمبر: 591
591 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عِيسَي بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَقَالَ آخَرُ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ:" هَذَا مِمَّا حَفِظْتَ مِنَ الزُّهْرِيِّ فَقَالَ: نَعَمْ كَأَنَّهُ يَسْمَعُهُ إِلَّا أَنَّهُ طَوِيلٌ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْهُ «فَقَالَ لَهُ بُلَيْلٌ فَإِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يُحَدِّثُ عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ لَمْ أَحْفَظْهُ فَقَالَ» صَدَقَ لَمْ أَحْفَظْهُ كُلَّهُ وَأَمَّا هَذَا فَقَدْ أَتْقَنْتُهُ"
591- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب رمی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔ ایک اور صاحب آئے انہوں نے عرض کی۔میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اب قربانی کرلو۔کوئی حرج نہیں ہے۔
سفیان سے یہ کہاگیا:آپ نےزہری کی زبانی یہ روایت یاد کی ہے؟انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! گویاکہ وہ اس وقت بھی اسے سن رہےتھے۔ تاہم یہ روایت طویل ہے۔ میں نے اس میں سے صرف اس حصے کویاد رکھاہے۔ تو بلبل نے ان سے کہا: (ایک قول کے مطابق اس کا نام بلیل بن حرب ہے)عبدالرحمن بن مہدی تو آپ کے حوالے سے یہ کہتے ہیں، آپ نے یہ بات بیان کی ہے، مجھے یہ روایت مکمل طور پریاد نہیں ہے، تاہم جہاں تک اس حصے کا تعلق ہے،تو یہ مجھے یقینی طور پر یاد ہے۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 83، 124، 1736، 1737، 1738، 6665، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1306، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2949، 2951، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3877، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2014، والترمذي فى «جامعه» برقم: 916، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1948، 1949، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3051، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9713، 9714، 9722، 9723، 9724، 9725،وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6595»

2. حدیث نمبر 592
حدیث نمبر: 592
592 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْزِعُهُ مِنْ قُلُوبِ الرِّجَالِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُهُ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ فَإِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسَأَلُوهُمْ فَأَفْتَوْهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا» قَالَ عُرْوَةُ:" ثُمَّ لَبِثْتُ سَنَةً، ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِي الطَّوَافِ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَنِي بِهِ
592- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ اس علم کویوں قبض نہیں کرے گا کہ اسے لوگوں کے دلوں میں سے نکال لے گا بلکہ وہ اسے علماء کو قبض کر کے قبض کرے گا، پھر وہ کسی عالم کوباقی نہیں رہنے دے گا، تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا لیں گے۔ وہ ان سے مسئلے دریافت کریں گے، تو وہ لوگ علم نہ ہونے کے باوجود انہیں جواب دیں گے۔وہ لوگ خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
عروہ کہتے ہیں۔ پھر کئی سال گزرگئے پھر میری ملاقات طواف کے دوران سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ میں نے ان سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا: تو انہوں نے مجھے اس کے بارے میں بتایا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 100، 7307، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2673، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4571، 6719، 6723، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5876، 5877، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2652، والدارمي فى «مسنده» برقم: 245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 52، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20411، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6622»

3. حدیث نمبر 593
حدیث نمبر: 593
593 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي الْعَاصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: «لَمَّا نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ سِقَاءً «فَرَخَّصَ لَهُمْ فِي الْجَرِّ غَيْرِ الْمُزَفَّتِ»
593- سیدنا عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص برتنوں سے منع کردیا، تو عرض کی گئی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )!ہر شخص کے پاس مشکیزہ نہیں ہوتا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایسا مٹکا استعمال کرنے کی اجازت دی جو مزفت نہ ہو۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5593، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2000، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5661، 5666، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5140، 6812، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3700، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17562، 17563، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4673، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6608»

4. حدیث نمبر 594
حدیث نمبر: 594
594 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَصْلَتَانِ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ، وَلَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ» قَالُوا: وَمَا هُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «تُسَبِّحُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُ عَشْرًا، وَتَحْمَدُ عَشْرًا، وَتُسَبِّحُ عِنْدَ مَنَامِكَ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ» ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: أَحَدُهُنَّ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَذَلِكَ مِائَتَانِ وَخَمْسِينَ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفَانِ وَخَمْسِمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ" قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ: «فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي يَوْمِهِ وَلَيْلِهِ أَلْفَيْ سَيِّئَةٍ وَخَمْسِمِائَةِ سَيِّئَةٍ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا قَالَ: «يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ لَهُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّي يَقُومَ وَلَمْ يَقُلْهَا» قَالَ سُفْيَانُ: «هَذَا أَوَّلُ شَيْءٍ سَأَلْنَا عَطَاءً عَنْهُ، وَكَانَ أَيُّوبُ أَمَرَ النَّاسَ حِينَ قَدِمَ عَطَاءٌ الْبَصْرَةَ أَنْ يَأْتُوهُ فَيَسْأَلُوهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ»
594- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: دوعادات ایسی ہیں جو آسان ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں، جو بھی مسلمان ان کو باقاعدگی سے سرانجام دے گا وہ جنت میں داخل ہوجاۓ گا۔ لوگوں نے عرض کی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )!وہ دنوں کون سی ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد 10 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا،10 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا، 10 مرتبہ «الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا۔ اور سوتے وقت 33 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا۔33 مرتبہ «‏‏‏‏الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا۔
پھر سفیان نے یہ بات بیان کی ان میں سےکوئی ایک کلمہ 34 مرتبہ ہے،تویوں یہ روزانہ زبان کے اعتبار سے 250 کلمات ہو جائیں گےاور نامہ اعمال میں 2500 کلمات ہوں گے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ذریعے گنتی کر کے یہ بتایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کون شخص ایسا ہے، جو روزانہ 2500 گناہ کرتا ہے؟ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! انہیں باقاعدگی سے پڑھا کیوں نہیں جاسکتا؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان کسی شخص کے پاس آتا ہےاور اسے کہتا ہے فلاں چیز یاد کرو۔فلاں چیز یاد کرو،یہاں تک کہ آدمی اٹھ جاتا ہے(یعنی نماز کے بعد اٹھ جاتا ہے) اور ان کلمات کو نہیں پڑھتا ہے۔
یہ وہ پہلی روایت ہے،جس کے بارے میں ہم نے عطاء سے سوال کیاتھا۔جب عطاء بصرہ آۓ تو ایوب نے لوگوں کو یہ ہدایت کی کہ وہ ان کی خدمت میں جائیں اور ان سے اس روایت کے بارے میں دریافت کریں۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 843، 2012، 2018، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2012، 2013، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1347، 1354، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1272، 1280، 10580، 10586، 10587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1502، 5065، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3410، 3411، 3486، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3077، 3419، 3420، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6609»

5. حدیث نمبر Q595
حدیث نمبر: Q595
أَخْبَرَنَا الشَّيْخُ الْإِمَامُ الْعَالِمُ الزَّاهِدُ الْحَافِظُ تَقِيُّ الدِّينِ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْغَنِيِّ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ سُرُورٍ الْمَقْدِسِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَقِيهُ أَبُو الْحَسَنِ سَعْدُ اللَّهِ بْنُ نَصْرِ بْنِ الدَّجَّاجِيِّ الْفَقِيهُ الْوَاعِظُ قَالَ: أَخْبَرَنَا الْإِمَامُ أَبُو مَنْصُورٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقْرِئُ الْخَيَّاطُ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ زَيْدٍ الْمُؤَدِّبُ قِرَاءَةُ عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ فِي سَنَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَأَرْبَعِمِائَةٍ، فَأَقَرَّ بِهِ قَالَ: ثنا بِشْرٌ قَالَ:
6. حدیث نمبر 595
حدیث نمبر: 595
595 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَي الْهِجْرَةِ وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، قَالَ: «فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا وَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا» ،
595- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں حاضر ہوا۔اس نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس لیے حاضرہواہوں، تاکہ ہجرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کروں۔اورمیں اپنے ماں،باپ کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس واپسں جاؤ اور جس طرح تم نے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 595]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3004، 5972، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2549، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 318، 419، 420، 421، 423، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7343، 7348، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3103، 4174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4296، 7738، 8643، 8644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2528، 2529، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1671، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2782 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17900، 17901، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6601»

7. حدیث نمبر 596
حدیث نمبر: 596
596 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مِسْعَرٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ السَّائِبِ بْنِ فَرُّوخَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»
596- سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔ تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں۔ تم ان دونوں کی اچھی طرح خدمت کرو۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 596]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3004، 5972، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2549، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 318، 419، 420، 421، 423، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3103، 4174، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4296، 7738،8643، 8644، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2528، 2529، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1671، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2782، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17900، 17901، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6601»

8. حدیث نمبر 597
حدیث نمبر: 597
597 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثَنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرْ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا»
597-سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کے حق کو پہچانتا نہیں ہے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 597]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 209، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4943، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1920، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6848»

9. حدیث نمبر 598
حدیث نمبر: 598
598 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ عُصْفُورَةً فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ قَتْلِهَا» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا حَقُّهَا؟ قَالَ: «يَذْبَحُهَا فَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَقْطَعُ رَأْسَهَا، فَيَرْمِيَ بِهَا» ، فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ فِيهِ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ صُهَيْبٍ الْحَذَّاءِ، فَقَالَ سُفْيَانُ:" مَا سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ قَطُّ: صُهَيْبٌ الْحَذَّاءُ مَا قَالَ إِلَّا: صُهَيْبٌ مَوْلَي عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ"
598- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص چڑیا یا اس سے چھوٹے کسی جانور کوناحق طور پر ماردیتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس مارنے میں اس سے حساب لے گا۔
لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اس کا حق کیا ہے؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ اسے ذبح کرکے اسے کھالے اور یہ کہ اس کا سر مکمل طور پر الگ کر کے اسے پھینک نہ دے۔
سفیان سے کہا گیا: حمادبن زید اس روایت میں یہ کہتے ہیں: سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ روایت صہمیب الخداء کے حوالے سے نقل کی ہے،تو سفیان بولے:میں نے عمروکو کبھی بھی صہیب الخداء کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا۔ وہ تو صرف یہ کہتے تھےصہیب، جو عبداللہ بن عامر کے غلام ہیں۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7669، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4354، 4457، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4519، 4841، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2021، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18201، 19197، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6661»

10. حدیث نمبر 599
حدیث نمبر: 599
599 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُقْسِطُونَ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَي مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ يَمِينِ الرَّحْمَنِ، وَكِلْتَا يَدَيْهِ يَمِينٌ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ، وَمَا وُلُّوا»
599- سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: انصاف کرنے والے لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نور کے منبروں پر رحمان کے دائیں طرف ہوں گے حالانکہ اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو والی (یعنی حاکم یا قاضی) نہیں بنائے گۓ۔ لیکن وہ اپنے فیصلے اور اپنے گھر والوں کے بارے میں انصاف سے کام لیتے ہیں۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 599]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1827، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4484، 4485، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7098، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5394، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5885، 5886، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20219، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6596»


1    2    3    Next