الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 805
حدیث نمبر: 805
805 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَي الْمِنْبَرِ: ﴿ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ﴾"
805-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیات تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے: «وَنَادَوْا يَا مَالِكُ» (43-الزخرف:77) اور وہ ندادیں گے: اے مالک!

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3230، 3266، 4819، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 871، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11415، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3992، والترمذي فى «جامعه» برقم: 508، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5861، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18244، والطبراني فى "الكبير"، برقم: 671»

2. حدیث نمبر 806
حدیث نمبر: 806
806 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحُمِلْتُ فِيهَا عَلَي بَكْرٍ، وَكَانَ أَوْثَقَ عَمَلِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا، فَعَضَّ عَلَي يَدِهِ، فَانْتَزَعَهَا مَنْ فِيهِ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيْدَعُهَا فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ، وَأَهْدَرَهَا»
806-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوۂ تبوک میں شریک ہوا میں نے اس جنگ میں اللہ کی راہ میں ایک جوان اونٹ دیا تھا جو میرے نزدیک میرا سب سے بہتر ین عمل تھا۔ میں نے اس شخص کو ملازم رکھا اس کی ایک اور شخص کے ساتھ لڑائی ہوگئی۔ اس نے اس کے ہاتھ پر کاٹا تو دوسرے شخص نے اس کے منہ سے اپنے ہاتھ کو کھینچا تو پہلے شخص کے سامنے کے دانت گرگئے۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں رہنے دیتا؟ تاکہ تم اسے یوں چبا لیتے۔ جس طرح اونٹ چباتا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نقصان کو کالعدم قراردیا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 806]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج ولكنه صرح بالتحديث عند ان أبى شيبة وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2265، 2973، 4417، 6893، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1673، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5997، 6000، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5842، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4777، 4778، 4779، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4584، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2656، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17718، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18232 برقم: 18236، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28222»

3. حدیث نمبر 807
حدیث نمبر: 807
807 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، أَنَّ أَجِيرًا لِيَعْلَي، وَلَمْ يُسْنِدْهُ، وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا ضَمَّهُمَا فَأَدْرَجَ فِيهِ الْإِسْنَادَ، فَإِذَا فَصَلَهُمَا جَعَلَ حَدِيثَ ابْنِ جُرَيْجٍ مُسْنَدًا، وَجَعَلَ حَدِيثَ عَمْرٍو مُرْسَلًا
807-ایک سند کے ساتھ یہ روایت عطاء نے بیان کی ہے اور انہوں نے اس کی سند بیان نہیں کی۔ سفیان نامی راوی بعض اوقات ان دونوں روایات کوا یک ساتھ ذکر کر دیتے ہیں اور اس کی سند میں ادراج کرتے ہیں، لیکن جب وہ ان دونوں روایات کو الگ سے نقل کرتے ہیں، تو وہ ابن جریج سے منقول روایت کو مسند روایت کے طور پر نقل کرتے ہیں: اور عمر و سے منقول روایت کو مرسل روایت کے طور پر نقل کرتے ہیں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28224»

4. حدیث نمبر 808
حدیث نمبر: 808
808 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَةٌ يَعْنِي جُبَّةً وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ بِالْعُمْرَةِ وَهَذِهِ عَلَيَّ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ؟» ، فَقَالَ: كُنْتُ أَغْسِلُ هَذَا الْخُلُوقَ، وَأَنْزِعُ هَذِهِ الْمُقَطَّعَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ»
808-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جعرانہ کے مقام پر موجود تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے جبہ پہنا ہوا تھا۔ اور وہ خوشبو میں لتھڑا ہوا تھا۔ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے عمرے کا احرام باندھ لیا ہے اور یہ پہنا ہوا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم نے حج کرنا ہوتا، تو تم کیا کرتے؟ اس نے عرض کی۔ پھر میں اس خوشبو کو دھولیتا اور اس قبے کواتا ر دیتا (اور ان سلا لباس پہنتا) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو تم نے اپنے حج میں کرنا ہوتا ہے۔ وہی اپنے عمرے میں کرو۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1536، 1789، 1847، 4329، 4985، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1180، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3778، 3779، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2667، 2708، 2709، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1819، والترمذي فى «جامعه» برقم: 835، 836، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9189، 9190، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18231 برقم: 18247»

5. حدیث نمبر 809
حدیث نمبر: 809
809 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَرَي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا بِالْجِعْرَانَةِ إِذْ دَعَانِي عُمَرُ، فَأَتَيْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّي ثَوْبًا فَكَشَفَ لِي عُمَرُ وَجْهَهُ، فَإِذَا هُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ» ، وَقَدْ كَانَ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا هُوَ مُتَضَمِّخٌ بِالْخَلُوقِ وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَةٌ، فَقَالَ: إِنِّي أَحْرَمْتُ وَعَلَيَّ هَذِهِ، فَقَالَ السَّائِلُ: هَا أَنَا ذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ؟» ، قَالَ: كُنْتُ أَغْسِلُ هَذَا الْخُلُوقَ، وَأَنْزِعُ هَذِهِ الْمُقَطَّعَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجَّتِكَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ»
809-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے یہ کہا: میری یہ خواہش ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہوتی ہے۔ سیدنا یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ ہم جعرانہ کے مقام پر موجود تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلوایا۔ میں ان کے پاس آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرا س وقت چادر ڈال دی گئی تھی، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے کپڑا ہٹا کر مجھے دکھایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہورہا تھا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ اس سے پہلے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ وہ خوشبو میں لتھڑا ہوا تھا۔ اور اس نے یہ جبہ پہن کر احرام باندھاہے (سیدنا یعلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں) اس سائل نے عرض کی: میں یہاں ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے حج میں کیا کرتے؟ وہ بولا: میں اس خوشبو کو دھو لیتا اور جبے (یعنی سلے ہوئے کپڑے) کو اتار دیتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوتم اپنے حج میں کرتے ہووہی اپنے عمرے میں کرو۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 809]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1536، 1789، 1847، 4329، 4985، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1180، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3778، 3779، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2667، 2708، 2709، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1819، والترمذي فى «جامعه» برقم: 835، 836، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9189، 9190، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18231 برقم: 18247»