الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
34. بَابٌ في ذِكْرِ الْخَوَارِجِ
34. باب: خوارج کا بیان۔
حدیث نمبر: 167
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّة ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: وَذَكَرَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ:" فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مُودَنُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدَنُ الْيَدِ، وَلَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِي، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ.
عبیدہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 167]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 48 (1066)، سنن ابی داود/السنة 31 (4763)، (تحفة الأشراف: 10233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 13، 65، 83، 95، 113، 122 144 145) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 168
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ النَّاسِ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَمَنْ لَقِيَهُمْ فَلْيَقْتُلْهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ عِنْدَ اللَّهِ لِمَنْ قَتَلَهُمْ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اخیر زمانہ میں کچھ نوعمر، بیوقوف اور کم عقل لوگ ظہور پذیر ہوں گے، لوگوں کی سب سے اچھی (دین کی) باتوں کو کہیں گے، قرآن پڑھیں گے، لیکن ان کے حلق سے نہ اترے گا، وہ اسلام سے ویسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، تو جو انہیں پائے قتل کر دے، اس لیے کہ ان کا قتل قاتل کے لیے اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعث اجر و ثواب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 168]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 24 (2188)، (تحفة الأشراف: 9210)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/81، 113) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 169
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِي الْحَرُورِيَّةِ شَيْئًا؟، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ" قَوْمًا يَتَعَبَّدُونَ، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصَوْمَهُ مَعَ صَوْمِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، أَخَذَ سَهْمَهُ فَنَظَرَ فِي نَصْلِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي رِصَافِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي قِدْحِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي الْقُذَذِ فَتَمَارَى، هَلْ يَرَى شَيْئًا أَمْ لَا؟".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حروریہ ۱؎ (خوارج) کے بارے میں کچھ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی قوم کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے جو بڑی عبادت گزار ہو گی، اس کی نماز کے مقابلہ میں تم میں سے ہر ایک شخص اپنی نماز کو کمتر اور حقیر سمجھے گا ۲؎، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اپنا تیر لے کر اس کا پھل دیکھتا ہے، تو اسے (خون وغیرہ) کچھ بھی نظر نہیں آتا، پھر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اپنے تیر کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیر کے پر کو دیکھتا ہے تو شک میں مبتلا ہوتا ہے کہ آیا اسے کچھ اثر دکھایا نہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 169]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 6 (3344)، المناقب 25 (3610)، المغازي 62 (4351)، تفسیر التوبہ 10 (4667)، فضائل القرآن 36 (5058)، الأدب 95 (6163)، الاستتابة 7 (6933)، التوحید 23 (7432)، صحیح مسلم/الزکاة 47 (1064)، (تحفة الأشراف: 4421)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 31 (4764)، سنن النسائی/الزکاة 79 (2579)، التحریم 22 (4106)، موطا امام مالک/القرآن 4 (10)، مسند احمد (3/ 56، 60، 65، 68، 72، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 170
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ سَيَكُونُ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ، هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَافِعِ بْنِ عَمْرٍو ، أَخِي الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، فَقَالَ: وَأَنَا أَيْضًا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میری امت میں سے کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، لیکن وہ ان کی حلق سے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے، پھر وہ دین کی طرف واپس لوٹ کر نہ آئیں گے، انسانوں اور حیوانوں میں بدترین لوگ ہیں ۱؎۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر حکم بن عمرو غفاری کے بھائی رافع بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے بھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 170]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 47 (1067)، (تحفة الأشراف: 3596)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/5، 5/31، 61)، سنن الدارمی/الجہاد 40 (2439) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 171
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ قرآن تو ضرور پڑھیں گے، مگر وہ اسلام سے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 171]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6125، ومصباح الزجاجة: 64)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/256) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سماک ضعیف ہیں، اوران کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن یہ حدیث دوسرے شواہد سے صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2221)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 172
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَهُوَ يَقْسِمُ التِّبْرَ وَالْغَنَائِمَ، وَهُوَ فِي حِجْرِ بِلَالٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: اعْدِلْ يَا مُحَمَّدُ فَإِنَّكَ لَمْ تَعْدِلْ، فَقَالَ:" وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ بَعْدِي إِذَا لَمْ أَعْدِلْ"، فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ حَتَّى أَضْرِبَ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا فِي أَصْحَابٍ، أَوْ أُصَيْحَابٍ لَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں تشریف فرما تھے، اور آپ بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں سے سونا، چاندی اور اموال غنیمت (لوگوں میں) تقسیم فرما رہے تھے، تو ایک شخص نے کہا: اے محمد! عدل و انصاف کیجئیے، آپ نے عدل سے کام نہیں لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا برا ہو، اگر میں عدل و انصاف نہ کروں گا تو میرے بعد کون عدل کرے گا؟، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئیے، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اور بھی ساتھی ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں، لیکن وہ ان کی حلق سے نیچے نہیں اترتا ہے، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 172]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2772، ومصباح الزجاجة: 65)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 15 (3138)، صحیح مسلم/الزکاة 47 (1063)، مسند احمد (3/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 173
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَوَارِجُ كِلَابُ النَّارِ".
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوارج جہنم کے کتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 173]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5169، ومصباح الزجاجة: 66)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/355) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اعمش کا سماع ابن أبی أوفی سے ثابت نہیں ہے، اس لئے سند میں انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 3554)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 174
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْشَأُ نَشْءٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ" أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً،" حَتَّى يَخْرُجَ فِي عِرَاضِهِمُ الدَّجَّالُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بیسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 174]
تخریج الحدیث: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7758، ومصباح الزجاجة: 67) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 175
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ أَوْ حُلْقُومَهُمْ، سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ إِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ، أَوْ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ (خلافت راشدہ کے اخیر) میں یا اس امت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے نرخرے یا حلق سے نیچے نہ اترے گا، ان کی نشانی سر منڈانا ہے، جب تم انہیں دیکھو یا ان سے ملو تو انہیں قتل کر دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 175]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 31 (4766)، (تحفة الأشراف: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 176
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، يَقُولُ:" شَرُّ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ، وَخَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوا كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، قَدْ كَانَ هَؤُلَاءِ مُسْلِمِينَ فَصَارُوا كُفَّارًا"، قُلْتُ يَا أَبَا أُمَامَةَ: هَذَا شَيْءٌ تَقُولُهُ، قَالَ: بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں یہ خوارج سب سے بدترین مقتول ہیں جو آسمان کے سایہ تلے قتل کیے گئے، اور سب سے بہتر مقتول وہ ہیں جن کو جہنم کے کتوں (خوارج) نے قتل کر دیا، یہ خوارج مسلمان تھے، پھر کافر ہو گئے ۱؎۔ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ یہ بات خود اپنی جانب سے کہہ رہے ہیں؟ تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 176]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 4 (3000)، (تحفة الأشراف: 4935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 253، 256) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن


1    2    3    4    5    Next