الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
1. بَابُ: لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ فِي ثَلاَثٍ
1. باب: تین صورتوں کے علاوہ مسلمان کا قتل حرام اور ناجائز ہے۔
حدیث نمبر: 2533
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَسَمِعَهُمْ وَهُمْ يَذْكُرُونَ الْقَتْلَ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِي بِالْقَتْلِ فَلِمَ يَقْتُلُونِي وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى وَهُوَ مُحْصَنٌ فَرُجِمَ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ، أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا مُسْلِمَةً وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ان (بلوائیوں) کو جھانک کر دیکھا، اور انہیں اپنے قتل کی باتیں کرتے سنا تو فرمایا: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں، آخر یہ میرا قتل کیوں کریں گے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: کسی مسلمان کا قتل تین باتوں میں سے کسی ایک کے بغیر حلال نہیں: ایک ایسا شخص جو شادی شدہ ہو اور زنا کا ارتکاب کرے، تو اسے رجم کیا جائے گا، دوسرا وہ شخص جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کر دے، تیسرا وہ شخص جو اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے پھر جائے (مرتد ہو جائے)، اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی جاہلیت میں زنا کیا، اور نہ اسلام میں، نہ میں نے کسی مسلمان کو قتل کیا، اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد ارتداد کا شکار ہوا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2533]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4502)، سنن الترمذی/الفتن 1 (2158)، سنن النسائی/المحاربة (تحریم الدم) 6 (4024)، (تحفة الأشراف: 9782)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/61، 62، 65، 70)، سنن الدارمی/الحدود 1 (2343) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2534
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنِ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا أَحَدُ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، خون کرنا حلال نہیں، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے: اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو، یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو (یعنی مرتد ہو گیا ہو)، (تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2534]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 6 (6876)، صحیح مسلم/القسامة 6 (1676)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4352)، سنن الترمذی/الدیات 10 (1402)، سنن النسائی/المحاربة 5 (4021)، (تحفة الأشراف: 9567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/382، 428، 444، 465)، سنن الدارمی/الحدود 2 (2344) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: الْمُرْتَدِّ عَنْ دِينِهِ
2. باب: دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2535
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے دین (اسلام) کو بدل ڈالے اسے قتل کر دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2535]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجہاد 149 (3017)، المرتدین 2 (6922)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4351)، سنن الترمذی/الحدود 25 (1458)، سنن النسائی/الحدود 11 (4064)، (تحفة الأشراف: 5987)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/282، 283، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2536
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ".
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 1 (2438)، 73 (2569)، (تحفة الأشراف: 11388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/5) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

3. بَابُ: إِقَامَةِ الْحُدُودِ
3. باب: حدود کے نفاذ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2537
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِقَامَةُ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فِي بِلَادِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی ایک حد کا نافذ کرنا اللہ تعالیٰ کی زمین پر چالیس رات بارش ہونے سے بہتر ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2537]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7381، ومصباح الزجاجة: 899) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سعید بن سنان ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 331)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2538
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: أَظُنُّهُ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایک حد جو دنیا میں نافذ ہو، اہل زمین کے لیے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس دن تک بارش ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2538]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 7 (4919، 4920 موقوفاً)، (تحفة الأشراف: 14888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/362، 402) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں جریر بن یزید ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2539
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَحَدَ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ، فَقَدْ حَلَّ ضَرْبُ عُنُقِهِ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَلَا سَبِيلَ لِأَحَدٍ عَلَيْهِ، إِلَّا أَنْ يُصِيبَ حَدًّا، فَيُقَامَ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قرآن کی کسی آیت کا انکار کرے، اس کی گردن مارنا حلال ہے، اور جو یہ کہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، اس پر زیادتی کرنے کا اب کوئی راستہ باقی نہیں، مگر جب وہ کوئی ایسا کام کر گزرے جس پر حد ہو تو اس پر حد جاری کی جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2539]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6042، ومصباح الزجاجة: 900) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حفص بن عمر ضعیف راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1416)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2540
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْمَفْلُوجُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِدٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقِيمُوا حُدُودَ اللَّهِ فِي الْقَرِيبِ وَالْبَعِيدِ وَلَا تَأْخُذْكُمْ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لَائِمٍ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حدود کو نافذ کرو، خواہ کوئی قریبی ہو یا دور کا، اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2540]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5087، ومصباح الزجاجة: 901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/330) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

4. بَابُ: مَنْ لاَ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
4. باب: جس پر حد واجب نہیں ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2541
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ ، يَقُولُ:" عُرِضْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي".
عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ غزوہ قریظہ کے دن (جب بنی قریظہ کے تمام یہودی قتل کر دیئے گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے تو جس کے زیر ناف بال اگ آئے تھے اسے قتل کر دیا گیا، اور جس کے نہیں اگے تھے اسے (نابالغ سمجھ کر) چھوڑ دیا گیا، میں ان لوگوں میں تھا جن کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2541]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحدود 17 (4404)، سنن الترمذی/السیر 29 (1584)، سنن النسائی/الطلاق 20 (3460)، القطع 14 (4984)، (تحفة الأشراف: 9904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/310، 383، 5/312، 383) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2542
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ يَقُولُ: فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.
عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کو یہ بھی کہتے سنا: تو اب میں تمہارے درمیان ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2542]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next