الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب القبلة
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ: اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ
1. باب: قبلہ رخ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 743
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَمَرَّ رَجُلٌ قَدْ كَانَ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے سولہ ماہ تک بیت المقدس کی جانب نماز پڑھی، پھر آپ خانہ کعبہ کی طرف پھیر دیئے گئے، ایک شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا گیا ہے، وہ لوگ (یہ سنتے ہی نماز کی حالت میں) کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 743]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 490 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: الْحَالِ الَّتِي يَجُوزُ عَلَيْهَا اسْتِقْبَالُ غَيْرِ الْقِبْلَةِ
2. باب: ایسی حالت کا بیان جس میں قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 744
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے خواہ وہ کسی بھی طرف متوجہ ہو جاتی۔ مالک کہتے ہیں کہ عبداللہ بن دینار کا کہنا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 744]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 493 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 745
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهُ بِهِ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نماز پڑھتے خواہ وہ کسی بھی طرف آپ کو لے کر متوجہ ہوتی، وتر بھی اسی پر پڑھتے تھے، البتہ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 745]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 491 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: اسْتِبَانَةِ الْخَطَإِ بَعْدَ الاِجْتِهَادِ
3. باب: کوشش اور اجتہاد کے بعد قبلہ کے غلط ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 746
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ مسجد قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ قبلہ (کعبہ) کی طرف رخ کریں، تو ان لوگوں نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور حال یہ تھا کہ ان کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف (جنوب کی طرف) گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 494 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: سُتْرَةِ الْمُصَلِّي
4. باب: نمازی کے سترہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 747
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ عَنْ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي، فَقَالَ:" مِثْلُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غزوہ تبوک میں نمازی کے سترہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کی بھی کوئی چیز ہو سکتی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 47 (500)، (تحفة الأشراف: 16395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 748
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ" يَرْكُزُ الْحَرْبَةَ ثُمَّ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے سامنے) نیزہ گاڑتے تھے، پھر اس کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 748]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 92 (498)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 8172)، مسند احمد 2/13، 18، 142، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: الأَمْرِ بِالدُّنُوِّ مِنَ السُّتْرَةِ
5. باب: سترہ سے قریب رہنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 749
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ، فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعَ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ".
سہل بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی نماز باطل نہ کر سکے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 107 (695)، (تحفة الأشراف: 4648)، مسند احمد 4/2 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: مِقْدَارِ ذَلِكَ
6. باب: سترہ سے کتنے فاصلہ پر کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 750
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً، عَلَيْهُ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ:" مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ بند کر لیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب وہ لوگ نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھمبا (ستون) اپنے بائیں طرف کیا، دو کھمبے اپنے دائیں طرف، اور تین کھمبے اپنے پیچھے، (ان دنوں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی، اور اپنے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 693 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: ذِكْرِ مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ وَمَا لاَ يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ
7. باب: نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟
حدیث نمبر: 751
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ قَائِمًا يُصَلِّي فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ". قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنَ الْأَصْفَرِ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ:" الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو جب اس کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو وہ اس کے لیے سترہ ہو جائے گی، اور اگر کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی نماز باطل کر دے گا۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: پیلے اور لال رنگ کے مقابلہ میں کالے (کتے) کی کیا خصوصیت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: جس طرح آپ نے مجھ سے پوچھا ہے میں نے بھی یہی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 50 (501)، سنن ابی داود/فیہ 110 (702)، سنن الترمذی/فیہ 137 (338)، سنن ابن ماجہ/إقامة 38 (952) مختصراً، (تحفة الأشراف: 11939)، مسند احمد 5/149، 151، 155، 158، 160، 161، سنن الدارمی/الصلاة 128 (1454) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 752
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ: مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ وَالْكَلْبُ". قَالَ يَحْيَى: رَفَعَهُ شُعْبَةُ.
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن زید سے پوچھا: کون سی چیز نماز کو باطل کر دیتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے تھے: حائضہ عورت اور کتا۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 752]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 110 (703)، سنن ابن ماجہ/إقامة 38 (949)، مسند احمد 1/437، (تحفة الأشراف: 5379)، (من طریق شعبة مرفوعاً) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    Next