الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
1. بَابُ: التَّكْبِيرِ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ
1. باب: دوسری رکعت سے اٹھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1180
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصَمِّ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" يُكَبِّرُ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا سَجَدَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ , وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ" , فَقَالَ حُطَيْمٌ عَمَّنْ تَحْفَظُ هَذَا , فَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَكَتَ , فَقَالَ لَهُ حُطَيْمٌ: وَعُثْمَانُ , قَالَ: وَعُثْمَانُ.
عبدالرحمٰن بن اصم کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں اللہ اکبر کہنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر کہے جب رکوع میں جائے، اور جب سجدہ میں جائے، اور جب سجدہ سے سر اٹھائے، اور جب دوسری رکعت سے اٹھے۔ حطیم نے پوچھا: آپ نے اسے کس سے سن کر یاد کیا ہے، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم سے، پھر وہ خاموش ہو گئے، تو حطیم نے ان سے کہا، اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی؟ انہوں نے کہا: اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1180]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 987)، مسند احمد 3/125، 132، 179، 251، 257، 262 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 1181
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" صَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , فَكَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ يُتِمُّ التَّكْبِيرَ" , فَقَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1181]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1083 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الْقِيَامِ إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ
2. باب: آخری دونوں رکعتوں کے لیے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1182
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ , قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ , كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ".
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دونوں رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، اور رفع یدین کرتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کو اپنے مونڈھوں کے برابر لے جاتے، جیسے وہ نماز شروع کرتے وقت کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1182]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1040 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلْقِيَامِ إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ
3. باب: آخری دونوں رکعتوں کے لیے اٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1183
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ , وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ , وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كَذَلِكَ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے جب نماز میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور دو رکعتوں کے بعد جب کھڑے ہوتے تو بھی اپنے ہاتھوں کو مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1183]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6876) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ وَحَمْدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ فِي الصَّلاَةِ
4. باب: نماز میں رفع یدین کرنے، اور اللہ کی حمد و ثناء کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1184
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ , فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ , فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَيَؤُمَّهُمْ , فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ , وَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ لِيُؤْذِنُوهُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ , فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ نَابَهُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِمْ , فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ كَمَا أَنْتَ , فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى , وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى , فَلَمَّا انْصَرَفَ , قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تُصَلِّيَ" , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:" مَا بَالُكُمْ صَفَّحْتُمْ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَسَبِّحُوا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے گئے تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا، تو مؤذن ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور اس نے ان سے لوگوں کو جمع کر کے ان کی امامت کرنے کے لیے کہا (چنانچہ انہوں نے امامت شروع کر دی) اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، اور صفوں کو چیر کر اگلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے، لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تالیاں بجانے لگے تاکہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دیں، جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو انہیں احساس ہوا کہ نماز میں کوئی چیز ہو گئی ہے، تو وہ متوجہ ہوئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی اور طرف دھیان نہیں کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کہنے پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر وہ الٹے پاؤں پیچھے آ گئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر آپ نے نماز پڑھائی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی، جب میں نے تمہیں اشارہ کر دیا تھا؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوقحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: تمہیں کیا ہو گیا تھا کہ تم تالیاں بجا رہے تھے، تالیاں تو عورتوں کے لیے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں تمہاری نماز میں کوئی چیز پیش آ جائے، تو تم سبحان اللہ کہو۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1184]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 22 (421)، مسند احمد 5/332، (تحفة الأشراف: 4733) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: السَّلاَمِ بِالأَيْدِي فِي الصَّلاَةِ
5. باب: نماز میں ہاتھ اٹھا کر سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1185
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ رَافِعُو أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ , فَقَالَ:" مَا بَالُهُمْ رَافِعِينَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ , اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کر رہے تھے ۱؎ تو آپ نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے ہیں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، نماز میں سکون سے رہا کرو۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1185]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 27 (430)، سنن ابی داود/الصلاة 167 (912)، 189 (1000)، (تحفة الأشراف: 2128)، مسند احمد 5/86، 88، 93، 101، 102، 107 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1186
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُسَلِّمُ بِأَيْدِينَا , فَقَالَ:" مَا بَالُ هَؤُلَاءِ يُسَلِّمُونَ بِأَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ؟ أَمَا يَكْفِي أَحَدُهُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يَقُولَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمُ , السَّلَامُ عَلَيْكُمْ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے، اور اپنے ہاتھ اٹھا کر سلام کرتے تھے، اس پر آپ نے فرمایا: ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کرتے ہیں گویا کہ یہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں پھر «السلام عليكم، السلام عليكم» کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1186]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ صحیح مسلم/الصلاة 27 (431)، سنن ابی داود/الصلاة 189 (998، 999)، مسند احمد 5/86، 88، 102، 107، (تحفة الأشراف: 2207)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1319، 1327 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: رَدِّ السَّلاَمِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ
6. باب: نماز میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1187
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَاءِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ , فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً , وَلَا أَعْلَمُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: بِإِصْبَعِهِ".
صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1187]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (925)، سنن الترمذی/فیہ 155 (367)، (تحفة الأشراف: 4966)، مسند احمد 4/332، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1188
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَسْلَمَ , قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَاءَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ , فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ , فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا وَكَانَ مَعَهُ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ؟ قَالَ:" كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1188]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 59 (1017)، (تحفة الأشراف: 4967) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1189
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ:" أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَرَدَّ عَلَيْهِ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1189]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/263، (تحفة الأشراف: 10367) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


1    2    3    4    5    Next