الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب النحل
کتاب: ہبہ اور عطیہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ
1. باب: عطیہ و ہبہ (بخشش) کے سلسلہ میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے سیاق کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3702
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلَامًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ، فَقَالَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ" , قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ" , وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کے والد نے ایک غلام ہبہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو تم اسے واپس لے لو۔ اس حدیث کے الفاظ محمد (راوی) کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3702]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 12 (2586)، صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن الترمذی/الأحکام 30 (1367)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2376)، (تحفة الأشراف: 11617)، موطا امام مالک/الأقضیة 33 (39)، مسند احمد (4/268، 270) ویأتی فیما یلی: 3703، 3704، 375 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3703
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ يحدثانه , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرِ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي غُلَامًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ"، قَالَ: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَارْجِعْهُ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: میرے پاس ایک غلام تھا جسے میں نے اپنے (اس) بیٹے کو دے دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو غلام دیے ہیں؟، کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو تم اسے واپس لے لو۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3703]
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3704
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَاءَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَارْجِعْهُ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد بشیر بن سعد اپنے بیٹے نعمان کو لے کر آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک غلام اپنے اس بیٹے کو دے دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دیا ہے؟ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: پھر تو تم اسے واپس لے لو۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3704]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3702 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3705
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ، وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَاهُ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَهُ"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَارْدُدْهُ".
بشیر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اپنے بیٹے) نعمان بن بشیر کو لے کر آئے اور عرض کیا: میں نے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے، اگر آپ اس عطیہ کے نفاذ کو مناسب سمجھتے ہوں تو میں اسے نافذ کر دوں، آپ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: پھر تو تم اسے واپس لے لو۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3705]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3702، (تحفة الأشراف: 2020، 11617)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3707، 3708، 3713) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3706
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ" نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ: أَشْهِدِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک عطیہ دیا، تو ان کی ماں نے ان کے والد سے کہا کہ آپ نے جو چیز میرے بیٹے کو دی ہے اس کے دینے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیجئیے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اس کے لیے گواہ بننے کو ناپسند کیا۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3706]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن ابی داود/البیوع 85 (3543)، (تحفة الأشراف: 11635)، مسند احمد (4/268) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3707
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بَشِيرٍ أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلَامًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا , قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ".
بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو اسے لوٹا لو۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3707]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3708
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً، قَالَ:" أَعْطَيْتَ لِإِخْوَتِهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ.
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے نبی! میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے؟، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: جو دیا ہے اسے واپس لے لو۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3708]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3709
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ، قَالَ: انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي كَذَا، وَكَذَا قَالَ:" كُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انہیں اٹھا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور کہا: آپ گواہ رہیں میں نے اپنے مال میں سے نعمان کو فلاں اور فلاں چیزیں بطور عطیہ دی ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو وہی دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں؟۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3709]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 13 (285)، والشہادات 9 (2650)، صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن ابی داود/البیوع 85 (3542 مطولا)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2375مطولا)، (تحفة الأشراف: 11625)، مسند احمد (4/268، 269، 270، 273، 276)، ویأتي فیما یلي: 3710-3712 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3710
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا أَشْهَدُ عَلَى شَيْءٍ أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً , قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَا إِذًا".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ انہوں نے انہیں خاص طور پر عطیہ دیا ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سبھی لڑکوں کو ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اسے دیا ہے؟، انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں (اس طرح کی) کسی چیز پر گواہ نہیں بنتا۔ کیا یہ بات تمہیں اچھی نہیں لگتی کہ وہ سب تمہارے ساتھ اچھے سلوک میں یکساں اور برابر ہوں، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: تب تو یہ نہیں ہو سکتا۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3710]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3711
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟" قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا" قَالَ: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس (بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بشیر! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟، کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النحل/حدیث: 3711]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3709 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    Next