الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
1. بَابُ:
1. باب:
حدیث نمبر: 4366
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ حَتَّى يُضَحِّيَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ذی الحجہ کے مہینے کا چاند دیکھا پھر قربانی کرنے کا ارادہ کیا تو وہ اپنے بال اور ناخن قربانی کرنے تک نہ لے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4366]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأضاحی 3 (1977)، سنن ابی داود/الضحایا 3 (2791)، سنن الترمذی/الضحایا24(1523)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 11 (3150)، (تحفة الأشراف: 18152) مسند احمد 6/289، 301، 311، سنن الدارمی/الأضاحی 2 (1990)، ویأتی برقم: 4367-4369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4367
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَقْلِمْ مِنْ أَظْفَارِهِ، وَلَا يَحْلِقْ شَيْئًا مِنْ شَعْرِهِ فِي عَشْرِ الْأُوَلِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قربانی کرنا چاہے تو وہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں نہ اپنے ناخن کترے اور نہ بال کٹوائے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4367]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4368
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عُثْمَانَ الْأَحْلَافِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَدَخَلَتْ أَيَّامُ الْعَشْرِ، فَلَا يَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا أَظْفَارِهِ". فَذَكَرْتُهُ لِعِكْرِمَةَ، فَقَالَ: أَلَا يَعْتَزِلُ النِّسَاءَ، وَالطِّيبَ.
تابعی سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ جو شخص قربانی کا ارادہ کرے اور (ذی الحجہ کے ابتدائی) دس دن شروع ہو جائیں تو اپنے بال اور اپنے ناخن نہ کترے، میں نے اس چیز کا ذکر عکرمہ سے کیا تو انہوں نے کہا: وہ عورتوں اور خوشبو سے بھی دور رہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4368]
تخریج الحدیث: «انظر رقم: 4366 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”شریک القاضی“ حافظے کے کمزور ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 4369
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ فَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ بَشَرِهِ شَيْئًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4369]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4366 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: مَنْ لَمْ يَجِدِ الأُضْحِيَةَ
2. باب: جو قربانی نہ پائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 4370
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، وَذَكَرَ آخَرِينَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةً أُنْثَى , أَفَأُضَحِّي بِهَا؟، قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ، وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَكَ، وَتَقُصُّ شَارِبَكَ، وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: مجھے قربانی کے دن (دسویں ذی الحجہ) کو عید منانے کا حکم ہوا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اس امت کے لیے عید کا دن بنایا ہے، وہ شخص بولا: اگر میرے پاس سوائے ایک دو دھاری بکری کے کچھ نہ ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا میں اس کی قربانی کروں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی کے دن) ۱؎ اپنے بال، ناخن کاٹو، اپنی مونچھ تراشو اور ناف کے نیچے کے بال کاٹو، تو یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری مکمل قربانی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4370]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحی 1 (2789)، (تحفة الأشراف: 8909)، مسند احمد (2/169) (حسن) (شیخ البانی نے ’’عیسیٰ بن ہلال صوفی‘‘ کو مجہول قرار دے کر اس حدیث کی تضعیف کی ہے۔ جب کہ عیسیٰ بتحقیق ابن حجر ’’صدوق‘‘ ہیں دیکھئے ”أحکام العیدین للفریابی“ تحقیق مساعد الراشد حدیث رقم 2)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

3. بَابُ: ذَبْحِ الإِمَامِ أُضْحِيَتَهُ بِالْمُصَلَّى
3. باب: امام کا اپنی قربانی کا جانور عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4371
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْبَحُ، أَوْ يَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ہی (قربانی کا جانور) ذبح یا نحر کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4371]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1590 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4372
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عُثْمَانَ النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ يَوْمَ الْأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ" , قَالَ: وَقَدْ كَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن مدینے میں اونٹ نحر (ذبح) کیا، اور جب آپ (اونٹ) نحر نہیں کرتے تو عید گاہ میں ذبح کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4372]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7719) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: ذَبْحِ النَّاسِ بِالْمُصَلَّى
4. باب: عیدگاہ میں قربانی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4373
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: شَهِدْتُ أَضْحًى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ رَأَى غَنَمًا قَدْ ذُبِحَتْ، فَقَالَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيَذْبَحْ شَاةً مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحی میں تھا، آپ نے لوگوں کو نماز عید پڑھائی، جب نماز مکمل کر لی تو آپ نے دیکھا کہ کچھ بکریاں (نماز سے پہلے ہی) ذبح کر دی گئیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز عید سے پہلے جس نے ذبح کیا ہے اسے چاہیئے کہ وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا ہے تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4373]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العیدین 23 (985)، الصید 17 (5500)، الأضاحی 12 (5562)، الأیمان 15 (6674)، التوحید 13 (7400)، صحیح مسلم/الأضاحی 1 (1960)، سنن ابن ماجہ/الأضاحی 12 (3152)، (تحفة الأشراف: 3251)، مسند احمد (4/312، 313)، ویأتی عند المؤلف برقم: 4403 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ الأَضَاحِي الْعَوْرَاءِ
5. باب: ممنوع جانوروں میں سے کانے جانور کی قربانی منع ہے۔
حدیث نمبر: 4374
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى بَنِي أَسَدٍ، عَنْ أَبِي الضَّحَّاكِ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ: حَدِّثْنِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ. قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ:" أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ، وَأَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ. قَالَ: مَا كَرِهْتَهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
ابوالضحاک عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ کن کن جانوروں کی قربانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور براء نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور کہا) میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے، آپ نے فرمایا: چار طرح کے جانور جائز نہیں: ایک تو کانا جس کا کانا پن صاف معلوم ہو، دوسرا بیمار جس کی بیماری واضح ہو، تیسرا لنگڑا جس کا لنگڑا پن صاف ظاہر ہو، چوتھا وہ دبلا اور کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔ میں نے کہا: مجھے یہ بھی ناپسند ہے کہ اس کے سینگ میں کوئی نقص عیب ہو یا اس کے دانت میں کوئی کمی ہو ۱؎، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو، لیکن تم کسی اور کو اس سے مت روکو۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 6 (2802)، سنن الترمذی/الضحایا 5 (1497)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 8 (3144)، موطا امام مالک/الضحایا 1 (1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحی 3 (1993)، ویأتی برقم: 4375، 4376 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: الْعَرْجَاءِ
6. باب: لنگڑے جانوروں کی قربانی منع ہے۔
حدیث نمبر: 4375
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ , وَيَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُو الْوَلِيدِ، قَالُوا: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: حَدِّثْنِي مَا كَرِهَ، أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعَةٌ لَا يَجْزِينَ فِي الْأَضَاحِيِّ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الْقَرْنِ، وَالْأُذُنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ مِنْهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہا: مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کن کن جانوروں کی قربانی ناپسند تھی، یا آپ ان سے منع فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اور اس طرح انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے): چار جانوروں کی قربانی درست اور صحیح نہیں ہے: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، اور دبلا اور کمزور جس میں گودا نہ ہو، انہوں نے کہا: مجھے ناپسند ہے کہ اس جانور کے سینگ اور کان میں کوئی عیب ہو، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی اور کو اس سے مت روکو۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4375]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next