الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الإيمان وشرائعه
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
1. بَابُ: ذِكْرِ أَفْضَلِ الأَعْمَالِ
1. باب: سب سے بہتر عمل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4989
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ:" إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، اور ایسا جہاد جس میں چوری نہ ہو، اور حج مبرور۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4989]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2527 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: طَعْمِ الإِيمَانِ
2. باب: ایمان کے مزہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4990
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ وَطَعْمَهُ: أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ فِي اللَّهِ، وَأَنْ يَبْغُضَ فِي اللَّهِ، وَأَنْ تُوقَدَ نَارٌ عَظِيمَةٌ فَيَقَعَ فِيهَا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جس میں ہوں گی، وہ ایمان کی مٹھاس اور اس کا مزہ پائے گا، ایک یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں، دوسرے یہ کہ آدمی محبت کرے تو اللہ کے لیے اور نفرت کرے تو اللہ کے لیے، تیسرے یہ کہ اگر بڑی آگ بھڑکائی جائے تو اس میں گرنا اس کے نزدیک زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4990]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 928)، مسند احمد (3/207، 278) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: حَلاَوَةِ الإِيمَانِ
3. باب: ایمان کی مٹھاس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4991
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ أَحَبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ كَانَ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ".
انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جس میں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جو کسی آدمی سے محبت کرے تو صرف اللہ کے لیے کرے، دوسرے یہ کہ اس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول ہر ایک سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں اور تیسرے یہ کہ آگ میں گرنا اس کے لیے زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ کفر کی طرف لوٹے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس سے نجات دے دی۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4991]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 9 (21)، 14(21)، الأدب 42 (6041) الإکراہ 1 (6941)، صحیح مسلم/الإیمان 15(43)، (تحفة الأشراف: 1255)، مسند احمد 3/172، 248، 275) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: حَلاَوَةِ الإِسْلاَمِ
4. باب: اسلام کی مٹھاس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4992
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِسْلَامِ: مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ أَحَبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ".
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں جس میں پائی جائیں گی وہ اسلام کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں۔ دوسرے یہ کہ جو آدمی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے، تیسرے یہ کہ کفر کی طرف لوٹنا اس طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں گرنا ناپسند کرتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4992]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 598) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: نَعْتِ الإِسْلاَمِ
5. باب: اسلام کا تفصیلی بیان۔
حدیث نمبر: 4993
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ , وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ؟ قَالَ:" أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا"، قَالَ: صَدَقْتَ , فَعَجِبْنَا إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ؟ قَالَ:" أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ؟ قَالَ:" أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاه، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ"، قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ؟ قَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنَ السَّائِلِ"، قَالَ، فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ"، قَالَ: عُمَرُ فَلَبِثْتُ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُمَرُ , هَلْ تَدْرِي مَنِ السَّائِلُ؟"، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَاكُمْ لِيُعَلِّمَكُمْ أَمْرَ دِينِكُمْ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا، جس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے، اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتا بھی نہیں تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھا اور اپنے گھٹنے کو آپ کے گھٹنے سے لگا لیا، اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھی، پھر کہا: محمد! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، رمضان کے روزے رکھنا، اور اگر طاقت ہو تو بیت اللہ کا حج کرنا، وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا، ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ خود ہی آپ سے سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی اس کی تصدیق بھی کرتا ہے۔ پھر بولا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر، اور ہر اچھی بری تقدیر پر ایمان لانا ۱؎۔ وہ بولا: آپ نے سچ فرمایا۔ اس نے کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے ۲؎۔ وہ بولا: اب مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا: اچھا تو مجھے اس کی نشانی بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یہ کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی ۳؎۔ دوسرے یہ کہ تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، مفلس اور بکریاں چرانے والے بڑے بڑے محل تعمیر کریں گے۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں تین (دن) تک ٹھہرا رہا ۴؎، پھر مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! تم جانتے ہو پوچھنے والا کون تھا؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، وہ تمہیں تمہارے دین کے معاملات سکھانے آئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4993]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 1(8)، سنن ابی داود/السنة 17 (4695، 4696)، سنن الترمذی/الإیمان 4 (2610)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (63)، (تحفة الأشراف: 105720)، مسند احمد (1/27، 28، 51، 52) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: صِفَةِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ
6. باب: ایمان اور اسلام کی تعریف۔
حدیث نمبر: 4994
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأبِي ذَرٍ، قَالَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَصْحَابِهِ , فَيَجِيءُ الْغَرِيبُ فَلَا يَدْرِي أَيُّهُمْ هُوَ؟ حَتَّى يَسْأَلَ , فَطَلَبْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَ لَهُ مَجْلِسًا يَعْرِفُهُ الْغَرِيبُ إِذَا أَتَاهُ , فَبَنَيْنَا لَهُ دُكَّانًا مِنْ طِينٍ كَانَ يَجْلِسُ عَلَيْهِ , وَإِنَّا لَجُلُوسٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِهِ , إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ أَحْسَنُ النَّاسِ وَجْهًا، وَأَطْيَبُ النَّاسِ رِيحًا كَأَنَّ ثِيَابَهُ لَمْ يَمَسَّهَا دَنَسٌ، حَتَّى سَلَّمَ فِي طَرَفِ الْبِسَاطِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ، قَالَ: أَدْنُو يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: ادْنُهْ فَمَا زَالَ، يَقُولُ: أَدْنُو مِرَارًا، وَيَقُولُ لَهُ: ادْنُ حَتَّى وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رُكْبَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ:" الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ"، قَالَ: إِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ أَسْلَمْتُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الرَّجُلِ صَدَقْتَ أَنْكَرْنَاهُ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ , أَخْبِرْنِي مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَالْكِتَابِ، وَالنَّبِيِّينَ، وَتُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ"، قَالَ: فَإِذَا فَعَلْتُ ذَلِكَ فَقَدْ آمَنْتُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ , أَخْبِرْنِي مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ:" أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ , أَخْبِرْنِي مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: فَنَكَسَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، ثُمَّ أَعَادَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، ثُمَّ أَعَادَ فَلَمْ يُجِبْهُ شَيْئًا، وَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ لَهَا عَلَامَاتٌ تُعْرَفُ بِهَا إِذَا رَأَيْتَ الرِّعَاءَ الْبُهُمَ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ، وَرَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ مُلُوكَ الْأَرْضِ، وَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا خَمْسٌ، لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34"، ثُمَّ قَالَ:" لَا , وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ هُدًى وَبَشِيرًا مَا كُنْتُ بِأَعْلَمَ بِهِ مِنْ رَجُلٍ مِنْكُمْ , وَإِنَّهُ لَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فِي صُورَةِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ".
ابوہریرہ اور ابوذر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے درمیان اس طرح بیٹھتے تھے کہ اجنبی آتا تو آپ کو پہچان نہیں پاتا جب تک پوچھ نہ لیتا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خواہش ظاہر کی کہ ہم آپ کے بیٹھنے کی جگہ بنا دیں تاکہ جب کوئی اجنبی شخص آئے تو آپ کو پہچان لے، چنانچہ ہم نے آپ کے لیے مٹی کا ایک چبوترہ بنایا جس پر آپ بیٹھتے تھے۔ ایک دن ہم بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر بیٹھے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا، جس کا چہرہ سب لوگوں سے اچھا تھا، جس کے بدن کی خوشبو سب لوگوں سے بہتر تھی، گویا کپڑوں میں میل لگا ہی نہ تھا، اس نے فرش کے کنارے سے سلام کیا اور کہا: السلام علیک یا محمد اے محمد! آپ پر سلام ہو، آپ نے سلام کا جواب دیا، وہ بولا: اے محمد! کیا میں نزدیک آؤں؟ آپ نے فرمایا: آؤ، وہ کئی بار کہتا رہا: کیا میں نزدیک آؤں؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے رہے: آؤ، آؤ، یہاں تک کہ اس نے اپنا ہاتھ آپ کے دونوں گھٹنوں کے اوپر رکھا۔ وہ بولا: اے محمد! مجھے بتائیے، اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز ادا کرو، زکاۃ دو، بیت اللہ کا حج کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ وہ بولا: جب میں ایسا کرنے لگوں تو کیا میں مسلمان ہو گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا: آپ نے سچ کہا۔ جب ہم نے اس شخص کی یہ بات سنی کہ آپ نے سچ کہا تو ہمیں عجیب لگا (خود ہی سوال بھی کرتا ہے اور جواب کی تصدیق بھی)۔ وہ بولا: محمد! مجھے بتائیے، ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، کتاب پر، نبیوں پر ایمان رکھنا اور تقدیر پر ایمان لانا، وہ بولا: کیا اگر میں نے یہ سب کر لیا تو میں مومن ہو گیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وہ بولا: آپ نے سچ کہا۔ پھر بولا: محمد! مجھے بتائیے، احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ وہ بولا: آپ نے سچ کہا۔ پھر بولا: محمد! مجھے بتائیے کہ قیامت کب آئے گی؟ یہ سن کر آپ نے اپنا سر جھکا لیا اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس نے سوال دہرایا تو آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اس نے پھر سوال دہرایا تو آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ قیامت کے آنے کے متعلق سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ البتہ اس کی کچھ نشانیاں ہیں جن سے تم جان سکتے ہو: جب تم دیکھو کہ جانوروں کو چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنا رہے ہیں اور دیکھو کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن پھرنے والے زمین کے بادشاہ ہو رہے ہیں، اور دیکھو کہ غلام عورت اپنے مالک کو جنم دے رہی ہے (تو سمجھ لو کہ قیامت نزدیک ہے)، پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، پھر آپ نے «إن اللہ عنده علم الساعة» اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے (سورة لقمان: 34) سے لے کر «إن اللہ عليم خبير» اللہ علیم (ہر چیز کا جاننے والا) اور خبیر (ہر چیز کی خبر رکھنے والا) ہے کی تلاوت کی، پھر فرمایا: نہیں، اس ذات کی قسم! جس نے محمد کو حق کے ساتھ ہادی و بشارت دینے والا بنا کر بھیجا، میں اس کو تم میں سے کسی شخص سے زیادہ نہیں جانتا، وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو دحیہ کلبی کی شکل میں آئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4994]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 17 (4698)، (تحفة الأشراف: 12002) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا}
7. باب: «اعراب» ”(دیہاتیوں) نے کہا ہم ایمان لائے اے رسول! آپ کہہ دیجئیے تم لوگ ایمان نہیں لائے لیکن تم یہ کہو کہ ہم اسلام لے آئے ہیں“ کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4995
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، قَالَ مَعْمَرٌ: وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، قَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ مُسْلِمٌ" , حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَوْ مُسْلِمٌ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو عطیہ دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے؟ تو نبی آپ نے فرمایا: بلکہ وہ مسلم ہے ۱؎، سعد رضی اللہ عنہ نے تین بار دہرایا (یعنی وہ مومن ہے) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ہر بار) کہتے رہے: وہ مسلم ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو عطیہ دیتا ہوں اور بعض ایسے لوگوں کو محروم کر دیتا ہوں جو مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، میں اسے اس اندیشے سے انہیں دیتا ہوں کہ کہیں وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں نہ ڈال دیئے جائیں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4995]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 19 (27)، الزکاة 53 (1478)، صحیح مسلم/الإیمان 67 (236)، الزکاة 45 (236)، سنن ابی داود/السنة 16 (4683، 4685)، (تحفة الأشراف: 3891)، مسند احمد (1/182) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4996
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ قَسْمًا , فَأَعْطَى نَاسًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَمَنَعْتَ فُلَانًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، قَالَ:" لَا تَقُلْ , مُؤْمِنٌ وَقُلْ مُسْلِمٌ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَتِ الأَعْرَابُ آمَنَّا سورة الحجرات آية 14.
سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال تقسیم کیا تو کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے۔ آپ نے فرمایا: مومن نہ کہو، مسلم کہو۔ ابن شہاب زہری نے یہ آیت پڑھی: «قالت الأعراب آمنا» ۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4996]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4997
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُنَادِيَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ:" أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ , وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
بشر بن سحیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ایام تشریق (۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ) میں اعلان کر دیں کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی نہیں داخل ہو گا ۱؎، اور یہ کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4997]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 35 (1720)، (تحفة الأشراف: 2019)، مسند احمد (3/415، 4/335)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1807) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. بَابُ: صِفَةِ الْمُؤْمِنِ
8. باب: مومن کی صفات۔
حدیث نمبر: 4998
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے لوگ محفوظ ہوں، اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان و مال کے بارے میں اطمینان رکھیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 4998]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإیمان12(2627)، (تحفة الأشراف: 12864)، مسند احمد (2/379) (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


1    2    3    4    5    Next