الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
غسل کا بیان
1. غسل جنابت کا طریقہ
حدیث نمبر: 43
449- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اغتسل من الجنابة، بدأ فغسل يديه، ثم توضأ كما يتوضأ للصلاة، ثم يدخل أصابعه فى الماء فيخلل بها أصول شعره، ثم يصب على رأسه ثلاث غرفات بيديه ثم يفيض الماء على جلده كله.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تو ابتدا میں دونوں ہاتھ دھوتے، پھر نماز جیسا وضو کرتے پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کر کے بالوں کی جڑوں تک خلال کرتے، پھر اپنے ہاتھ کے ساتھ سر پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «449- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 44/1 ح 96، ك 2 ب 17 ح 67) التمهيد 92/22، الاستذكار: 83 و أخرجه البخاري (248) من حديث مالك به ورواه مسلم (316) من طريق آخر عن هشام بن عروه به وصرح بالسماع عنده وهو بري من التدليس والحمد للہ.»

2. غسل جنابت کے پانی کی مقدار
حدیث نمبر: 44
34- مالك عن ابن شهاب عن عروة بن الزبير عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يغتسل من إناء هو الفرق من الجنابة.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت ایک برتن سے کرتے تھے جسے «فَرَقُ» کہتے ہیں۔ (فرق میں تین صاع یعنی ساڑھے سات کلو پانی آتا تھا۔) [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «34- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 44/1، 45 ح 97، ك 2، ب 17، ح 68) التمهيد 100/8، الاستذكار: 84 و أخرجه مسلم (319) من حديث مالك به ورواه البخاري (250) من حديث ابن شهاب الزهري به .»

3. دوران غسل بات چیت کرنا
حدیث نمبر: 45
421- وعن أبى النضر أن أبا مرة مولى أم هانئ ابنة أبى طالب أخبره أنه سمع أم هانئ ابنة أبى طالب تقول: ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل، وفاطمة ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم تستره بثوب، قالت: فسلمت فقال: ”من هذه؟“ فقلت: أنا أم هانئ ابنة أبى طالب، فقال: ”مرحبا بأم هانئ“ فلما فرغ من غسله قام فصلى ثمان ركعات ملتحفا فى ثوب واحد ثم انصرف، فقلت: يا رسول الله زعم ابن أمي أنه قاتل رجلا أجرته فلان بن هبيرة، فقال: ”قد أجرنا من أجرت يا أم هانئ“ قالت أم هانئ: وذلك ضحى.
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں (مکہ کی) فتح والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرما رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کپڑے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پردہ کر رکھا تھا، تو میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: میں ابوطالب کی بیٹی ام ہانی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام ہانی کو خوش آمدید۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے غسل سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں، پھر فارغ ہوئے، تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ اس آدمی فلاں بن ہبیرہ کو قتل کریں گے جسے میں نے پناہ دے رکھی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی! جسے تم نے پناہ دی ہے ہم اسے پناہ دیتے ہیں۔ ام ہانی نے فرمایا: اور یہ چاشت کا وقت تھا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «421- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 152/1 ح 356، ك 9 ب 8 ح 28) التمهيد 186/21، الاستذكار: 329 و أخرجه البخاري (357) ومسلم (336/82 بعد ح 819) من حديث مالك به.»

4. رات کو جنبی ہو جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 46
280- وبه: أنه قال: ذكر عمر بن الخطاب لرسول الله صلى الله عليه وسلم أنه تصيبه الجنابة من الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”توضأ واغسل ذكرك ثم نم“.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ (بعض اوقات) رات کو جنبی ہو جاتے ہیں (تو کیا کریں؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کرو اور اپنی شرمگاہ (ذکر) دھو لو پھر سو جاؤ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «280- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 47/1 ح 105، ك 2 ب 19 ح 76) التمهيد 33/17، الاستذكار: 90 و أخرجه البخاري (290) و مسلم (306/25) من حديث مالك به.»

5. خاوند اور بیوی کا ایک برتن سے پانی لے کر غسل کرنا
حدیث نمبر: 47
450- وبه: أنها كانت تقول: كنت اغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «450- الموطأ (رواية ابي مصعب: 145) و أخرجه النسائي (128/1 ح 233، 201/1 ح 411) والجوهري في مسند الموطأ (740) من حديث مالك به ورواه البخاري (7339) من حديث هشام بن عروه به نحو المعني بالفاظ أخريٰ۔ وصرح هشام بالسماع عند احمد (193/6 ح 25608) وهو بري من التدليس كما تقدم في الحديث السابق: 449.»

6. عورت پر احتلام ہونے کی صورت میں غسل واجب ہے
حدیث نمبر: 48
477- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن زينب ابنة أبى سلمة عن أم سلمة أم المؤمنين أنها قالت: جاءت أم سليم امرأة أبى طلحة الأنصاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن الله لا يستحي من الحق هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت؟ فقال نعم إذا رأت الماء.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابوطلحہ الانصاری رضی اللہ عنہ کی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! بے شک اللہ حق (بات بیان) کرنے میں حیا نہیں کرتا، اگر عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل (ضروری) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اگر وہ پانی دیکھے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «477- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 51/1، 52 ح 114، ك 2 ب 21 ح 85) التمهيد 214/22، الاستذكار: 96 و أخرجه البخاري (282) من حديث مالك به.»

7. حیض اور استحاضہ کا بیان
حدیث نمبر: 49
451- وبه: أنها قالت: قالت فاطمة ابنة أبى حبيش لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لا أطهر، أفأدع الصلاة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إنما ذلك عرق وليس بالحيضة، فإذا أقبلت الحيضة فاتركي الصلاة، فإذا ذهب قدرها فاغسلي الدم عنك وصلي.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں پاک ہی نہیں ہوتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے۔ جب حیض (کا وقت) آئے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب اس کے حساب سے دن گزر جائیں تو اپنے سے خون دھو کر نماز پڑھو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «451- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 61/1 ح 132، ك 2 ب 29 ح 104) التمهيد 102/22، 103 الاستذكار: 111 و أخرجه البخاري (306) من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”لَيْسَتْ“.»

8. حیض کے خون کو کھرچنا اور دھونا چاہئے
حدیث نمبر: 50
480- مالك عن هشام بن عروة عن فاطمة ابنة المنذر عن أسماء بنت أبى بكر أنها قالت: سألت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، أرأيت إحدانا إذا أصاب ثوبها الدم من الحيضة كيف تصنع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إذا أصاب ثوب إحداكن الدم من الحيضة، فلتقرصه ثم لتنضحه بماء ثم لتصلي فيه“.
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ فرمایئے کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اسے کھرچ لے پھر اس پر پانی بہا دے تاکہ اس میں نماز پڑھ سکے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «480- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 60/1، 61 ح 131، ك 2 ب 28 ح 103، وفي سنده خطأ فاحش) التمهيد 228/22، 229، الاستذكار: 110 و أخرجه مسلم (291) من حديث مالك به.»

9. حالت حیض میں عورت چند ممنوعہ امور کے علاوہ تمام کا م کر سکتی ہے
حدیث نمبر: 51
462- وعن هشام بن عروة عن أبيه وعن ابن شهاب عن عروة عن عائشة أنها قالت: كنت أرجل رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا حائض. قال أبو الحسن: هكذا نص إسناد هذا الحديث فى كتاب الصلاة من رواية الدباغ، ومثله فى النسخة. وفي كتاب عيسى: هشام عن أبيه وعن ابن شهاب، عن عائشة.... الحديث.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں حیض کی حالت میں (بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کرتی تھی۔ ابوالحسن (القابسی) نے کہا: دباغ کی روایت سے کتاب الصلاۃ میں اس حدیث کی سند اسی طرح ہے اور اسی طرح ایک نسخے میں ہے اور عیسیٰ (بن مسکین) کی کتاب میں «عن هشام عن ابيه» اور «عن ابن شهاب عن عائشه» ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «462- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 60/1 ح 130، ك 2 ب 28 ح 102) التمهيد 136/22، الاستذكار: 109 و أخرجه البخاري (295) من حديث مالك به، ومسلم (297) من حديث هشام بن عروة به سقط من الأصل والسياق يقتضيه.»