الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حج کے مسائل
1. حج مبرور کی فضیلت
حدیث نمبر: 292
432- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک (صغیرہ گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 292]
تخریج الحدیث: «432- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 346/1 ح 783، ك 20 ب 21 ح 65) التمهيد 38/22، الاستذكار: 733، و أخرجه البخاري (1773) ومسلم (1349) من حديث مالك به.»

2. حج کی اقسام کا بیان
حدیث نمبر: 293
38- وبه: عن عائشة أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى حجة الوداع فأهللنا بعمرة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من كان معه هدي فليهلل بالحج مع العمرة ثم لا يحل حتى يحل منهما جميعا.“ قالت: فقدمت مكة وأنا حائض فلم أطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة. فشكوت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”انقضي رأسك وامشطي وأهلي بالحج ودعي العمرة.“ قالت: ففعلت. فلما قضينا الحج أرسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم مع عبد الرحمن بن أبى بكر إلى التنعيم فاعتمرت. ثم قال: ”هذه مكان عمرتك“، قالت: فطاف الذين أهلوا بالعمرة بالبيت وبين الصفا والمروة ثم حلوا ثم طافوا طوافا آخر بعد أن رجعوا من منى لحجهم. وأما الذين أهلوا بالحج أو جمعوا الحج والعمرة فإنما طافوا طوافا واحدا.
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم حجتہ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کرنے کے لئے) نکلے۔ ہم نے عمرہ کی لبیک کہی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کے جانور ہوں تو وہ عمرے کے ساتھ حج کی لبیک کہے پھر جب تک ان دونوں (حج و عمرہ) سے فارغ نہ ہو جائے احرام نہ کھولے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں مکہ آئی تو میں حیض سے تھی پس میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا اور نہ صفا و مروہ کی سعی کی پھر میں نے اس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے سر کے بال کھول دو اور کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو اور عمرہ (کا عمل) چھوڑ دو۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اسی طرح کیا۔ جب ہم نے حج مکمل کر لیا (تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (میرے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا تو میں نے عمرہ کر لیا پھر آپ نے فرمایا: یہ تمہارے عمرے کی جگہ ہے۔ انہوں نے کہا: جنہوں نے عمرے کی لبیک کہی تھی انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی پھر انہوں نے احرام کھول دئیے، پھر انہوں نے منیٰ سے لوٹنے کے بعد حج کا طواف کیا۔ جن لوگوں نے حج (افراد) کی لبیک کہی تھی یا حج اور عمرے (قران) کی لبیک کہی تھی تو انہوں نے (صفا مروہ کے درمیان) صرف ایک طواف کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: «38- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 410/1، 411ح 951 ك20 ب74ح 223، وعنده: وامتشطى) التمهيد 198/8، الاستذكار: 892، و أخرجه البخاري (1556) ومسلم (1211/111) من حديث مالك به .»

حدیث نمبر: 294
67- مالك عن ابن شهاب عن محمد بن عبد الله بن الحارث بن نوفل بن عبد المطلب، أنه حدثه أنه سمع سعد بن أبى وقاص والضحاك بن قيس عام حج معاوية بن أبى سفيان وهما يذكران التمتع بالعمرة إلى الحج، فقال الضحاك: لا يصنع ذلك إلا من جهل أمر الله تعالى. فقال سعد: بئس ما قلت يا ابن أخي، قال الضحاك: إن عمر بن الخطاب قد نهى عن ذلك. فقال: قد صنعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وصنعناها معه.
محمد بن عبداﷲ بن الحارث بن نوفل بن عبد المطلب رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہ جس سال معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے حج کیا تو انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کو حج تمتع کا ذکر کرتے ہوئے سنا، ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ حج تمتع وہی کرتا ہے جو اﷲ تعالی کے حکم کے بارے میں جاہل ہے، تو سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے بھتیجے! تم نے غلط بات کہی ہے، ضحاک نے کہا: بے شک عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا ہے تو انہوں سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا ہے اجازت دی ہے اور ہم نے آپ کے ساتھ یہ حج تمتع کیا ہے ​۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «67- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 344/1 ح 778، ك 20 ب 19 ح 60) التمهيد 341/8، 342، الاستذكار: 728، و أخرجه الترمذي (823) والنسائي (152/5 ح 2735) من حديث مالك به وقال الترمذي: ”هٰذا حديث حسن صحيح“ .»

حدیث نمبر: 295
89- وبه: أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع فمنا من أهل بعمرة، ومنا من أهل بحج وعمرة، ومنا من أهل بالحج، فأهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج. فأما من أهل بعمرة فحل، وأما من أهل بالحج أو جمع الحج والعمرة فلم يحلوا حتى كان يوم النحر.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجتہ الوداع والے سال (مدینہ طیبہ سے) نکلے۔ ہم میں سے کوئی عمرے کی لبیک کہہ رہا تھا اور کوئی حج اور عمرے (دونوں) کی اور کوئی (صرف) حج کی لبیک کہہ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کی لبیک کہی۔ جس نے (صرف) عمرے کی لبیک کہی تھی تو وہ (عمرہ کر کے)حلال ہو گیا یعنی اس نے احرام کھول دیا اور جس نے حج کی یا حج اور عمرے دونوں کی لبیک کہی تھی تو وہ قربانی والے دن تک حالت احرام میں رہا (اس نے قربانی کے بعد احرام کھولا)۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 295]
تخریج الحدیث: «89- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 335/1، ح 753، ك 20 ب 11 ح 36) التمهيد 95/13، الاستذكار: 703، و أخرجه البخاري (1562) ومسلم (1211/118) من حديث مالك به والحديث مختصر منه.»

حدیث نمبر: 296
222- وبه: عن حفصة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ما شأن الناس حلوا بعمرة ولم تحلل أنت من عمرتك؟ قال: ”إني لبدت رأسي وقلدت هديي، فلا أحل حتى أنحر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی (سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے تو عمرہ کر کے احرام کھول دئیے ہیں اور آپ نے اپنے عمرے سے (ابھی تک) احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے اپنے بال چپکا لئے تھے اور قربانی کے جانورروں کو مقرر کر لیا تھا، لہٰذا میں قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولوں گا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: «222- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 3941 ح 908، ك 20 ب 58 ح 80) التمهيد 297/15، الاستذكار:848، و أخرجه البخاري (1566) ومسلم (1229) من حديث مالك به.»

3. حج میں ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے
حدیث نمبر: 297
143- وبه أنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج من المسجد وهو يريد الصفا وهو يقول: ”نبدأ بما بدأ الله به.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد (بیت اللہ الحرام) سے صفا جانے کے ارادے سے نکلے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہم وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «143- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 372/1 ح 846، ك 20 ب 41 ح 126) التمهيد 79/2، الاستذكار:794، و أخرجه النسائي (239/5 ح 2972) من حديث ابن القاسم عن مالك به ورواه مسلم (1218) من حديث جعفر بن محمد به بلفظ آخر.»

4. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا تھا
حدیث نمبر: 298
88- مالك عن أبى الأسود محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، وكان يتيما فى حجر عروة بن الزبير، عن عروة بن الزبير عن عائشة أم المؤمنين: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أفرد الحج.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «88- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 235/1، ح 755، ك 20 ب 11 ح 38) التمهيد 98/13، الاستذكار: 705، و أخرجه البخاري (1562) ومسلم (1211/118) وابن ماجه (2925) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 299
385- وبه: عن عائشة أم المؤمنين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أفرد الحج.
اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «385- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 335/1، ح 754، ك 20 ب 11 ح 37) التمهيد 95/13، الاستذكار: 703، و أخرجه مسلم (1211/118) من حديث مالك به.»

5. طواف کا آغاز حجر اسود سے کیا جائے گا
حدیث نمبر: 300
142- مالك عن جعفر بن محمد بن على عن أبيه عن جابر بن عبد الله أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمل من الحجر الأسود حتى انتهى إليه ثلاثة أطواف.
سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے رمل کیا (دوڑتے ہوئے چلے) حتیٰ کہ اس تک پہنچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین چکر لگائے ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «142- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 364/1 ح 827، ك 20 ب 34 ح 107) التمهيد 68/2، الاستذكار:775، و أخرجه مسلم (1263/235) من حديث مالك به .»

6. دوران طواف میں حطیم کے اندر طواف جائز نہیں
حدیث نمبر: 301
60- وبه عن سالم بن عبد الله أن عبد الله بن محمد بن أبى بكر الصديق أخبر عبد الله بن عمر عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ألم تري أن قومك حين بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم.“ قالت فقلت: يا رسول الله ألا تردها على قواعد إبراهيم قال لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت. قال: فقال عبد الله بن عمر: لئن كانت عائشة سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا أن البيت لم يتم على قواعد إبراهيم.
سالم بن عبد اﷲ (بن عمر رحمہ اﷲ) سے روایت ہے کہ عبد اﷲ بن محمد بن ابی بکر الصدیق  رحمہ اﷲ  نے سیدنا عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کو  بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے نہیں دیکھا، کیا تجھے معلوم نہیں کہ جب تیری قوم قریش مکہ نے کعبہ کی تعمیر کی تو اسے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے چھوٹا کر دیا؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر کیوں نہیں لوٹا دیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری قوم کفر سے تازہ تازہ مسلمان نہ ہوئی ہوتی تو میں ایسا کر دیتا۔ عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ سن کر فرمایا: اگر عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر (حطیم) والے دونوں ارکان(کونوں، دیواروں) جو (طواف میں) صرف اسی لئے نہیں چھوا تھا کہ بیت اﷲ کی تعمیر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر نہیں کی گئی تھی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «60- متفق عليه، الموطأ (363/1، 364 حه 824، ك 20 ب 33 ح 104، وعنده: لم يتمم) التمهيد 26/10، الاستذكار: 772، و أخرجه البخاري (4484) ومسلم (1333/399) من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ و فى الأصل: قالج، خطأ مطبعي .»


1    2    3    4    5    Next