الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرض کا بیان
1. کسی کوتاہی کے بغیر قرض ادا کرنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 524
172- وبه: عن عطاء بن يسار عن أبى رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: استسلف رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرا، فجاءته إبل الصدقة قال أبو رافع: فأمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقضي الرجل بكره، فقلت: لم أجد فى الإبل إلا جملا خيارا رباعيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أعطه إياه، فإن خيار الناس أحسنهم قضاء.“
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ مولٰی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ قرض لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقے کے اونٹ آئے، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اس شخص کا قرض ادا کر دوں جس سے چھوٹا اونٹ لیا تھا۔ میں نے کہا: میں تو اونٹوں میں چھ سال کے بہترین اونٹوں کے سوا کچھ بھی نہیں پاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی میں سے اسے دے دو، کیونکہ لوگوں میں بہتریں وہ انسان ہیں جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 524]
تخریج الحدیث: «172- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 680/2 ح 1421، ك 31 ب 43 ح 89) التمهيد 58/4، الاستذكار:1342، و أخرجه مسلم (1600) من حديث مالك به.»

2. قرض کی کسی صورت میں معافی نہیں ہے
حدیث نمبر: 525
507- مالك عن يحيى بن سعيد عن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن عبد الله بن أبى قتادة عن أبيه أنه قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إن قتلت فى سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر، أيكفر الله عني خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”نعم فلما أدبر الرجل ناداه رسول الله صلى الله عليه وسلم أو أمر به فنودي له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”كيف قلت؟“ فأعاد عليه قوله، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: ”نعم إلا الدين، كذلك قال لي جبريل.“
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اللہ کے راستے میں اس حالت میں قتل ہو جاؤں کہ میں صبر کرنے والا، نیت خالص والا، آگے بڑھ کر حملہ کرنے والا اور پیٹھ نہ پھیرنے والا ہوا، تو کیا اللہ میری خطائیں معاف فرما دے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! پھر جب وہ آدمی پیٹھ پھیر کر واپس چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا یا بلانے کا حکم دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تو نے کیسے کہا تھا؟ اس نے اپنی بات دوبارہ کہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ہاں! سوائے قرض کے، اسی طرح مجھے جبریل نے کہا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 525]
تخریج الحدیث: «507- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 461/2 ح 1018، ك 21 ب 14 ح 31) التمهيد 231/23، الاستذكار: 955، و أخرجه النسائي (34/6 ح 3158) من حديث ابن القاسم عن مالك به ورواه مسلم (1885/117) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”بن سعيد“ وهو خطأ۔.»

3. مالدار آدمی کا قرض اتارنے میں ٹال مٹول کرنا
حدیث نمبر: 526
354- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”مطل الغني ظلم، وإذا أتبع أحدكم على مليء فليتبع.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار آدمی کو قرض اتارنے میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور اگر کوئی (قرض دار آدمی) تمہیں کسی مالدار کے حوالے کر دے (کہ وہ تمہارا قرض ادا کر ے گا) تو اسے قبول کر لینا چاہیے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 526]
تخریج الحدیث: «354- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 674/2 ح 1416، ك 31 ب 40 ح 84) التمهيد 285/18، الاستذكار: 1337، وأخرجه البخاري (2287)، ومسلم (1564/33) من حديث مالك به .»