الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
مکہ و مدینہ کے فضائل ومسائل
1. مدینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 634
85- مالك عن محمد بن المنكدر عن جابر بن عبد الله: أن أعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فأصاب الأعرابي وعك بالمدينة، فأتى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أقلني بيعتي. فأبى النبى صلى الله عليه وسلم ثم جاءه فقال: أقلني بيعتي. فأبى ثم جاءه فقال: أقلني بيعتي، فأبى فخرج الأعرابي فقال النبى صلى الله عليه وسلم: ”إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها.“
سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے اسلام پر (مدینہ میں قائم رہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، پھر اس اعرابی کو مدینے میں بخار ہو گیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو اس نے دوبارہ آ کر کہا: میری بیعت فسخ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا تو اس نے تیسری بار آ کر کہا: میری بیعت فسخ کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا پھر وہ اعرابی (مدینے سے) نکل کر چلا گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ تو زرگر کی بھٹی کی طرح ہے، زنگار اور میل کو نکال دیتا ہے اور عمدہ کو نکھارتا اور چمکاتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 634]
تخریج الحدیث: «85- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 886/2 ح 1704، ك 45 ب 2 ح 4) التمهيد 223/12، الاستذكار: 1634، و أخرجه البخاري (7211) ومسلم (1383) من حديث مالك به .»

حدیث نمبر: 635
479- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن عبد الله بن الزبير عن سفيان بن أبى زهير قال: ”سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: تفتح اليمن فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون وتفتح العراق فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح الشام فيأتي قوم يبسون فيحتملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون.“
سیدنا سفیان بن زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یمن فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی (اور مدینے سے نکلے گی) وہ اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ عراق فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے حالانکہ ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ اور شام فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے اور ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ اور شام فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے اور ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 635]
تخریج الحدیث: «479- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 887/2، 888 ح 1708، ك 45 ب 2 ح 7) التمهيد 223/22، الاستذكار: 1637، و أخرجه البخاري (1875) من حديث مالك، ومسلم (1388) من حديث هشام بن عروة به.»

حدیث نمبر: 636
511- مالك عن يحيى بن سعيد قال: سمعت أبا الحباب سعيد بن يسار يقول: سمعت أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”أمرت بقرية تأكل القرى، يقولون: يثرب، وهى المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک بستی کے بارے میں حکم دیا گیا ہے جو دوسری بستیوں کو کھاتی (یعنی ان پر غالب آتی) ہے۔ لوگ اسے یثرب کہتے ہیں اور یہ مدینہ ہے (برے) لوگوں کو اس طرح باہر نکال دیتی ہے جیسے بھٹی لوہے کا زنگ وغیرہ باہر نکال دیتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 636]
تخریج الحدیث: «511- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 887/2 ح 1705، ك 45 ب 2 ح 5) التمهيد 170/23، الاستذكار: 1635، و أخرجه البخاري (1871) ومسلم (1382) من حديث مالك به.»

2. مکہ اور مدینہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 637
472- وبه: أنها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعك أبو بكر وبلال، قالت: فدخلت عليهما، فقلت: يا أبت، كيف تجدك؟ وبلال كيف تجدك؟ قالت: فكان أبو بكر إذا أخذته الحمى يقول: كل امرئ مصبح فى أهله... والموت أدنى من شراك نعله وكان بلال إذا أقلع عنه يرفع عقيرته ويقول: ألا ليت شعري هل أبيتن ليلة... بواد وحولي إذ خر وجليل وهل أردن يوما مياه مجنة... وهل يبدون لي شامة وطفيل قالت عائشة: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فقال: ”اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا فى صاعها ومدها، وانقل حماها واجعلها بالجحفة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار ہو گیا۔ میں ان کے پاس گئی اور کہا: اے ابا جان! آپ کی صحت کیسی ہے؟ اور اے بلال! آپ کی صحت کیسی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بخار جب (تیز) ہوتا تو کہتے: ہر آدمی اپنے گھر میں صبح کرنے والا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے زیادہ قریب ہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار کم ہوتا تو اپنی بلند آواز میں (مکہ کو یاد کرتے ہوئے) فرماتے: کاش میں جانتا کہ میں ایک رات وادی میں گزاروں گا اور میرے ارد گرد اذخر اور جلیل کی گھاس ہو گی اور کیا میں کسی دن مجنہ کے پانی پر آ سکوں گا؟ اور کیا کبھی میرے لئے شامہ اور طفیل (کی پہاڑیاں) ظاہر ہوں گی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جس طرح ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں اسی طرح یا اس سے زیادہ ہمارے لئے مدینہ کو محبوب بنا اور اسے صحیح کر دے، اس کے (ماپ تول کے پیمانوں) صاع اور مد میں برکت ڈال دے اور اس کے بخار کو یہاں سے نکال کر جحفہ لے جا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 637]
تخریج الحدیث: «472- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 890/2، 891 ح 1714، ك 45 ب 4 ح 14) التمهيد 190/22، الاستذكار: 1644، و أخرجه البخاري (3926، 5677) من حديث مالك، و مسلم (1376/480) من حديث هشام بن عروة به، من رواية يحيي بن يحيي .»

3. مدینہ حرم ہے
حدیث نمبر: 638
16- وبه: عن أبى هريرة أنه كان يقول: لو رأيت الظباء ترتع بالمدينة ما ذعرتها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ما بين لابتيها حرام.“
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے تھے: اگر میں مدینے میں ہرنوں کو چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں ڈراؤں گا نہیں۔ (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان (مدینہ کا علاقہ) حرام (حرم) ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 638]
تخریج الحدیث: «16- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 889/2، ح 1711، ك 45 ب 3 ح 11) التمهيد 309/6، الاستذكار: 1641، و أخرجه البخاري (1873) ومسلم(1372/471) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 639
403- مالك عن عمرو مولى المطلب عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع له أحد، فقال: ”هذا جبل يحبنا ونحبه، اللهم إن إبراهيم حرم مكة وأني أحرم ما بين لابتيها.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب احد (پہاڑ) دیکھا تو فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں ان دو کالی زمینوں کے درمیان (مدینہ) کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 639]
تخریج الحدیث: «403- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي889/2 ح 1710، ك 45 ب 3 ح 10) التمهيد 175/20، 176، الاستذكار: 1640، و أخرجه البخاري (3367) من حديث مالك به ورواه مسلم (1365) من حديث عمرو بن ابي عمرو به، سقط من الأصل واستدركته من صحيح البخاري.»

4. مکہ حرم ہے
حدیث نمبر: 640
403- مالك عن عمرو مولى المطلب عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع له أحد، فقال: ”هذا جبل يحبنا ونحبه، اللهم إن إبراهيم حرم مكة وأني أحرم ما بين لابتيها.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب احد (پہاڑ) دیکھا تو فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں ان دو کالی زمینوں کے درمیان (مدینہ) کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 640]
تخریج الحدیث: «403- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي889/2 ح 1710، ك 45 ب 3 ح 10) التمهيد 175/20، 176، الاستذكار: 1640، و أخرجه البخاري (3367) من حديث مالك به ورواه مسلم (1365) من حديث عمرو بن ابي عمرو به، سقط من الأصل واستدركته من صحيح البخاري.»

5. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل مدینہ کے لئے دعا
حدیث نمبر: 641
120- وبه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”اللهم بارك لهم فى مكيالهم وبارك لهم فى صاعهم وفي مدهم“ يعني أهل المدينة.
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! ان یعنی مدینے والوں کے اوزان میں برکت ڈال اور ان کے صاع و مد (تولنے کے پیمانوں) میں برکت ڈال ۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 641]
تخریج الحدیث: «120- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 884/2، 885 ح 1701، ك 45 ب 1 ح 1) التمهيد 278/1، الاستذكار: 1631، و أخرجه البخاري (2130) ومسلم (1368) من حديث مالك به.»

6. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 642
154- مالك عن خبيب بن عبد الرحمن عن حفص بن عاصم عن أبى هريرة أو عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھراور میرے منبر کے درمیان (کی زمین) جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 642]
تخریج الحدیث: «154- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 197/1 ح 464، ك 14 ب 5 ح 10) التمهيد 285/2، الاستذكار:433، و أخرجه أحمد (465/2، 533) من حديث مالك به نحوه ورواه البخاري (7335) من حديث مالك به عن ابي هريرة رضى الله عنه فقط بدون شك.»

حدیث نمبر: 643
306- وبه: عن عبد الله بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة.“
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 643]
تخریج الحدیث: «306- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 197/1 ح 465، ك 14 ب 5 ح 11) التمهيد 179/17، الاستذكار: 434، و أخرجه البخاري (1195) ومسلم (1390) من حديث مالك به .»


1    2    Next