الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار مبارک کا بیان
1. نبی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبئی رفتار
حدیث نمبر: 122
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: «وَلَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْهِهِ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مِشْيَتِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَى لَهُ إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا وَإِنَّهُ لَغَيْرُ مُكْتَرِثٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت کوئی چیز نہیں دیکھی گویا کہ سورج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک میں تیر رہا ہوتا تھا، اور چلنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تیز میں نے کوئی نہیں دیکھا گویا زمین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لپیٹ دی جاتی تھی، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے میں پوری محنت و مشقت صرف کرتے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفتار میں کوئی تکلف نہیں فرماتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 3248 وقال:هذا حديث غريب . مسند احمد: 380/2 ح 8943 . صحيح ابن حبان (الاحسان: 6276، نسخه محققه: 6309)»
اس روایت پر دو اعتراض ممکن ہیں:
➊ ابن لہیعہ آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔
➋ ابن لہیعہ مدلس تھے، لیکن مسند احمد (350/2 ح 860) میں ابن لہیعہ کے سماع کی تصریح موجود ہے۔
ان دونوں اعتراضوں کا جواب یہ ہے کہ عمرو بن الحارث (ثقہ راوی) نے ابن لہیعہ کی متابعت کر رکھی ہے۔ دیکھئیے: [ صحيح ابن حبان، الاحسان: 6276، اور الكامل لا بن عدي 1013/3 ]
اور یہ سند صحیح ہے، لہٰذا ابن لہیعہ کی مذکورہ روایت بھی اس متابعت کے ساتھ صحیح ہے۔

2. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چلنے کی کیفیت
حدیث نمبر: 123
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَانَ إِذَا مَشَى تَقَلَّعَ كَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ»
ابراہیم بن محمد، جو کہ اولاد سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ہیں بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کے چلنے) کا وصف بیان کرتے تو فرماتے: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو قوت کے ساتھ چلتے، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بلندی سے ڈھلوان کی طرف اتر رہے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
دیکھئیے حدیث سابق: 7

3. چلنے میں کبر و نخوت نہ ہو تواضح انکساری ہو
حدیث نمبر: 124
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ تَكَفُّؤًا كَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ»
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو آگے کی جانب جھکے ہوئے ہوتے، گویا کہ اونچی جگہ سے ڈھلوان کی طرف اتر رہے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «حسن» :
دیکھئیے حدیث سابق: 5، 6