الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا بیان
1. عبادت کی وجہ سے قدم مبارک پر ورم آ جانا
حدیث نمبر: 260
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: أَتَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک متورم ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ کیا آپ اتنی تکلیف برداشت کرتے ہیں حالانکہ آپ کے لئے اگلی اور پچھلی تمام لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے پاک ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 412، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (819) عن قتيبه به، صحيح مسلم (1130)»

2. کیا میں اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟
حدیث نمبر: 261
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ جَاءَكَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ کو تو یہ نوید مل چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح ابن خزيمه (1184)»

حدیث نمبر: 262
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّمْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ يُصَلِّي حَتَّى تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ فَيُقَالُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک سوج جاتے تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اگلے اور پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«سنن ابن ماجه (1420)»
اس سند میں اگرچہ سلمان بن مہران الاعمش ثقہ مدلس ہیں اور ابوصالح سے بھی ان کی معنعن روایت مشکوک ہوتی ہے، لیکن یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 260

3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز عبادت
حدیث نمبر: 263
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: «كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا كَانَ مِنَ السَّحَرِ أَوْتَرَ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ، فَإِذَا كَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، وَإِلَّا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ»
اسود بن یزید سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصہ میں سو جاتے تھے۔ پھر اٹھ کر قیام کرتے اور سحری کرتے اور سحری کے قریب وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر تشریف لاتے اگر حاجت ہوتی تو اپنے گھر والوں کے پاس جاتے، پھر جب اذان (صبح) سنتے تو تیزی سے اٹھ پڑتے، اگر جنبی ہوتے تو اپنے بدن پر پانی بہاتے ورنہ وضو کر کے نماز کے لیے چلے جاتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 263]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1146)، صحيح مسلم (739)»

4. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا حصول دین کے لیے ذوق و شوق
حدیث نمبر: 264
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ: «فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِيمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ:" فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى فَفَتَلَهَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ - قَالَ مَعْنٌ: سِتَّ مَرَّاتٍ - ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں وہ ایک رات ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سوئے۔ اور وہ ان کی خالہ ہیں، فرماتے ہیں: میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے طول میں لیٹ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتی کہ جب نصف رات ہوئی یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا تھوڑی دیر بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ اپنے چہرے سے نیند دور کرنے لگے اور سورت آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں۔ پھر آپ ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف اٹھے اس سے اچھی طرح وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک طرف کھڑا ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیں ہاتھ مبارک میرے سر پر رکھا پھر میرا دائیں کان پکڑ کر مروڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ روای معن کہتے میں چھ مرتبہ (دو دو رکعتیں پڑھیں) پھر وتر پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے حتی کہ مؤذن آیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھیں پھر آپ (مسجد کی طرف) نکلے اور نماز فجر پڑھائی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(صحيح بخاري: 183)، صحيح مسلم (763)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 121/1 . 112 ح264، رواية ابن القاسم: 193)»

5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل تیرہ رکعت
حدیث نمبر: 265
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ (13) رکعت پڑھا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 265]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 442 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1138)، صحيح مسلم (764)»

6. جو رات کو نماز نہ پڑھ سکے اس کی قضاء کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 266
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ، أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کو نماز نہ پڑھ سکتے، آپ کو نیند نے روک لیا ہوتا یا آنکھوں پر نیند غالب آ گئی ہوتی تو آپ دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 266]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 445 وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (746)»

7. تہجد کی ابتداء دو ہلکی پھلکی رکعتوں سے کی جائے
حدیث نمبر: 267
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَفْتَتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک رات کو قیام کرے تو دو ہلکی پھلکی رکعتیں شروع میں پڑھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 267]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (768)»

8. تیرہ رکعت قیام اللیل کی دوسری روایت
حدیث نمبر: 268
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ، أَوْ فُسْطَاطَهُ «فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دَونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دل میں یہ بات ٹھان لی کہ آج رات میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھوں گا، تو میں نے آپ کی دہلیز یا خیمہ پر ٹیک لگا لی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں لمبی لمبی پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں اور پڑھیں پھر وتر پڑھا تو یہ کل تیرہ رکعتیں ہو گئیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 268]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (765)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 122/1 ح265، رواية ابن القاسم: 312)»

9. رمضان اور غیر رمضان میں تعداد رکعات؟
حدیث نمبر: 269
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَزِيدَ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا لَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا لَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي»
سعید بن ابی سعدی مقبری، ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت کرتے ہیں انہوں نے خبر دی کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں (رات کی) نماز کی کیفیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے تو ان کی حسن ادائیگی اور طوالت قیام کے بارے میں سوال ہی نہ کر۔ (کہ بہت اچھے طریقے اور لمبی قرات کے ساتھ پڑھتے تھے) پھر تین رکعتیں (وتر) پڑھتے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 269]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 439 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (2013)، صحيح مسلم (738)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 120/1 ح262، رواية ابن القاسم: 417)»


1    2    3    Next