الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلسل نفلی روزے رکھنا
حدیث نمبر: 297
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: «كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ» . قَالَتْ: «وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ»
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کےمتعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تو ہم کہتے کہ اب آپ روزے ہی رکھیں گے اور افطار کرتے تو ہم کہتے کہ اب آپ افطار ہی کریں گے اور جب سے آپ مدینہ آئے، رمضان المبارک کے علاوہ کسی بھی مکمل مہینے کے آپ نے روزے نہیں رکھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 767، وقال: حديث حسن)، صحيح مسلم (1162)»

2. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے رکھنے کا انداز
حدیث نمبر: 298
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «كَانَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى نَرَى أَنْ لَا يُرِيدَ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ، وَيُفْطِرُ مِنْهُ حَتَّى نَرَى أَنْ لَا يُرِيدَ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ شَيْئًا. وَكُنْتَ لَا تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَا رَأَيْتَهُ مُصَلِّيًا، وَلَا نَائِمًا إِلَا رَأَيْتَهُ نَائِمًا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہینے سے اتنے زیادہ روزے رکھتے کہ ہم کہتے آپ افطار نہیں کریں گے اور افطار کرتے تو ہم کہتے کہ آپ اس سے کوئی روزہ بھی نہیں رکھیں گے اور اگر تم رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہیں تو ضرور دیکھ سکیں گے اور اگر سویا ہوا دیکھنا چاہیں تو سویا ہوا بھی ضرور دیکھ سکیں گے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 769، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1972)»

3. رمضان المبارک کے علاوہ کسی مہینے کے مکمل روزے رکھنا؟
حدیث نمبر: 299
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ مِنْهُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ مِنْهُ، وَمَا صَامَ شَهْرًا كَامِلَا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ إِلَّا رَمَضَانَ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے، یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے سے کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور (بسا اوقات کئی کئی دن) آپ روزے نہ رکھتے، حتی کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے سے اب کوئی روزہ نہیں رکھنا چاہتے۔ اور جب سے آپ (مدینہ منورہ) میں تشریف لائے، آپ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی بھی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (1157) من حديث شعبه، صحيح بخاري (1971) من حديث ابي بشر به، مسند ابي داود الطيالسي (2626، نسخة محققة: 2748)»

4. شعبان کے مکمل روزوں سے مراد اکثر روزے ہیں
حدیث نمبر: 300
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" هَذَا إِسنَادٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا قَالَ: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ. وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ رَوَى الْحَدِيثَ، عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ جَمِيعًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ شعبان اور رمضان کے علاوہ مسلسل دو ماہ کے روزے رکھتے میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔ امام ابو عیسٰی ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ اسناد صحیح ہے، راوی نے اسی طرح «عن ابي سلمة عن ام سلمه» کہا ہے۔ یہ حدیث ایک سے زائد لوگوں نے «عن ابي سلمة عن عائشه عن النبى صلى الله عليه وسلم» کے طریق سے روایت کی ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ ابو سلمتہ بن عبدالرحمٰن نے یہ حدیث «عن عائشه و ام سلمه رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہو۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 736، وقال: حديث حسن)، سنن نسائي (150/4 ح2177)»
اس حدیث کی سند اگرچہ سفیان ثوری کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن سنن نسائی (2128) وغیرہ میں اس کے صحیح شواہد ہیں۔ جن کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے۔

5. شعبان کے اکثر روزے رکھنا معمول نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے
حدیث نمبر: 301
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ لِلَّهِ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ»
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی بھی مہینے کے بکثرت روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے بہت کم حصہ کے روزے نہ رکھتے بلکہ تمام شعبان کے روزے رکھتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 737)»
نیز اسے بخاری (1969) اور مسلم (1156) نے دوسری سند کے ساتھ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رحمہ اللہ سے بیان کیا ہے۔

6. ہر ماہ تین روزے رکھنا اور جمعہ کا روزہ؟
حدیث نمبر: 302
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنُ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَامٍ وَقَلَّمَا كَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ کے شروع سے تین دنوں کے روزے رکھتے تھے اور بہت کم ہی جمعہ کے دن کا روزہ آپ نہ رکھتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 742، وقال: حسن غريب)، سنن ابي داود (2450)، صحيح ابن خزيمه (2129)، صحيح ابن حبان (الاحسان: 3637)»
تنبیہ: حدیث نمبر 303 کے لیے دیکھئے قبل ح 308

7. مہینے کے تین روزوں میں ایام کا عدم تعین
حدیث نمبر: 303
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ؟ قَالَتْ: «نَعَمْ» . قُلْتُ: مِنْ أَيِّهِ كَانَ يَصُومُ؟ قَالَتْ: «كَانَ لَا يُبَالِي مِنْ أَيِّهِ صَامَ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" يَزِيدُ الرِّشْكُ هُوَ يَزِيدُ الضُّبَعِيُّ الْبَصْرِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَةِ، وَهُوَ يَزِيدُ الْقَاسِمُ وَيُقَالُ: الْقَسَّامُ، وَالرِّشْكُ بِلُغَةِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ هُوَ الْقَسَّامُ"
یزید الرشک کہتے ہیں میں نے معاذہ سے سنا وہ فرماتی تھیں، میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کن دنوں میں یہ روزے رکھتے تھے؟ فرمایا: کسی خاص دن کی پرواہ نہیں کرتے تھے، بلکہ کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، یزید الرشک سے یزید ضبعی مراد ہے۔ اور وہ ثقہ ہیں ان سے شعبہ، عبدالوارث بن سعید، حماد بن زید، اسماعیل بن ابراہیم اور دیگر بہت سے ائمہ نے روایت لی ہے۔ یزید القاسم اور یزید القسام سے مراد بھی یہی ہیں، رشک اہل بصرہ کی لغت میں زیادہ تقسیم کرنے والے کو کہتے ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 303]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 763، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (1160)، مسندابي داود الطيالسي (1572)»
نیز دیکھئے حدیث نمبر 307

حدیث نمبر: 303M
حدثنا ابوحفص عمرو بن على، ثنا عبدالله بن داود، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن ربيعة الجرشي عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبى صلى الله عليه وسلم يتحرى صوم الاثنين والخميس.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (ایک) مہینے میں ہفتہ، اتوار اور سوموار کے روزے رکھتے تھے اور دوسرے مہینے میں منگل، بدھ اور جمعرات کے روزے رکھتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 303M]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :

8. سوموار اور جمعرات کا روزہ
حدیث نمبر: 304
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ [ص: 251]: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے دن روزے کا خاص اہتمام فرماتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 304]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 745، وقال: حسن غريب)، سنن نسائي (2363)»
تنبیہ: حدیث نمبر 305 کے لئے دیکھئے بعد ح307

9. شعبان کے روزے کثرت سے رکھنا
حدیث نمبر: 305
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ فِي شَعْبَانَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کثرت کے ساتھ شعبان میں روزے رکھتے، اس کثرت کے ساتھ کسی دوسرے مہینہ میں نہیں رکھتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 305]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1969)، صحيح مسلم (1156)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 309/1 ح 695، رواية ابن القاسم: 424)»


1    2    Next