الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:

شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگوانے کا بیان
1. سینگی بہترین علاج ہے
حدیث نمبر: 359
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ: احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ أَهْلَهُ فَوَضَعُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ وَقَالَ: «إِنَّ أَفْضَلَ مَا تَدَاوَيْتَمْ بِهِ الْحِجَامَةُ» ، أَوْ «إِنَّ مِنْ أَمْثَلِ دَوَائِكُمُ الْحِجَامَةَ»
حمید فرماتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگانے والا ابوطیبہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم فرمایا اور اس کے آقا سے بات بھی کی (جس کی وجہ سے) انہوں نے اس کا کچھ ٹیکس کم کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگوانا تمہارا بہترین علاج ہے یا یہ فرمایا: تمہاری بہترین دوائی سینگی لگوانا ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 1278، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (1577) عن على بن حجر، صحيح بخاري (5696) من حديث حميدالطويل به.»

2. سینگی لگانے والے کی کمائی درست ہے
حدیث نمبر: 360
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَأَمَرَنِي فَأَعْطَيْتُ الْحَجَّامَ أَجْرَهُ»
امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور مجھے (اس کی اجرت دنیے کا) حکم فرمایا تو میں نے حجام کو اس کی اجرت ادا کر دی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 360]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«سنن ابن ماجه (2163) عن عمرو بن على الفلاس به.»
اس روایت کی سند اگرچہ عبدالاعلٰی بن عامر الثعلبی کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن یہ روایت شواہد کے ساتھ حسن ہے۔

3. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والے کو اجرت دی
حدیث نمبر: 361
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَبَيْنَ الْكَتِفَيْنِ، وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ وَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُعْطِهِ»
امام شعبی، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کی رگوں اور کندھوں کے درمیان سینگی لگوائی اور سینگی لگانے والے کو اجرت دی۔ اگر یہ حرام ہوتی تو آپ سینگی لگانے والے کو اجرت نہ دیتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 361]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند جابر جعفی کی وجہ سے سخت ضعیف ہے اور ایک دوسری علتِ قادحہ بھی ہے، لیکن صحیح بخاری (1835) اور صحیح مسلم (1202) میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ حسن ہے۔ واللہ اعلم

4. سینگی لگانے والے سے حسن سلوک
حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا حَجَّامًا فَحَجَمَهُ وَسَأَلَهُ: «كَمْ خَرَاجُكَ؟» فَقَالَ: ثَلَاثَةُ آصُعٍ، فَوَضَعَ عَنْهُ صَاعًا وَأَعْطَاهُ أَجْرَهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والےکو بلایا اور سینگی لگوائی اور اس سے پوچھا کہ تیرا روزانہ کا محصول (ٹیکس) کتنا ہے؟ تو اس نے عرض کیا: تین صاع، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کم کروا دیا اور اس کو مزدوری بھی عطا کر دی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ (ضعیف عند الجمہور) کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن مسند احمد (353/3) میں اس کا ایک صحیح شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ حسن یا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے حدیث سابق: 359

5. سینگی کن دنوں میں لگوائی جائے
حدیث نمبر: 363
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ، وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں رگوں اور کندھے کی رگوں میں سینگی لگواتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگواتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2051، وقال: حسن غريب)، سنن ابي داود (3860)، سنن ابن ماجه (3483)»
اس روایت کی سند امام قتادہ بن دعامہ رحمہ اللہ کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ امام قتادہ مدلس تھے۔ دیکھئے [طبقات المدلسين بتحقيقي 3/92 ]
اور غیر صحیحین میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے اِلا یہ کہ تخصیص کی کوئی دلیل ثابت ہو۔

6. احرام کی حالت میں سینگی لگوانا
حدیث نمبر: 364
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ بَمَلَلٍ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ملل مقام پر پاؤں مبارک کی پشت پر سینگی لگوائی جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھے ہوئے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 364]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (1837)، سنن نسائي (2852)»
اس روایت کی سند قتادہ کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے۔ (دیکھئے حدیث سابق: 363) اور سنن ابی دادو (3863) میں اس کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے۔
تنبیہ: سینگی لگوانے کے مسائل ومعلومات کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 84، ص40-44