الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
حدیث نمبر: 7380
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ، وَهُوَ يَقُولُ: لا تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ سورة الأنعام آية 103 وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ الْغَيْبَ فَقَدْ كَذَبَ، وَهُوَ يَقُولُ: لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے شعبی نے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اگر تم سے کوئی یہ کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تو وہ غلط کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں خود کہتا ہے کہ نظریں اس کو دیکھ نہیں سکتیں اور جو کوئی کہتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے تو غلط کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7380]
5. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ}:
5. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحشر میں) ارشاد ”اللہ سلامتی دینے والا (السلام) امن دینے والا (مومن) ہے“۔
حدیث نمبر: 7381
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَقُولُ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم (ابتداء اسلام میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے اور کہتے تھے «السلام على الله‏.‏» تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ اللہ تو خود ہی «السلام‏.‏» ہے، البتہ اس طرح کہا کرو «التحيات لله والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7381]
6. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَلِكِ النَّاسِ}:
6. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الناس میں) ارشاد کہ ”لوگوں کا بادشاہ“۔
حدیث نمبر: Q7382
فِيهِ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7382]
حدیث نمبر: 7382
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟"، وَقَالَ شُعَيْبٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ مُسَافِرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سعید نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہے ہوں، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ۔ شعیب اور زبیدی بن مسافر اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7382]
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهْوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ}:
7. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور وہی غالب ہے، حکمت والا“۔
حدیث نمبر: Q7383
وَمَنْ حَلَفَ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَصِفَاتِهِ، وَقَالَ أَنَسٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقُولُ جَهَنَّمُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، وَقَالَ أَيُّوبُ وَعِزَّتِكَ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ.
‏‏‏‏ اور فرمایا اے رسول! تیرا مالک عزت والا ہے، ان باتوں سے پاک ہے جو یہ کافر بناتے ہیں۔ اور فرمایا عزت اللہ اور اس کے رسول ہی کے لیے ہے۔ اور جو شخص اللہ کی عزت اور اس کی دوسری صفات کی قسم کھاتے تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ اس میں اپنا قدم رکھ دے گا تو جہنم کہے گی «قط قط» کہ بس بس، تیری عزت کی قسم! اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا جو سب سے آخری دوزخی ہو گا جسے جنت میں داخل ہونا ہے اور کہے گا: اے رب! میرا چہرہ جہنم سے پھیر دے، تیری عزت کی قسم اس کے سوا اور میں کچھ نہیں مانگوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل کہے گا کہ تمہارے لیے یہ ہے اور اس سے دس گنا اور ایوب علیہ السلام نے دعا کی اور تیری عزت کی قسم! کیا میں تیری عنایت اور سرفرازی سے کبھی بےپروا ہو سکتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7383]
حدیث نمبر: 7383
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن و انس فنا ہو جائیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7383]
حدیث نمبر: 7384
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ، حَدَّثَنَا شُعْبة، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ يُلْقَى فِي النَّارِ". ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ مُعْتَمِرٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعَالَمِينَ قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ تَقُولُ: قَدْ قَدْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا تَزَالُ الْجَنَّةُ تَفْضُلُ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ".
ہم سے عبداللہ بن ابی السود نے بیان کیا، کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے، کہا ہم شعبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے۔ (تیسری سند) اور خلیفہ بن خیاط نے اس حدیث کو معتمر بن سلیمان سے روایت کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کو برابر دوزخ میں ڈالا جاتا رہے گا اور وہ کہے جائے گی کہ کیا ابھی اور ہے۔ یہاں تک کہ رب العالمین اس پر اپنا قدم رکھ دے گا اور پھر اس کا بعض بعض سے سمٹ جائے گا اور اس وقت وہ کہے گی کہ بس بس ‘ تیری عزت اور کرم کی قسم! اور جنت میں جگہ باقی رہ جائے گی۔ یہاں تک کہ اللہ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کر دے گا اور وہ لوگ جنت کے باقی حصے میں رہیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7384]
8. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحَقِّ}:
8. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانعام میں) ارشاد ”اور وہی ذات ہے جس نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا“۔
حدیث نمبر: 7385
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو مِنَ اللَّيْلِ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ قَوْلُكَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ لِي غَيْرُكَ"، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا، وَقَالَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے سلیمان احول نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں یہ دعا کرتے تھے «اللهم لك الحمد أنت رب السموات والأرض،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لك الحمد أنت قيم السموات والأرض ومن فيهن،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لك الحمد أنت نور السموات والأرض،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قولك الحق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ووعدك الحق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولقاؤك حق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والجنة حق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والنار حق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والساعة حق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم لك أسلمت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبك آمنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وعليك توكلت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإليك أنبت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبك خاصمت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإليك حاكمت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاغفر لي ما قدمت وما أخرت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأسررت وأعلنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أنت إلهي لا إله لي غيرك ‏"‏‏.‏» اے اللہ! تیرے ہی لیے تعریف ہے تو آسمان و زمین کا مالک ہے، حمد تیرے لیے ہی ہے تو آسمان و زمین کا قائم کرنے والا ہے اور ان سب کا جو اس میں ہیں۔ تیری ہی لیے حمد ہے تو آسمان و زمین کا نور ہے۔ تیرا قول حق ہے اور تیرا وعدہ سچ ہے اور تیری ملاقات سچ اور جنت سچ اور دوزخ سچ ہے اور قیامت سچ ہے۔ اے اللہ! میں نے تیرے ہی سامنے سر جھکا دیا، میں تجھ ہی پر ایمان لایا، میں نے تیرے ہی اوپر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع کیا۔ میں نے تیری ہی مدد کے ساتھ مقابلہ کیا اور میں تجھی سے انصاف کا طلب گار ہوں۔ پس تو میری مغفرت کر، ان تمام گناہوں میں جو میں پہلے کر چکا ہوں اور جو بعد میں مجھ سے صادر ہوں جو میں نے چھپا رکھے ہیں اور جن کا میں نے اظہار کیا ہے، تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اور ہم سے ثابت بن محمد نے بیان کیا اور کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے پھر یہی حدیث بیان کی اور اس میں یوں ہے «أنت الحق وقولك الحق‏.‏» کہ تو حق ہے اور تیرا کلام حق ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7385]
9. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا}:
9. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور اللہ بہت سننے والا، بہت دیکھنے والا ہے“۔
حدیث نمبر: Q7386
وَقَالَ الْأَعْمَشُ، عَنْ تَمِيمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا سورة المجادلة آية 1.
اور اعمش نے تمیم سے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے کہا ساری حمد اسی اللہ کے لیے سزاوار ہے جو تمام آوازوں کو سنتا ہے پھر خولہ بنت ثعلبہ کا قصہ بیان کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها‏» اللہ تعالیٰ نے اس کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کرتی تھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: Q7386]
حدیث نمبر: 7386
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ: ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا قَرِيبًا، ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ لِي يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، أَوْ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكَ بِهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور جب ہم بلندی پر چڑھتے تو (زور سے چلا کر) تکبیر کہتے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگو! اپنے اوپر رحم کھاؤ! اللہ بہرا نہیں ہے اور نہ وہ کہیں دور ہے۔ تم ایک بہت سننے، بہت واقف کار اور قریب رہنے والی ذات کو بلاتے ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے۔ میں اس وقت دل میں «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہہ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عبداللہ بن قیس! «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتا دوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ/حدیث: 7386]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next