الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
حدیث نمبر: 481
- (لا نبيَّ بَعدِي، ولا أُمّة بعدكم؛ فاعبدُوا ربَّكم، وأقيمُوا خمسكُم، وأعطُوا زكاتكُم، وصُومُوا شهركُم، وأطيعُوا وُلاةَ أمرِكم؛ تدخلوا جنة ربِّكم).
سیدنا ابوقتیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: نہ میرے بعد کوئی نبی آئے گا اور نہ میری امت کے بعد کوئی امت آئے گی، سو اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، ماہ (رمضان) کے روزے رکھو اور اپنے معاملات کے مسئولوں (یعنی امیروں) کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 481]
321. ایک سال کی نمازوں اور روزوں کی بنا پر شہید پر فوقیت
حدیث نمبر: 482
-" أليس قد صام بعده رمضان وصلى بعده ستة آلاف ركعة، وكذا وكذا ركعة لصلاة السنة؟".
سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قضاعہ قبیلے کی شاخ بلی کے دو آدمی تھے، ان میں ایک شہید ہو گیا اور دوسرا اس سے ایک سال بعد فوت ہوا۔ طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے خواب آیا کہ جنت کا دروازہ کھولا گیا اور بعد میں فوت ہونے والا، شہید ہونے والے سے پہلے جنت میں داخل ہوا، مجھے بڑا تعجب ہوا۔ جب صبح ہوئی تو میں نے اس خواب کا تذکرہ کیا اور بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس نے (ایک سال پہلے شہید ہونے والے کے بعد) رمضان کے روزے نہیں رکھے اور ایک سال کی (فرض نمازوں کی) چھ ہزار اور اس سے زائد اتنی اتنی نفل رکعتیں ادا نہیں کیں؟ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 482]
322. اللہ تعالیٰ کا نمازی کی طرف متوجہ ہونا
حدیث نمبر: 483
-" إن الرجل إذا قام يصلي أقبل الله إليه بوجهه حتى ينقلب أو يحدث حدث سوء".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے شبث بن ربعی کو (نماز میں) اپنے سامنے تھوکتے دیکھا تو اسے کہا: شبث! اپنے سامنے نہ تھوکا کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا: جب آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے چہرے کے ساتھ اس کی طرف (اس وقت تک) متوجہ رہتا ہے، جب تک وہ سلام نہیں پھیرتا یا کوئی برا فعل نہیں کرتا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 483]
323. فرشتوں کا نمازی کی تلاوت سننے کا انداز
حدیث نمبر: 484
-" إن العبد إذا قام يصلي أتاه الملك فقام خلفه يستمع القرآن ويدنو، فلا يزال يستمع ويدنو حتى يضع فاه على فيه فلا يقرأ أية إلا كانت في جوف الملك".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مسواک کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: جب بندہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اس کے پیچھے کھڑے ہو کر قرآن مجید سنتا اور قریب ہوتا رہتا ہے، وہ قرآن مجید سنتے سنتے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے اور نمازی جو آیت بھی پڑھتا ہے فرشتہ اسے اپنے اندر سما لیتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 484]
324. نیکی کی رغبت پر نماز کا حکم
حدیث نمبر: 485
-" كان إذا أعجبه نحو الرجل أمره بالصلاة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی آدمی کا طرز و طریقہ پسند آتا تو آپ اسے نماز کا حکم دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 485]
325. نماز، جسم کے جوڑوں کا ٹیکس ادا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے
حدیث نمبر: 486
-" يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کے ہر عضو پر صدقہ (واجب) ہے، ہر مرتبہ «سبحان الله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الحمدلله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «لا إله إلا الله» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الله اكبر» کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے وہ دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی جو کوئی شخص چاشت کے وقت ادا کرے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 486]
326. اچھے انداز میں ادا کی گئی نماز کا صلہ
حدیث نمبر: 487
- (من توضَّأَ فأحسنَ وضوءَه، ثمّ قامَ فصلّى ركعتين- أو أربعاً؛ شكَّ سهلٌ-، يُحسنُ فيها الذِّكر والخُشوعَ، ثم استغفرَ الله؛ غُفِرَ له)
یوسف بن عبداللہ بن سلام کہتے ہیں: میں سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت آیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے۔ انہوں نے مجھے کہا: اے میرے بھتیجے! کون سا ارادہ یا کون سی ضرورت تجھے اس شہر میں لے آئی ہے؟ میں نے کہا: کوئی مقصد نہیں، سوائے اس کے کہ آپ کے اور میرے والد عبداللہ بن سلام کے مابین ایک تعلق تھا، (اس کی بنا پر آیا ہوں)۔ ابودردا رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر اس وقت جھوٹ بولوں تو بہت برا ہے، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو آدمی وضو کرے اور اچھا وضو کرے، پھر دو یا چار رکعتیں پڑھے اور ان میں اچھے انداز میں ذکر و اذکار اور خشوع و خضوع کرے، پھر بخشش طلب کرے تو اس کو بخش دیا جائے گا۔ رکعات کی تعداد کے بارے میں سہیل راوی کو شک ہوا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 487]
327. نماز ترک کرنے کا وبال
حدیث نمبر: 488
- (مَن تركَ الصّلاةَ سُكراً مرةً واحدةً؛ فكأنما كانت له الدُّنيا وما عليها فَسُلِبها، ومَن تركَ الصّلاةَ سُكراً أربعَ مرّاتٍ؛ كان حقاً على الله عز وجل أن يُسقِيَه من طِينةِ الخَبَالِ. قيل: وما طينةُ الخَبَالِ يا رسولَ اللهِ؟! قال: عُصارةُ أهلِ جهنّم).
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نشے میں مدہوش ہو کر ایک نماز ترک کر دی، گویا کہ پوری دنیا اور جو کچھ اس پر ہے اس کا تھا، جو اس سے چھین لیا گیا اور جس نے نشے میں مدہوش ہونے کی وجہ سے چار دفعہ نماز ترک کر دی، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے «طينة الخبال» پلائے۔ کہا گیا، اے اللہ کے رسول! «طينة الخبال» کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمیوں کے پیپ کو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 488]
328. پہلے والی اور بعد والی نمازوں کی رکعات کی تعداد
حدیث نمبر: 489
-" أول ما فرضت الصلاة ركعتين ركعتين، فلما قدم صلى الله عليه وسلم المدينة صلى إلى كل صلاة مثلها غير المغرب، فإنها وتر النهار، وصلاة الصبح لطول قراءتها، وكان إذا سافر عاد إلى صلاته الأولى".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: شروع شروع میں نمازیں دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ہر نماز میں اس کی مثل اضافہ کر دیا گیا، سوائے نماز مغرب کے کہ وہ دن کی نماز کو وتر (یعنی طاق) کرنے والی ہے اور سوائے نماز فجر کے، کہ اس میں لمبی قرائت کی جاتی ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کرتے تو شروع والی (دو رکعت) نمازوں کی کیفیت کے مطابق ادائیگی کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 489]
حدیث نمبر: 490
-" كان يصلي بمكة ركعتين - يعني - الفرائض، فلما قدم المدينة، وفرضت عليه الصلاة أربعا، وثلاثا، صلى وترك الركعتين كان يصليهما بمكة تماما للمسافر".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دو دو رکعت فرض نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو چار اور تین رکعت والی نمازیں فرض ہو گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس نئے حکم پر) عمل کیا اور مکہ میں پڑھی جانے والی دو دو رکعتوں کو مسافر کے لیے مکمل نماز قرار دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 490]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next