8. جس شخص نے سفر میں فرض نماز سے پہلے یا بعد کی سنتیں نہ پڑھیں (بلکہ کوئی اور نفل نماز (یعنی تہجد یا اشراق) پڑھی تو اس نے خلاف سنت نہیں کیا)۔
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سفر میں اپنی سواری پر نفل نماز پڑھتے تھے، بھلے اس سواری کا منہ جس طرح بھی ہو۔ (یعنی خلاف کعبہ ہو تب بھی)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 585]
9. سفر میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھنا۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں چلتے ہوتے تو ظہر اور عصر جمع کر لیتے اور مغرب اور عشاء کو بھی جمع کر کے ادا فرماتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 586]
10. اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کی بابت پوچھا کہ بیٹھ کر پڑھوں تو جائز ہے یا نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو کر پڑھو اور اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پھر اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 587]
11. جب مریض بیٹھ کر نماز شروع کر دے پھر درمیان نماز اچھا ہو جائے یا مرض میں تخفیف معلوم ہو تو باقی نماز کھڑے ہو کر مکمل کرے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تہجد کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قرآت کرتے پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے اور تقریباً تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 588]
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ایک روایت میں کہتی ہیں کہ دوسری رکعت میں بھی ایسا کرتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمل کر لیتے تو دیکھتے اگر میں جاگتی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سوئی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 589]