الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح مسلم کل احادیث (2179)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح مسلم
تقدیر کے بیان میں
حدیث نمبر: 1848
سیدنا حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب نطفہ چالیس یا پینتالیس رات رحم میں ٹھہر جاتا ہے تو فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو کہتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے۔ پھر کہتا ہے کہ مرد لکھوں یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو فرماتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے اور اس کا عمل، اثر، عمر اور روزی لکھتا ہے پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے، نہ اس سے کوئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1848]
حدیث نمبر: 1849
سیدنا عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے، اور ان سے عبداللہ بن مسعود کا یہ قول بیان کیا اور کہا کہ بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ تو اس سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! یہ مرد ہو یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب لے کر باہر نکلتا ہے اور اس (کتاب) سے نہ کچھ بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے۔ اور ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ (فرشتہ پوچھتا ہے کہ) یہ تندرست اعضاء والا ہو یا عیب دار، پھر اللہ اس کو عیب سے پاک یا عیب والا پیدا کرتا ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1849]
11. انسان کی تقدیر میں اس کا حصہ زنا لکھ دیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 1850
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی تقدیر میں زنا سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جس کو وہ خواہ مخواہ کرے گا۔ تو آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا (اور چھونا) ہے، پاؤں کا زنا (برائی کی طرف) چلنا ہے، دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1850]
12. اللہ تعالیٰ کا دلوں کو جس طرح چاہے پھیر دینا۔
حدیث نمبر: 1851
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آدمیوں کے دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں، وہ ان کو پھراتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1851]
13. ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 1852
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، (اسلام کی استعداد پر پیدا ہوتا ہے۔ اگر اس کے والدین اسلام پر ہوں تو وہ اسلام پر قائم رہتا ہے ورنہ وہ اسے اپنے دین پر کر لیتے ہیں لیکن اسلام کی استعداد اس میں پھر بھی قائم رہتی ہے اور اسی لئے ان میں سے کچھ بعد میں اسلام قبول کر لیتے ہیں) پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں، جیسے جانور چار پاؤں والا ہمیشہ سالم جانور جنتا ہے، کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا ہوا جانور محسوس ہوتا ہے؟ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو کہ اللہ کی پیدائش جس پر لوگوں کو بنایا اللہ کی پیدائش نہیں بدلتی ........ پوری آیت (الروم: 30)۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1852]
14. مشرکین کی اولاد کے متعلق جو بیان ہوا۔
حدیث نمبر: 1853
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب ان کو پیدا کیا تو وہ خوب جانتا ہے کہ وہ (بڑے ہو کر) کیا عمل کرتے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1853]
15. اس لڑکے کے متعلق جس کو سیدنا خضر علیہ السلام نے قتل کیا تھا۔
حدیث نمبر: 1854
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جس کو سیدنا خضر علیہ السلام نے قتل کر دیا تھا، کفر پر پیدا ہوا تھا (یعنی بڑا ہو کر کافر ہو جاتا) اور اگر جیتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں پھنسا دیتا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1854]
16. ان (بچوں) کے متعلق جو بچپن میں فوت ہو گئے اور اہل جنت اور اہل دوزخ کی پیدائش کا ذکر، حالانکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔
حدیث نمبر: 1855
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچے کے جنازہ پر بلایا گیا جو انصار میں سے تھا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! خوشی ہو اس کو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہو گا، نہ اس نے برائی کی، نہ برائی کی عمر تک پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور کچھ کہتی ہے اے عائشہ؟ بیشک اللہ تعالیٰ نے جنت کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے اور جہنم کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1855]

Previous    1    2