الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ
كتاب الكرم و يتيم
حدیث نمبر: 139
نَجِيحٍ أَبُو عُمَارَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ‏:‏ لَقَدْ عَهِدْتُ الْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْهُمْ لَيُصْبِحُ فَيَقُولُ‏:‏ يَا أَهْلِيَهْ، يَا أَهْلِيَهْ، يَتِيمَكُمْ يَتِيمَكُمْ، يَا أَهْلِيَهْ، يَا أَهْلِيَهْ، مِسْكِينَكُمْ مِسْكِينَكُمْ، يَا أَهْلِيَهْ، يَا أَهْلِيَهْ، جَارَكُمْ جَارَكُمْ، وَأُسْرِعَ بِخِيَارِكُمْ وَأَنْتُمْ كُلَّ يَوْمٍ تَرْذُلُونَ‏.‏ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ‏:‏ وَإِذَا شِئْتَ رَأَيْتَهُ فَاسِقًا يَتَعَمَّقُ بِثَلاَثِينَ أَلْفًا إِلَى النَّارِ مَا لَهُ قَاتَلَهُ اللَّهُ‏؟‏ بَاعَ خَلاَقَهُ مِنَ اللهِ بِثَمَنِ عَنْزٍ، وَإِنْ شِئْتَ رَأَيْتَهُ مُضَيِّعًا مُرْبَدًّا فِي سَبِيلِ الشَّيْطَانِ، لاَ وَاعِظَ لَهُ مِنْ نَفْسِهِ وَلاَ مِنَ النَّاسِ‏.‏
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کا وہ دور بھی پایا ہے کہ آدمی صبح اٹھتے ہی کہتا تھا: اے گھر والو! اے اہل خانہ! اپنے یتیم کا خیال رکھنا اور اس کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھنا، اے گھر والو! اپنے مسکین کا خیال رکھو، اور اے گھر والو! اے اہل خانہ! اپنے پڑوسی کی خبر لو، اور اس کا خیال کرو۔ تمہارے اچھے لوگ جلدی جا رہے ہیں، اور تم ہر روز دینی طور پر پست ہوتے جا رہے ہو۔ (راوی کہتا ہے) اور میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: اور آج اگر تو کسی فاسق کو دیکھنا چاہے تو دیکھ سکتا ہے جو تیس ہزار (گناہوں میں) خرچ کر کے جہنم کی طرف جا رہا ہے۔ اس شخص کو کیا ہے؟ اللہ اسے غارت کرے اس نے اپنا حصہ جو اللہ سے (ثواب کی صورت میں) مل سکتا تھا ایک بکری کی قیمت (معمولی قیمت) کے بدلے بیچ دیا (یعنی اتنا زیادہ معمولی لذت نفس میں اڑا دیا)، اور اگر تو کسی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جس نے اپنا کھلیان (یعنی ساری دولت) شیطان کی راہ میں خرچ کر کے ضائع کر دی تو ایسا شخص بھی دیکھا جا سکتا ہے، نہ اس کا ضمیر اسے ملامت کرتا ہے اور نہ لوگوں میں سے کوئی اسے صحیح راہ پر لانے والا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 139]
تخریج الحدیث: «ضعيف:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 140
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ‏:‏ قُلْتُ لِابْنِ سِيرِينَ‏:‏ عِنْدِي يَتِيمٌ، قَالَ‏:‏ اصْنَعْ بِهِ مَا تَصْنَعُ بِوَلَدِكَ، اضْرِبْهُ مَا تَضْرِبُ وَلَدَكَ‏.‏
حضرت اسماء بن عبید سے مروی ہے کہ میں نے ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا کہ میری زیر کفالت ایک یتیم ہے (میں اس سے کیسا سلوک کروں؟) انہوں نے فرمایا: اس سے وہی سلوک کرو جو اپنی اولاد سے کرتے ہو اور جس بات پر اپنی اولاد کو مارتے ہو اسے بھی مارو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 140]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

78. بَابُ فَضْلِ الْمَرْأَةِ إِذَا تَصَبَّرَتْ عَلَى وَلَدِهَا وَلَمْ تَتَزَوَّجْ
78. اس عورت کی فضیلت جو شوہر کی وفات پر اپنے بچے ہی میں مشغول رہے اور دوسرا نکاح نہ کرے
حدیث نمبر: 141
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”أَنَا وَامْرَأَةٌ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ، امْرَأَةٌ آمَتْ مِنْ زَوْجِهَا فَصَبَرْتَ عَلَى وَلَدِهَا، كَهَاتَيْنِ فِي الْجَنَّةِ‏.‏“
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور سیاہ سرخی مائل رخساروں والی عورت جو بیوہ ہو گئی، اور اس نے اپنے بچے کی تربیت پر صبر کیا اور آگے نکاح نہ کیا، جنت میں اس طرح (اکٹھے) ہوں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 141]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى فضل من عمال يتامي: 5149 و أحمد: 54006 و ابن أبى الدنيا فى العيال: 86 و الطبراني فى الكبير: 103/18 و البيهقي فى الشعب: 8680 - الصحيحة: 1122»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

79. بَابُ أَدَبِ الْيَتِيمِ
79. یتیم کو ادب سکھانے کا بیان
حدیث نمبر: 142
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ شُمَيْسَةَ الْعَتَكِيَّةِ قَالَتْ‏:‏ ذُكِرَ أَدَبُ الْيَتِيمِ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ‏:‏ إِنِّي لأَضْرِبُ الْيَتِيمَ حَتَّى يَنْبَسِطَ‏.‏
شمیسہ عتکیہ کہتی ہیں کہ ایک روز سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یتیم کو ادب سکھانے اور اس کی تربیت کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا: میں تو یتیم کو تربیت کی خاطر اس طرح مارتی ہوں کہ وہ زمین پر لیٹ جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَرَمِ وَ يَتِيمٌ/حدیث: 142]
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه ابن أبى شيبه: 340/5 و المروزي فى البر و الصلة: 209 و ابن أبى الدنيا فى العيال: 629 و البيهقي فى الكبرىٰ: 466/6 - الصحيحة: 624/7»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2