الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ رَحْمَةِ
كتاب رحمة
177. بَابُ أَخْذِ الْبَيْضِ مِنَ الْحُمَّرَةِ
177. فاختہ کے انڈے لینے (کی کراہت) کا بیان
حدیث نمبر: 382
حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ مَنْزِلاً فَأَخَذَ رَجُلٌ بَيْضَ حُمَّرَةٍ، فَجَاءَتْ تَرِفُّ عَلَى رَأْسِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ ”أَيُّكُمْ فَجَعَ هَذِهِ بِبَيْضَتِهَا‏؟“‏ فَقَالَ رَجُلٌ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَا أَخَذْتُ بَيْضَتَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”ارْدُدْ، رَحْمَةً لَهَا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو کسی آدمی نے ایک فاختہ کے انڈے اٹھا لیے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر آ کر پھڑپھڑانے لگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس کے انڈوں کی وجہ سے کس نے پریشان کیا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کے انڈے اٹھائے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر رحمت و ترس کھاتے ہوئے وہ انڈے واپس رکھ دو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 382]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب فى كراهية حرق العدو بالنار: 2675 - انظر الصحيحة: 25»

قال الشيخ الألباني: صحيح

178. بَابُ الطَّيْرِ فِي الْقَفَصِ
178. پرندوں کو ڈربے وغیرہ میں رکھنے کا حکم
حدیث نمبر: 383
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ‏:‏ كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَأَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُونَ الطَّيْرَ فِي الأَقْفَاصِ‏.‏
حضرت ہشام بن عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ کے حاکم تھے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پرندوں کو ڈربوں میں رکھتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الفاكهي فى أخبار مكة: 364/3 و البيهقي فى السنن: 333/5 و ابن أبى خيثمة فى تاريخه: 209/1»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 384
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى ابْنًا لأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ‏:‏ أَبُو عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَيْرٌ يَلْعَبُ بِهِ، فَقَالَ‏:‏ ”يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ أَوْ، أَيْنَ، النُّغَيْرُ‏؟‏‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر) داخل ہوئے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے کو (پریشان) دیکھا جسے ابوعمیر کہا جاتا ہے۔ ان کی ایک چڑیا تھی جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتے تھے۔ (وہ مر گئی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوعمیر! تیری چڑیا کا کیا بنا؟ یا وہ کہاں گئی؟ [الادب المفرد/كِتَابُ رَحْمَةِ/حدیث: 384]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الكنية للصبي ..............: 6129، 6203 و مسلم: 2150 و أبوداؤد: 4969 و الترمذي: 333 و ابن ماجه: 3720»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2