الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
حدیث نمبر: 407
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُعَاذَةَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُصَارِمَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا مَا صَارَمَا فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَإِنَّ أَوَّلَهُمَا فَيْئًا يَكُونُ كَفَّارَةً لَهُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ، وَإِنْ هُمَا مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلاَ الْجَنَّةَ جَمِيعًا‏.‏“
سیدنا ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین رات سے زیادہ قطع تعلق کرے۔ بلاشبہ جب تک وہ تین رات سے زیادہ قطع تعلق رکھتے ہیں، وہ دونوں حق سے ہٹے ہوتے ہیں۔ جو ان میں سے پہلے حق کی طرف لوٹے، یعنی تعلق جوڑے تو اس کی یہ سبقت اس کی سابقہ قطع تعلقی کا کفارہ بن جائے گی۔ اگر وہ دونوں قطع تعلقی کی حالت میں مر گئے تو دونوں ہی جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 407]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث، رقم: 402»

قال الشيخ الألباني: صحيح

192. بَابُ الشَّحْنَاءِ
192. دشمنی کا بیان
حدیث نمبر: 408
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں بغض نہ رکھو، نہ ایک دوسرے سے حسد کرو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 408]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6065، 5143 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 404»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 409
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ اللهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین لوگوں میں تم اسے پاؤ گے جو دو مونہوں والا ہے کہ جو ان کے پاس ایک چہرے سے آتا ہے اور ان دوسروں کے پاس ایک اور چہرے سے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 409]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6058، 3494 و مسلم: 2526 و أبوداؤد: 4872 و الترمذي: 2025 - انظر المشكاة: 4822»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 410
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِيَّاكُمْ وَ الظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَنَافَسُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے۔ اور بولی نہ چڑھاؤ، اور نہ باہم حسد و بغض رکھو، اور نہ (دنیا میں) ایک دوسرے سے مقابلہ بازی کرو، اور نہ ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرو، اور اللہ کے بندے، بھائی بھائی بن کر رہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6064 و مسلم: 2563 - انظر غاية المرام: 417»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 411
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلاَّ رَجُلٌ كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ‏:‏ أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جو اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا، سوائے اس آدمی کے جس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو، تو فرشتوں کو کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو مہلت دو یہاں تک کہ وہ صلح کر لیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 411]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 35، 2565 و أبوداؤد: 4916 و الترمذي: 2023 - انظر الإرواء: 948، 949»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 412
حَدَّثَنَا بِشْرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ‏:‏ أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ بِمَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنَ الصَّدَقَةِ وَالصِّيَامِ‏؟‏ صَلاَحُ ذَاتِ الْبَيْنِ، أَلاَ وَإِنَّ الْبُغْضَةَ هِيَ الْحَالِقَةُ‏.‏
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے صدقے اور روزے سے بھی بہتر ہے؟ آپس کے بگاڑ کی اصلاح کرنا۔ خبردار! اور بغض و عداوت تو (دین کو) مونڈ کر رکھ دیتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «صحيح: و تقدم برقم: 391»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 413
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”ثَلاَثٌ مَنْ لَمْ يَكُنَّ فِيهِ، غُفِرَ لَهُ مَا سِوَاهُ لِمَنْ شَاءَ، مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَمْ يَكُنْ سَاحِرًا يَتَّبِعُ السَّحَرَةَ، وَلَمْ يَحْقِدْ عَلَى أَخِيهِ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین گناہ جس میں نہ ہوں باقی گناہ اللہ تعالیٰ جس کے چاہے معاف فرما دے گا: جو اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو۔ وہ جادوگر نہ ہو جو جادوگروں کی پیروی کرتا ہے اور اپنے بھائی کے بارے میں کینہ نہ رکھتا ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه عبد بن حميد: 685 و الطبراني فى الكبير: 188/12 و أبونعيم فى الحلية: 100/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 6614 - انظر الضعيفة: 2831»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

193. بَابُ إِنَّ السّلامَ يُجْزِئُ مِنَ الصَّرْمِ
193. قطع تعلقی ختم کرنے کے لیے سلام کافی ہے
حدیث نمبر: 414
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلاَلِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ مَوْلَى ابْنِ كَعْبٍ الْمَذْحِجِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، فَإِذَا مَرَّتْ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ فَلْيَلْقَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَإِنْ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلاَمَ فَقَدِ اشْتَرَكَا فِي الأَجْرِ، وَإِنْ لَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَرِئ الْمُسْلِمُ مِنَ الْهِجْرَةِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مومن بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ جب تین دن گزر جائیں تو اسے چاہیے کہ اس سے ملاقات کرے اور سلام کہے۔ اگر وہ سلام کا جواب دے دے تو اجر و ثواب میں دونوں شریک ہو گئے اور اگر وہ جواب نہ دے تو سلام کہنے والا قطع تعلقی کے گناہ سے بری ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فيمن يهجر أخاه المسلم: 4912 - الإرواء: 94/7»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2