الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ
كتاب السباب
حدیث نمبر: 428M
قَالَ عِيَاضٌ‏:‏ وَكُنْتُ حَرْبًا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَيْتُ إِلَيْهِ نَاقَةً، قَبْلَ أَنْ أُسْلِمَ، فَلَمْ يَقْبَلْهَا وَقَالَ‏:‏ ”إِنِّي أَكْرَهُ زَبْدَ الْمُشْرِكِينَ‏.‏“
سیدنا عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسلام لانے سے پہلے جبکہ میں ابھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف تھا، میں نے ایک اونٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ کے طور پر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ کی، اور فرمایا: میں مشرکین کا ہدیہ ناپسند کرتا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 428M]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الخراج، باب فى الإمام يقبل هدايا المشركين: 3057، 4895 و الترمذي: 1577 - انظر غاية المرام: 442»

قال الشيخ الألباني: صحيح

202. بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ
202. مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے
حدیث نمبر: 429
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ‏.‏“
سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور گناہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 429]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب المحاربة، باب قتال المسلم: 4110 و ابن ماجه: 3941»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 430
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا، وَلاَ لَعَّانًا، وَلاَ سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ‏:‏ ”مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے، نہ لعن طعن کرنے والے تھے، اور نہ گالم گلوچ ہی کرتے تھے، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آتا تو (صرف یہ) فرماتے: اسے کیا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 430]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6031 - انظر الصحيحة: 282»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 431
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ‏.‏“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: مسلمان کو گالی دینا گناہ، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 431]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب خوف المومن من أن يحبط عمله ........: 48، 6044، 7076 و مسلم: 64 و النسائي: 4111 و الترمذي: 1983 و ابن ماجه: 69»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 432
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْمَُرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کافر یا فاسق کہتا ہے اور وہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بات خود اس پر لوٹ آتی ہے (اور وہ ایسا ہو جاتا ہے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 432]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6044 و مسلم: 61 - انظر الصحيحة: 2891»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 433
وَبِالسَّنَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنِ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَقَدْ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ هُوَ مِنْهُمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ دَعَا رَجُلاً بِالْكُفْرِ، أَوْ قَالَ‏:‏ عَدُوُّ اللهِ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ إِلا حَارَتْ عَلَيْهِ‏.‏“
اسی سند سے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے جانتے بوجھتے اپنے باپ کے علاوہ کسی کو باپ بنایا، اس نے (اللہ کے ساتھ) کفر کیا۔ اسی طرح جس نے کسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ وہ ان میں سے نہیں ہے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا آگ بنا لے، اور جس نے کسی آدمی کو کافر کہا یا یوں کہا کہ اے اللہ کے دشمن، حالانکہ وہ ایسانہیں ہے تو اس کا وبال کہنے والے پر پڑتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 433]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب: 5، 3508، 6045 و مسلم: 61»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 434
حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ‏:‏ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ“، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ‏:‏ تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَالَ‏:‏ أَتَرَى بِي بَأْسًا، أَمَجْنُونٌ أَنَا‏؟‏ اذْهَبْ‏.‏
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑ پڑے تو ان میں سے ایک غصے میں آ گیا اور اسے اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کے چہرے کی کیفیت بدل گئی اور وہ پھول گیا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایک کلمے کا علم ہے، اگر یہ شخص وہ کلمہ پڑھ لے تو یقیناً اس کا غصہ جاتا رہے گا۔ چنانچہ ایک آدمی (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ) اس کے پاس گیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی اور کہا کہ مردود شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ اس شخص نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں بیمار ہوں؟ کیا میں دیوانہ ہوں؟ چلے جاؤ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 434]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6048 ومسلم: 2610 و أبوداؤد: 4781 و النسائي فى الكبريٰ: 10152»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 435
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ إِلاَّ بَيْنَهُمَا مِنَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ سِتْرٌ، فَإِذَا قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ كَلِمَةَ هَجْرٍ فَقَدْ خَرَقَ سِتْرَ اللهِ، وَإِذَا قَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ‏:‏ أَنْتَ كَافِرٌ، فَقَدْ كَفَرَ أَحَدُهُمَا‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہر دو مسلمانوں کے درمیان اللہ کی طرف سے پردہ ہے۔ جب ان میں سے کوئی بدکلامی کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے پردے کو پھاڑ دیتا ہے۔ اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو کہتا ہے کہ تو کافر ہے تو ان میں سے ایک کافر ہو جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 435]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 224/10 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5017»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

203. بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِكَلامِهِ
203. جس نے لوگوں سے منہ در منہ بات نہ کی
حدیث نمبر: 436
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ‏:‏ قَالَتْ عَائِشَةُ‏:‏ صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَرَخَّصَ فِيهِ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ‏؟‏ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور لوگوں کو بھی وہ کام کرنے کی رخصت دی تو کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کے بعد فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسا کام کرنے سے بچتے ہیں جو میں نے کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان سے زیادہ علم رکھتا ہوں اور ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 436]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6101 و مسلم: 2356 و النسائي فى الكبرىٰ: 9992»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 437
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّ مَا يُوَاجِهُ الرَّجُلَ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا رَجُلٌ، وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لأَصْحَابِهِ‏:‏ ”لَوْ غَيَّرَ، أَوْ نَزَعَ، هَذِهِ الصُّفْرَةَ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم ایسے کرتے کہ کسی شخص کو کسی ناجائز کام میں مبتلا دیکھیں تو منہ در منہ ٹوک دیں۔ ایک دن ایک شخص آیا اور اس پر زرد رنگ کے اثرات تھے۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر وہ یہ زرد رنگ (کا کپڑا) بدل لے یا اتار دے تو (بہتر ہے)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 437]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الترجل، باب فى الخلوق للرجال: 4182 و النسائي فى الكبرىٰ: 9993 - انظر الضعيفة: 4255»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    Next