الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْكَلامِ
كتاب الكلام
حدیث نمبر: 885
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ قَالَ‏:‏ صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ إِلَى الْبَصْرَةِ، فَمَا أَتَى عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلاَّ أَنْشَدْنَا فِيهِ الشِّعْرَ، وَقَالَ‏:‏ إِنَّ فِي مَعَارِيضِ الْكَلاَمِ لَمَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ‏.‏
مطرف بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے میں (کوفہ سے) بصره تک سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہماکے ساتھ گیا۔ وہ ہمیں ہر روز بلا ناغہ اشعار سناتے اور کہتے: تعریض (تور یے) میں جھوٹ سے بچنے کی گنجائش ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَلامِ/حدیث: 885]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث رقم: 857»

قال الشيخ الألباني: صحيح

393. بَابُ إِفْشَاءِ السِّرِّ
393. راز افشا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 886
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ‏:‏ عَجِبْتُ مِنَ الرَّجُلِ يَفِرُّ مِنَ الْقَدَرِ وَهُوَ مُوَاقِعُهُ، وَيَرَى الْقَذَاةَ فِي عَيْنِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الْجِذْعَ فِي عَيْنِهِ، وَيُخْرِجُ الضَّغْنَ مِنْ نَفْسِ أَخِيهِ وَيَدَعُ الضَّغْنَ فِي نَفْسِهِ، وَمَا وَضَعْتُ سِرِّي عِنْدَ أَحَدٍ فَلُمْتُهُ عَلَى إِفْشَائِهِ، وَكَيْفَ أَلُومُهُ وَقَدْ ضِقْتُ بِهِ ذَرْعًا‏؟‏‏.‏
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے اس آدمی سے تعجب ہوتا ہے جو تقدیر سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ وہ اس پر واقع ہونے والی ہے، اور اپنے بھائی کی آنکھ کا تنکا بھی اسے نظر آجاتا ہے اور اپنی آنکھ میں شہتیر بھی اسے دکھائی نہیں دیتا، اور اپنے بھائی کے دل سے کینے کو نکالنا چاہتا ہے اور اپنے دل میں کینے کو چھوڑ دیتا ہے۔ اور میں نے اپنا راز کسی کے پاس نہیں رکھا کہ پھر اس کے افشا کرنے پر اسے ملامت کی ہو۔ میں اسے کیسے ملامت کر سکتا ہوں جبکہ میں خود ہی (اس کو محفوظ رکھنے سے) تنگ دل ہوگیا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَلامِ/حدیث: 886]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى الصمت: 406 و البيهقي فى القضاء و القدر: 501 و الخرائطي فى اعتلال القلوب: 694»

قال الشيخ الألباني: صحيح

394. بَابُ السُّخْرِيَةِ، وَقَوْلِ اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ: ﴿لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ﴾ [الحجرات: 11]
394. کسی کا مذاق اڑانا اور ارشادِ باری تعالیٰ: ”کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے“ کا بیان
حدیث نمبر: 887
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ مَرَّ رَجُلٌ مُصَابٌ عَلَى نِسْوَةٍ، فَتَضَاحَكْنَ بِهِ يَسْخَرْنَ، فَأُصِيبَ بَعْضُهُنَّ‏.‏
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک مصیبت زدہ آدمی کچھ عورتوں کے پاس سے گزرا، وہ اس پر ہنسیں اور اس کا مذاق اڑایا تو ان میں سے بعض عورتیں اسی مصیبت کا شکار ہو گئیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْكَلامِ/حدیث: 887]
تخریج الحدیث: «ضعيف: اس ميں ام علقمه راويه، جس كا نام مرجانه هے، مجهوله هے.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2