الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
حدیث نمبر: 898
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ لاَ أَرَى أَحَدًا يَعْمَلُ بِهَذِهِ الْآيَةِ‏: ‏ ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى‏﴾ [الحجرات: 13] حَتَّى بَلَغَ‏: ﴿‏إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُمْ﴾ [الحجرات: 13]‏، فَيَقُولُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ‏:‏ أَنَا أَكْرَمُ مِنْكَ، فَلَيْسَ أَحَدٌ أَكْرَمَ مِنْ أَحَدٍ إِلا بِتَقْوَى اللهِ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے خیال میں اس آیتِ کریمہ پر کوئی عمل نہیں کرتا: اے لوگو! بلاشبہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہارے خاندان اور قبیلے بنا دیے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰٰ کے نزدیک تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ اب آدمی دوسرے سے کہتا ہے: میں تجھ سے زیادہ عزت والا ہوں، حالانکہ تقویٰ کے بغیر کوئی کسی سے بڑھ کر عزت و شرف والا نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 898]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 899
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ‏:‏ مَا تَعُدُّونَ الْكَرَمَ‏؟‏ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الْكَرَمَ، فَأَكْرَمُكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُمْ، مَا تَعُدُّونَ الْحَسَبَ‏؟‏ أَفْضَلُكُمْ حَسَبًا أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم عزت و شرف کس کو سمجھتے ہو؟ اللہ تعالیٰٰ نے عزت کی وضاحت فرما دی ہے کہ وہ کیا ہے۔ چنانچہ تم میں سے اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ تم شرافت کس کو شمار کرتے ہو؟ جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے وہ شرف و عزت میں سب سے بڑھ کر ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 899]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

401. بَابُ الأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ
401. روحیں جمع شدہ لشکر ہیں
حدیث نمبر: 900
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”الأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: روحیں جمع شدہ لشکر ہیں، جن کا باہم تعارف اور مانوسیت ہوگئی وہ (دنیا میں بھی) ایک دوسرے سے الفت و محبت کرتی ہیں، اور جو وہاں ایک دوسرے سے مانوس نہ ہوسکیں ان کا (دنیا میں بھی) اختلاف ہو گیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 900]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري معلقًا، كتاب الأنبياء: 3336 و ابن أبى الدنيا فى الاخوان: 129/1 و ابن الأعرابي فى معجمه: 226 و أبويعلي: 4364 و البيهقي فى الآداب: 236»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 901
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”الأرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روحیں جمع شدہ لشکر تھیں، جن کی باہم جان پہچان ہوگئی ان کی (دنیا میں) الفت پیدا ہوگئی، اور جو باہم مانوس نہ ہوئیں ان کا (دنیا میں) اختلاف ہو گیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 901]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2638 و أبوداؤد: 4834 - أنظر المشكاة: 5003»

قال الشيخ الألباني: صحيح

402. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ‏:‏ سُبْحَانَ اللهِ
402. تعجب کے وقت سبحان اللہ کہنا
حدیث نمبر: 902
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى الْكَلْبِيِّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏: ”بَيْنَمَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ، عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهُ شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ فَقَالَ‏:‏ مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ‏؟‏ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي“، فَقَالَ النَّاسُ‏:‏ سُبْحَانَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”فَإِنِّي أُؤْمِنُ بِذَلِكَ، أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس دوران کہ ایک چرواہا اپنی بکریوں میں تھا، ایک بھیڑیے نے جھپٹ کر ایک بکری کو پکڑ لیا۔ چرواہا اس کے پیچھے بھاگا تو بھیڑیے نے اس سے مخاطب ہو کر کہا: جس دن درندوں کا راج ہوگا اور میرے سوا کوئی ان کا چرواہا نہیں ہوگا اس دن ان کی حفاظت کون کرے گا؟ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر بھی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 902]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأنبياء: 3466، 3690 و مسلم: 2388 و الترمذي: 3695 و النسائي فى الكبريٰ: 8058»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 903
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِ فِي الأَرْضِ، فَقَالَ‏:‏ ”مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ قَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ“، قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا، وَنَدَعُ الْعَمَلَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ“، قَالَ‏:‏ ”أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ“، ثُمَّ قَرَأَ‏:‏ ﴿‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى﴾ [اللیل: 6]‏‏.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز اٹھائی اور اس سے زمین کریدنی شروع کر دی اور فرمایا: تم میں سے ہر ایک کا ٹھکانا جنت اور جہنم میں لکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے لکھے پر بھروسا کر کے عمل ترک نہ کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کو اس کی توفیق ملتی ہے، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اہلِ سعادت ہیں ان کے لیے خوش بختی والے کام آسان کر دیے جاتے ہیں، اور جو بد بخت ہیں ان کے لیے بدبختی والے کاموں کی آسانی کر دی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: چنانچہ جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کی تصدیق کی ......۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 903]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التفسير: 4949، 6217 و مسلم: 2647 و أبوداؤد: 4694 و الترمذي: 3344 و ابن ماجه: 78»

قال الشيخ الألباني: صحيح

403. بَابُ مَسْحِ الأَرْضِ بِالْيَدِ
403. زمین کو ہاتھ سے چھونا
حدیث نمبر: 904
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ‏:‏ قُلْتُ لأَبِي قَتَادَةَ‏:‏ مَا لَكَ لاَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ النَّاسُ‏؟‏ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيُسَهِّلْ لِجَنْبِهِ مَضْجَعًا مِنَ النَّارِ“، وَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ وَيَمْسَحُ الأرْضَ بِيَدِهِ‏.‏
ام اسید رحمہا اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: کیا وجہ ہے کہ آپ دیگر صحابۂ کرام کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان نہیں کرتے؟ سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا اس کو چاہیے کہ اپنے پہلو کی جگہ آگ میں بنا لے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنے ہاتھ سے زمین کو چھو رہے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 904]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الشافعي فى مسنده: 17/1 و الطبراني فى جزء من كذب على: 97 و ابن عساكر فى تاريخه: 150/67 و البيهقي فى معرفة السنن و الآثار: 78/1»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

404. بَابُ الْخَذْفِ
404. کنکریاں پھینکنا
حدیث نمبر: 905
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ‏:‏ نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ‏:‏ ”إِنَّهُ لاَ يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلاَ يُنْكِي الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَيَكْسِرُ السِّنَّ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا: وہ نہ تو شکار کو قتل کرتی ہے اور نہ دشمن کو تکلیف دیتی ہے، ہاں آنکھ پھوڑ دیتی ہے اور دانت توڑ دیتی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 905]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6220 و مسلم: 1954 و أبوداؤد: 5270 و ابن ماجه: 3227»

قال الشيخ الألباني: صحيح

405. بَابُ لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ
405. ہوا کو برا مت کہو
حدیث نمبر: 906
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ أَخَذَتِ النَّاسَ الرِّيحُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ - وَعُمَرُ حَاجٌّ - فَاشْتَدَّتْ، فَقَالَ عُمَرُ لِمَنْ حَوْلَهُ‏:‏ مَا الرِّيحُ‏؟‏ فَلَمْ يَرْجِعُوا بِشَيْءٍ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي فَأَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ‏:‏ بَلَغَنِي أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَلاَ تَسُبُّوهَا، وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَعُوذُوا مِنْ شَرِّهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حج کے لیے مکہ مکرمہ کے راستے میں جا رہے تھے تو بڑی تیز ہوا چلی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہم نشینوں سے کہا: ہوا کیا چیز ہے؟ انہوں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ میں جلدی سے اپنی سواری آگے بڑھا کر ان کے پاس پہنچ گیا۔ میں نے عرض کیا: مجھے پتا چلا ہے کہ آپ نے ہوا کے بارے میں پوچھا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہوا اللہ کی رحمت ہے جو رحمت لاتی ہے اور عذاب لے کر آتی ہے، لہٰذا تم اسے برا بھلا مت کہو، اور اللہ سے اس کی خیر کا سوال کرو، اور اس کے شر سے پناہ طلب کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 906]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5097 و ابن ماجه: 3727 و هو فى مصنف عبدالرزاق، ح: 20004 و صححه ابن حبان: 1989 و الحاكم: 285/4 و وافقه الذهبي»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


Previous    1    2