الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الْمَجَالِسِ
كتاب المجالس
حدیث نمبر: 1146
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُؤَمَّلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ أَكْرَمُ النَّاسِ عَلَيَّ جَلِيسِي، أَنْ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ حَتَّى يَجْلِسَ إِلَيَّ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے نزدیک سب سے زیادہ معزز میرا ہم نشین ہے اگرچہ وہ لوگوں کی گردنیں پھاند کر آئے یہاں تک کہ میرے پاس آ کر بیٹھ جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1146]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن حبان فى روضة العقلاء: 117/1 و البيهقي فى الشعب: 9122 و الخطيب فى الفقيه والمتفقه: 226/2»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

542. بَابُ‏:‏ هَلْ يُقَدِّمُ الرَّجُلُ رِجْلَهُ بَيْنَ يَدَيْ جَلِيسِهِ‏؟‏
542. کیا آدمی اپنے ہم نشیں کے سامنے پاؤں پھیلا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 1147
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَوَجَدْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الأَشْجَعِيَّ جَالِسًا فِي حَلْقَةٍ مَادًّا رِجْلَيْهِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَآنِي قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ لِي‏:‏ تَدْرِي لأَيِّ شَيْءٍ مَدَدْتُ رِجْلَيَّ‏؟‏ لَيَجِيءَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَيَجْلِسَ‏.‏
کثیر بن مرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ ایک حلقہ میں تشریف فرما ہیں، اور انہوں نے اپنے پاؤں سامنے پھیلائے ہوئے ہیں۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو پاؤں اکٹھے کر لیے، پھر مجھ سے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے پاؤں کیوں پھیلائے ہوئے تھے؟ اس لیے کہ کوئی نیک آدمی آ کر بیٹھ جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1147]
تخریج الحدیث: «حسن:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

543. بَابُ الرَّجُلُ يَكُونُ فِي الْقَوْمِ فَيَبْزُقُ
543. مجلس میں بیٹھا ہو تو کہاں تھوکے؟
حدیث نمبر: 1148
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي زُرَارَةُ بْنُ كَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو السَّهْمِيُّ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو السَّهْمِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِمِنًى - أَوْ بِعَرَفَاتٍ - وَقَدْ أَطَافَ بِهِ النَّاسُ، وَيَجِيءُ الأَعْرَابُ، فَإِذَا رَأَوْا وَجْهَهُ قَالُوا‏:‏ هَذَا وَجْهٌ مُبَارَكٌ، قُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا“، فَدُرْتُ فَقُلْتُ‏:‏ اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا“، فَدُرْتُ فَقُلْتُ‏:‏ اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا“، فَذَهَبَ يَبْزُقُ، فَقَالَ بِيَدِهِ فَأَخَذَ بِهَا بُزَاقَهُ، وَمَسَحَ بِهِ نَعْلَهُ، كَرِهَ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنْ حَوْلِهِ‏.‏
سیدنا حارث بن عمرو سہمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ یا عرفات میں تھے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا۔ دیہاتی لوگ آرہے تھے، جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھتے تو کہتے: یہ مبارک چہرہ ہے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے استغفار فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ہمیں بخش دے۔ میں گھوم کر پھر آیا اور عرض کیا: الله کے رسول! میری مغفرت کی دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ ہمیں بخش دے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوکنے لگے تو ہاتھ منہ کے آگے رکھ کر ہاتھ کے ذریعے تھوک پھینکا اور پھر جوتے کے ذریعے مل دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا کہ وہ کسی اور کو لگے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1148]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى عاصم فى الآحاد: 1257 و الطبراني فى الكبير: 24/3 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 2079 و المزي فى تهذيب الكمال: 264/5 و أبوداؤد: 1742»

قال الشيخ الألباني: حسن

544. بَابُ مَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ
544. ”چوپالوں یا تھڑوں“ پر بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1149
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنِ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَجَالِسِ بِالصُّعُدَاتِ، فَقَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، لَيَشُقُّ عَلَيْنَا الْجُلُوسُ فِي بُيُوتِنَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”فَإِنْ جَلَسْتُمْ فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا“، قَالُوا‏:‏ وَمَا حَقُّهَا يَا رَسُولَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”إِدْلاَلُ السَّائِلِ، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَغَضُّ الأَبْصَارِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے سامنے تھڑوں پر بیٹھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے کہا: الله کے رسول! گھروں کے اندر بیٹھے رہنا ہمارے لیے باعثِ مشقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا چارہ نہ ہو تو پھر ان مجلسوں کا حق ادا کرو۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستہ پوچھنے والے کی راہنمائی کرنا، سلام کا جواب دینا، نگاہوں کو پست رکھنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4816 - الصحيحة: 1561»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ، قَالُوا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ أَمَّا إِذْ أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قَالُوا‏:‏ وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ‏.‏
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم: 2465 و مسلم: 2121 و أبوداؤد: 4815»

قال الشيخ الألباني: صحيح

545. بَابُ مَنْ أَدْلَى رِجْلَيْهِ إِلَى الْبِئْرِ إِذَا جَلَسَ وَكَشَفَ عَنِ السَّاقَيْنِ
545. کنویں میں پاؤں لٹکا کر اور پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر بیٹھنا
حدیث نمبر: 1151
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ‏:‏ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ، وَخَرَجْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَى بَابِهِ، وَقُلْتُ‏:‏ لَأَكُونَنَّ الْيَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَأْمُرْنِي، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى حَاجَتَهُ وَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ، وَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِيَسْتَأْذِنَ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ، فَقُلْتُ‏:‏ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَوَقَفَ، وَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ“، فَدَخَلَ فَجَاءَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ‏.‏ فَجَاءَ عُمَرُ، فَقُلْتُ‏:‏ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ“، فَجَاءَ عُمَرُ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ فَامْتَلَأَ الْقُفُّ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ‏.‏ ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ، فَقُلْتُ‏:‏ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَهَا بَلاَءٌ يُصِيبُهُ“، فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا، فَتَحَوَّلَ حَتَّى جَاءَ مُقَابِلَهُمْ عَلَى شَفَةِ الْبِئْرِ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّى أَنْ يَأْتِيَ أَخٌ لِي، وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ بِهِ، فَلَمْ يَأْتِ حَتَّى قَامُوا‏.‏
قَالَ ابْنُ الْمُسَيِّبِ: فَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمْ، اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا، وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ کی طرف حاجت کی غرض سے نکلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہو گئے تو میں دروازے پر بیٹھ گیا۔ میں نے کہا: آج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہے بغیر ہی ضرور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا در بان بنوں گا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باغ کے اندر چلے گئے اور حاجت پوری کرنے کے بعد کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر پاؤں کنویں میں لٹکا لیے۔ اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور اندر آنے کی اجازت مانگی۔ میں نے کہا: رکیے، یہاں تک کہ میں آپ کے لیے اجازت مانگ لوں، چنانچہ وہ رک گئے اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوبکر آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی سنا دو۔ چنانچہ وہ اندر آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب بیٹھ گئے، اور اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا لیے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں بھی میں نے کہا کہ رکیے، یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہارے لیے اجازت طلب کروں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اندر آنے کی اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنا دو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب آئے اور پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر پاؤں کنویں میں لٹکا کر بیٹھ گئے۔ منڈیر بھر گئی اور اس میں کوئی جگہ نہ بچی۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے کہا: اپنی جگہ پر ٹھہریے، یہاں تک کہ میں آپ کے لیے اجازت طلب کروں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اجازت دے دیں اور جنت کی بشارت دے دیں اور اس کے ساتھ آزمائش بھی ہوگی۔ چنانچہ وہ داخل ہوئے اور ان کے ساتھ بیٹھنے کی جگہ نہ پائی تو دوسری طرف سے آ کر ان کے سامنے اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا کر دونوں پاؤں کنویں میں لٹکا کر بیٹھ گئے۔ میں خواہش کرنے لگا کہ میرا بھائی آجائے اور میں اللہ سے دعا کرنے لگا کہ وہ اسے لے آئے، لیکن وہ اس وقت آیا جب وہ اٹھ گئے۔
ابن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے یہ تعبیر کی کہ ان تینوں کی قبریں اکٹھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی قبر علیحدہ ہوگی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1151]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الفتن: 7097 و مسلم: 2177»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1152
حَدَّثَنَا عَلِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ لاَ يُكَلِّمُنِي وَلاَ أُكَلِّمُهُ، حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ، فَقَالَ‏:‏ ”أَثَمَّ لُكَعٌ‏؟‏ أَثَمَّ لُكَعٌ‏؟“‏ فَحَبَستْهُ شَيْئًا، فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ، فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ، وَقَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ، وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ‏.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن کے کسی حصے میں باہر نکلے۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے کوئی بات کرتے اور نہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنو قینقاع کے بازار میں آئے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے صحن میں آکر بیٹھ گئے اور فرمایا: کیا یہاں چھوٹے صاحب ہیں، کیا یہاں چھوٹے صاحب ہیں۔ چنانچہ انہیں (سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو) ان کی والدہ نے کسی ضرورت سے روک لیا۔ میں نے خیال کیا کہ ان کی والدہ ان کو ہار پہنا رہی ہیں یا نہلا رہی ہیں۔ پھر وہ دوڑتے ہوئے آئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے سے لپٹ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بوسہ دیا اور فرمایا: اے اللہ! تو اس سے محبت فرما اور اس سے بھی محبت فرما جو اس سے محبت کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع: 2122 و مسلم: 2421»

قال الشيخ الألباني: صحيح

546. بَابُ إِذَا قَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ لَمْ يَقْعُدْ فِيهِ
546. جب کوئی آدمی مجلس سے اٹھ کر جگہ دے تو اس کی جگہ پر نہ بیٹھے
حدیث نمبر: 1153
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلَ مِنَ الْمَجْلِسِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ‏.
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا قَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ لَمْ يَجْلِسْ فِيهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے اٹھائے اور پھر خود وہاں بیٹھ جائے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے اگر کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ وہاں نہیں بیٹھتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَجَالِسِ/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأستئذان: 6270 و مسلم: 2177»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2