الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابٌ
كتاب
حدیث نمبر: 1164
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي رِفَاعَةَ الْعَدَوِيِّ قَالَ‏:‏ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، رَجُلٌ غَرِيبٌ جَاءَ يَسْأَلُ عَنْ دِينِهِ، لاَ يَدْرِي مَا دِينُهُ، فَأَقْبَلَ إِلَيَّ وَتَرَكَ خُطْبَتَهُ، فَأَتَى بِكُرْسِيٍّ خِلْتُ قَوَائِمَهُ حَدِيدًا، قَالَ حُمَيْدٌ‏:‏ أُرَاهُ خَشَبًا أَسْوَدَ حَسَبُهُ حَدِيدًا، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، فَجَعَلَ يُعَلِّمُنِي مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ، ثُمَّ أَتَمَّ خُطْبَتَهُ، آخِرَهَا‏.
سیدنا ابورفاعہ عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ایک پردیسی شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہے جو اپنے دین کے بارے میں پوچھتا ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ اس کا دین کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ چھوڑ کر میرے پاس تشریف لائے، پھر ایک کرسی لائی گئی، میرے خیال کے مطابق اس کی ٹانگیں لوہے کی تھیں۔ (حمید کہتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ کالی لکڑی کی تھیں جسے انہوں نے لوہے کی سمجھا)، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وہ احکام سکھانے لگے جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائے تھے۔ پھر بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ مکمل فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1164]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجمعة: 867 و النسائي: 5377»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1165
حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ دِهْقَانَ قَالَ‏:‏ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ جَالِسًا عَلَى سَرِيرِ عَرُوسٍ، عَلَيْهِ ثِيَابٌ حُمْرُ‏.‏
موسیٰ بن دہقان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دلہن والے تخت پر بیٹھے دیکھا جبکہ انہوں نے سرخ کپڑے زیب تن کر رکھے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1165]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1165M
وَعَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسًا جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى.
عمران بن مسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ تخت پر تشریف فرما تھے جبکہ آپ نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھی ہوئی تھی۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1165M]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 25515 و ابن سعد فى الطبقات: 23/7»

قال الشيخ الألباني: حسن

553. بَابُ إِذَا رَأَى قَوْمًا يَتَنَاجَوْنَ فَلا يَدْخُلْ مَعَهُمْ
553. جب لوگوں کو دیکھے کہ وہ خفیہ بات کر رہے ہیں تو ان کے پاس نہ جائے
حدیث نمبر: 1166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يَقُولُ‏:‏ مَرَرْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَمَعَهُ رَجُلٌ يَتَحَدَّثُ، فَقُمْتُ إِلَيْهِمَا، فَلَطَمَ فِي صَدْرِي فَقَالَ‏:‏ إِذَا وَجَدْتَ اثْنَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ فَلاَ تَقُمُّ مَعَهُمَا، وَلاَ تَجْلِسْ مَعَهُمَا، حَتَّى تَسْتَأْذِنَهُمَا، فَقُلْتُ‏:‏ أَصْلَحَكَ اللَّهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّمَا رَجَوْتُ أَنْ أَسْمَعَ مِنْكُمَا خَيْرًا‏.‏
سعید مقبری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرا تو وہ ایک آدمی کے ساتھ کھڑے باتیں کر رہے تھے۔ میں بھی ان کے پاس کھڑا ہوگیا تو انہوں نے میرے سینے پر تھپڑ مارا اور فرمایا: جب تم دیکھو کہ دو آدمی باتیں کر رہے ہیں، تو ان سے اجازت لیے بغیر ان کے پاس مت کھڑے ہو، اور نہ ان کے پاس بیٹھو۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! الله آپ کا بھلا کرے، میں تو اس امید سے کھڑا ہوا تھا کہ آپ سے کوئی اچھی بات سنوں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25565 و أحمد: 5949»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1167
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ مَنْ تَسَمَّعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ‏.‏ وَمَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس نے کسی قوم کی بات پر کان لگائے جبکہ وہ یہ ناپسند کرتے ہوں تو اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ اور جس نے جھوٹا خواب بنایا اس کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ جو کے دانے کو گرہ لگائے۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1167]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا وقد صح مرفوعًا: أنظر الحديث، رقم: 1159 - ن»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا وقد صح مرفوعًا

554. بَابُ لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ
554. تین آدمی ہوں تو دو علیحدہ سرگوشی نہ کریں
حدیث نمبر: 1168
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً، فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ‏.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی ہوں تو ایک کو چھوڑ کر دو علیحدہ سرگوشی نہ کریں۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1168]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإستئذان: 6288 و مسلم: 2183»

قال الشيخ الألباني: صحيح

555. بَابُ إِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً
555. جب چار آدمی ہوں تو (دو کی سرگوشی جائز ہے)
حدیث نمبر: 1169
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”إِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ، فَإِنَّهُ يُحْزِنُهُ ذَلِكَ‏.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو ایک کو چھوڑ کر دو علیحدہ ہو کر سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ بات اسے پریشان کرے گی۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1169]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاستئذان: 6290 و مسلم: 2184 و أبوداؤد: 4851 و الترمذي: 2825 و ابن ماجه: 3775»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1170
وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، قُلْنَا‏:‏ فَإِنْ كَانُوا أَرْبَعَةً‏؟‏ قَالَ‏: لَا يَضُرُّهُ‏.‏
ابوصالح کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی روایت کی مثل بیان کرتے ہیں۔ ابوصالح کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: اگر چار ہوں تو؟ انہوں نے فرمایا: پھر کوئی حرج نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1170]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4852 - أنظر الصحيحة: 1402»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1171
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى يَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ، مِنْ أَجْلِ أَنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ہوں تو دو علیحدہ ہو کر بات نہ کریں تا آنکہ لوگوں کے ساتھ مل جائیں، اس لیے کہ وہ ایک شخص اس وجہ سے غمگین ہوگا۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1171]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1169»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1172
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ إِذَا كَانُوا أَرْبَعَةً فَلا بَأْسَ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب چار آدمی ہوں تو پھر (دو کے الگ ہو کر گفتگو کرنے میں) کوئی حرج نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابٌ/حدیث: 1172]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1170»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    Next